” حرکت میں برکت ہے“ مجھے معلوم نہیں کہ یہ مقولہ کس کا ہے‘ مگر میں نے یہ بات اپنے بچپن سے اپنی والدہ سے سنی ہے وہ اپنی عمر کے بہتر سال تک یہ مقولہ دہراتی رہیں۔ میں سمجھ نہیں سکتا کہ ایک انسان کیلئے جو اپنے مقصد پیدائش کو پورا کرنے کا عزم رکھتا ہو اور جو دنیا میں ایک مفید انسان بننا چاہتا ہو اور جو صحت مند اور کارآمد زندگی گزارنے کا ارادہ رکھتا ہو۔ اس سے بہتر کوئی مقولہ ہو سکتا ہے۔ اتنا پڑھنے کے بعد اور اتنا سمجھنے کے بعد آپ انتہائی سکون و تسلی کے ساتھ غور کیجئے کہ کیا حرکت کے بغیر آپ کوئی بھی کام کر سکتے ہیں؟
جسم انسانی ایک ایسی حیاتیاتی مشین ہے کہ جس میں تبدل و تعمیر کا سلسلہ ابتدائے حیات سے انتہائے حیات تک جاری رہتا ہے ‘ مختصراً یہ جسم خلیات( سیلز) کا مرکب ہے اور یہ خلیات مرتے رہتے ہیں اور ان کی جگہ نئے خلیات لیتے رہتے ہیں اور حیات و صحت کا سلسلہ اسی طر ح باقی و جاری رہتا ہے۔ یہ ایک فطری عمل(پروسس) ہے جسے جاری رہنا چاہیے اور خوبی کے ساتھ یہ عمل فطری اسی صورت میں جاری رہ سکتا ہے کہ جسم میں حرکت ہو۔ کیونکہ حرکت ہی وہ شے ہے جو پرانے خلیوں کو ختم کرتی ہے اور نئے خلئے ان کی جگہ لیتے ہیں اور جسم پھر تازہ ہو جاتا ہے۔ اگر حرکت نہ ہو اور انسان سستی کاپلندہ ہو کر پڑا رہے تو فطری عمل سست ہو جائےگا اور صحت و تازگی نہیں ‘بڑھاپا آ جائےگا۔
ایک موٹر کار کو مثال بنانا چاہیے۔ اس میں انسان جیسے سارے ہی پرزے موجود ہیں۔ اس موٹر کی غذا پٹرول ہے یا ڈیزل ہے‘ موٹر کو یہ غذا ملتی ہے تو وہ چلتی ہے۔ یہ غذا نہ دیجئے موٹر چلنی بند ہو جائے گی‘ موٹر کو کھڑا رکھئے‘ حرکت نہ دیجئے اس کے کل پرزوں کو زنگ لگ جائے گا۔ تاروغیرہ تو گل کر رہ جائیں گے‘ ایسی موٹر سستی کا پلندہ ہو گی۔ اب سستی کے اس پلندے کیلئے پیٹ یعنی ٹینک میں پٹرول یا ڈیزل ڈالے جائینگے تو اس کا انجام آپ خوب جانتے ہیں کہ کیا ہو سکتا ہے۔
زندگی تو بس یہ ہے کہ انسان متحرک ہو ‘ ہر شعبہ زندگی میں ایک روح رواں ہو اور ہر فعل و عمل میں شعلہ جواں ہو اور ماہ تاباں ہو۔ اچھا انسان وہی ہے جو حرکت میں رہے اور حیات کی ساری برکت حاصل کر لے۔ برکت حرکت کرنیوالے کی ملکیت ہے۔
اپنی ہر صبح کا آغاز حرکت سے کیجئے‘ ورزش سے کیجئے‘ ٹہلنا‘ دوڑ لگانا‘ تیرنا‘ گھڑ سواری‘ کھیلنا وغیرہ سب ورزش ہے۔ حیات و صحت کیلئے ورزش ضروری ہے۔ آج کی مصروف زندگی نے انسان کو اس قدر مشکل میں مبتلا کر دیا ہے کہ وہ اپنی حیات و صحت سے بھی غافل ہو گیا ہے۔ غفلت کی یہ بڑی عجیب قسم ہے‘ مگر یہ غفلت بڑی خطرناک ہے۔ ہمیں جاگنا چاہیے‘ حرکت میں آنا چاہیے۔ بے شک حیات و صحت پر آپ کا حق ہے۔ مگر ایک پہلو اور بھی ہے‘ جس پر آپ کو غور کرنا چاہیے اور وہ یہ ہے کہ آپ کی صحت آپ کے ملک کیلئے بھی ضروری ہے۔ قوم و ملت کا ہر فرد اگر تندرست و توانا اور متحرک ہے تو اس کا واضح مطلب یہی ہو سکتا ہے کہ پاکستان توانا و تندرست ہے۔ اس کے معنی یہ ہوئے کہ صحت مند رہنا ایک حق بھی ہے اور آپ کا فرض بھی ہے۔ اس طرح نصب العین صحت ملی ٹھہرا۔میری رائے میں اس سے زیادہ اچھا نصب العین دوسرا کوئی نہیں ہو سکتا۔
” حرکت میں برکت ہے“ مقولے کے معنی اب بالکل واضح ہو گئے ۔ لہٰذا ہر صبح کا آغاز آپ حرکت سے کیجئے۔ اگر آپ کے پاس اتنا زیادہ وقت نہیں ہے تو پھر آپ اپنے گھر ہی میںو رزش کیجئے۔ میں آپ کو صرف دس منٹ کی ورزشیں بتاتا ہوں ‘ میں تو اپنی صحت کیلئے ٹینس بھی کھیلتا ہوں ‘ دوڑتا بھی ہوں اور حسب موقع یہ ورزشیں بھی کرتا رہا ہوں۔ مصروف تو میں بھی بہت ہوں‘ مگر اپنی صحت کیلئے ورزش ضرور کرتا ہوں۔
ورزش نمبر 1
دو کرسیاں لیجئے ان پر ہاتھ رکھ کربازو موڑ کر نیچے گہرائی میں آہستہ آہستہ جائیے۔ جہاں تک جا سکیں پھر سابق پوزیشن میں آ جائیے۔تھکنے پر ٹھہر جائیں‘ پھر شروع کر دیں یہاں تک کہ تھک جائیں‘ یہ ایک بہترین ورزش ہے اسے تمام عمر ترک نہیں کرنا چاہیے۔
ورزش نمبر 2
یہ خوب گہرے سانس لینے کی ورزش ہے۔ سیدھے کھڑے ہو جائیے۔ ہاتھ اوپر لے جائیں اور اوپر لے جاتے ہوئے خوب گہرا سانس اندر لیجئے اس کے بعد ہاتھ نیچے لائیے ‘ہاتھ نیچے لاتے لاتے سانس باہر نکالئے اس طرح کہ گویا پھیپھڑوں میں اب ہوا بالکل باقی نہیں رہی ہے۔ اسی طرح چند منٹ کیجئے‘ ورزش نمبر 1 کے بعد یہ ورزش ضروری ہے۔
ورزش نمبر 3
یہ گویا اوپر سے نیچے خیالی رسی کو کھینچنا ہے‘ ہاتھوں کی مٹھیاں بنا کر ایک دوسرے پر رکھ لیجئے ۔ نیچے کا ہاتھ اوپر کے ہاتھ کو اوپر لے جائے اور اوپر کا ہاتھ نیچے کے ہاتھ کو نیچے دبائے۔ اس زور کے ساتھ دونوں ہاتھ سر کے اوپر تک لے جائیے اور اسی کشمکش کے ساتھ نیچے ناف تک لے آئیے۔ بار بار یہی ” رسہ کشی“ کیجئے۔ یہاں تک کہ بازو تھک جائیں۔
ورزش نمبر 4
دونوں ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسرے میں پھنسا لیجئے جیسا کہ تصور میں ہے اور ایک دوسرے کے مقابل کیجئے اور اس طرح کھینچتے ہوئے دونوں ہاتھوں کو سر کے اوپر تک لے جائیے اور اسی طرح کھینچتے ہوئے نیچے ناف تک لائیے سینے کیلئے بہترین ورزش ہے بار بار کیجئے یہاں تک کہ تھک جائیں۔
ورزش نمبر 5
سینے کیلئے ایک اور بہترین ورزش جو ورزش نمبر 4 کی تکمیل کیلئے ہے‘ سیدھے کھڑے ہو جائیے‘ ایک ہاتھ کی مٹھی دوسرے ہاتھ کی ہتھیلی میں فٹ کر دیںاور پوری قوت کے ساتھ مٹھی والے ہاتھ سے ہتھیلی والے ہاتھ کو دھکیل دیں اور نیچے تک لے آئیں۔ اسی طرح دوسرے ہاتھ سے کریں۔
ورزش نمبر 6
سیدھے کھڑے ہو جائیں۔ دونوں پیروں کے درمیان 24 انچ کا فاصلہ کر لیجئے۔ دونوں ہاتھ پہلوﺅں پر رکھ لیجئے۔ نیچے جھکنا شروع کیجئے‘ گھٹنے نہ مڑنے پائیں اور دایاں ہاتھ زمین کو چھوئے‘ اس کے بعد بایاں ہاتھ زمین تک لائیے۔ اسی طرح باری باری کرتے رہیے‘ یہاں تک کہ تھک جائیں‘ پیٹ کیلئے ایک بہترین ورزش ہے۔
ورزش نمبر 7
۔ بالکل سیدھے کھڑے ہو جائیے۔ دونوں ہاتھ کھول کرپھیلائیے‘اس کے بعد ہاتھ بالکل اس طرح قائم رکھتے ہوئے جسم کو دائیں جانب پوری طرح موڑ لیجئے۔ پیر اپنی جگہ قائم رہیں پھر جسم کو بائیں طرف موڑئیے بار بار کیجئے یہاں تک کہ تھک جائیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں