شیر خوار بچوں کا رونا تو ایک معمول کی بات ہے‘ لیکن وہ کیوں رو رہے ہیں یہ سمجھنا بہر حال بہت دشوار ہوتا ہے۔ اصل میں وہ رو دھو کر ایک طرح سے اپنی حالت زار سے آپ کو آگاہ کرتے ہیں اور یہ رونا ان کے احساسات و کیفیات کے اظہار کا ایک ذریعہ بھی ہے۔ چونکہ آپ کا بچہ ابھی کچھ بولنے یا بتانے کے قابل نہیں ہوتا اس لئے آپ فکر مند ہو سکتی ہیں کہ آخر مجھے کس طرح معلوم ہو کہ وہ کیا چاہتا یا چاہتی ہے۔ شروع شروع میں ممکن ہے دشواری ہو لیکن رفتہ رفتہ آپ سب کچھ سیکھ اور سمجھ لیں گی کہ اس کی ضرورت کیاہے اور یوں اس کی اشک شوئی ہوجائے گی۔ شیر خواروں کے رونے کی سب سے عام وجوہات حسب ذیل ہو سکتی ہیں۔ ذرا ان پر نظر ڈالیں شاید آپ کو اپنے مسئلے کا کوئی حل مل جائے۔
میں بھوکاہوں
اگر آپ کا بچہ بھوکا ہے تو وہ ایک ہنگامہ برپا کر دے گا‘ رو رو کر ہلکان ہو گا اور اگر آپ اسے گود میں اٹھا لیں تو وہ چھاتی کی طرف لپکے گا یا منہ مارے گا۔ اس لئے قبل اس کے کہ وہ دوبارہ ‘ حقیقی معنوں میں رونا شروع کر دے آپ کی اس طلب پوری کر دیں۔ تاہم بچہ اگر رو رہا ہو تو پہلے یہ دیکھ لیں کہ اسے واقعی بھوک لگی ہے یا نہیں۔ غذا ملتے ہی ضروری نہیں کہ وہ فوری طور پر چپ ہو جائے۔ کچھ بچے دودھ پیتے ہیں‘ ایسی صورت میں بھی آپ اپنا کام جاری رکھتے ہیں‘ جب ان کا پیٹ بھر جائے گا تو وہ از خو دچپ ہو جائیں گے۔
میرا ڈائپر تبدیل کردیں
بعض بچوں کے ڈائپر جیسے ہی گیلے ہوتے ہیں وہ رو کر آپ کو اس کی اطلاع دے دیتے ہیں۔ لیکن کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جن کو اس کی پرواہ نہیں ہوتی بلکہ الٹا وہ اس کی گرمی سے خود کو زیادہ آرام میں محسوس کرتے ہیں۔ بعض اوقات والدین کو اس وقت بڑی حیرت ہوتی ہے جب وہ اپنے شیر خوار کو گود میں اٹھاتے ہیں اور یہ دیکھتے ہیں کہ ڈائپر گندا ہونے کے باوجود منے نے اس پرکوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا۔ دونوں صورت میں اس صورتحال کو چیک کرنا اور اسے درست کرنا آسان ہوتا ہے۔
مجھے ٹھنڈ یا گرمی لگ رہی ہے
نوزائیدہ بچوں کو اگر کپڑوں میں لپیٹ کر گرم رکھا جائے تو وہ اس میں فرحت محسوس کرتے ہیں۔ (ایک ضابطے کے تحت آپ کے جسم پر کپڑے کی جتنی تہہ موجود ہو اس میں سے ایک تہہ زیادہ کی انہیں ضرورت ہوتی ہے) یہی وجہ ہے کہ جب آپ اپنے بچے کے کپڑے تبدیل کرنے کیلئے اسے اتارتی ہیں تو وہ رو رو کر آپ کو بتاتا ہے کہ اس حرکت سے وہ خوش نہیں ہے۔ اس لئے فوری طور پر اسے دوبارہ کپڑے پہنا کر آپ اسے مطمئن کر دیتی ہیں اور وہ چپ ہو جاتا ہے۔
مجھے گود میں اٹھایا جائے
شیر خوار وں میں اس بات کی شدید خواہش پائی جاتی ہے کہ انہیں گود میں لیا جائے‘ سینے سے لگایا جائے۔ یہ بچے اپنے والدین کے چہرے دیکھنا پسند کرتے ہیں‘ ان کی آواز سننا چاہتے ہیں۔ دل کی دھڑکن پر کان دھرتے ہیں۔ یہاں تک کہ ان کی مخصوص خوشبو بھی پہچانتے ہیں۔ بالخصوص ماں کی خوشبو کا انہیں بخوبی انداز ہوتا ہے۔ بچہ دودھ پی لے‘ ڈکار لے لے اور آپ اس کے کپڑے تبدیل کر دیں تو اس کے بعد ان کی صرف یہی خواہش ہوتی ہے کہ انہیں گود میں اٹھا لیا جائے۔ ممکن ہے آپ یہ سوچیں کہ ہر وقت گود میں لئے رہنے سے کہیں اس کی عادت نہ خراب ہو جائے لیکن زندگی کے ابتدائی چند ماہ میں ایسا کچھ نہیں ہوتا۔ اگر بچہ آپ کی توجہ چاہتا ہے تو آپ اسے گود میں لے لیں یا اپنے قریب رکھیں۔
مجھے یہ سب کچھ برداشت نہیں ہورہا
بچے توجہ کے طالب ضرور ہوتے ہیں لیکن اگر حد سے زیادہ توجہ ملنے لگے مثلاً گھر میں کوئی تقریب ہو ‘ لوگ جمع ہو ںتو روشنی‘ شور اور ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ تک بچے کی منتقلی اسے پریشان کر سکتی ہے اوراتنی زیادہ سرگرمی اسے رونے پرمجبور کر سکتی ہے۔ رو کر وہ یہ بتاتے ہیں کہ ”بس بہت ہو چکا“۔ ایسے میں آپ اسے کہیں اور لے جائیں جہاں ماحول پر سکون ہو اور کھلی ہوا دار جگہ ہو ۔ ہو سکتا ہے اس ماحول میں اسے نیند آ جائے۔
مجھے اچھا نہیں لگ رہا
آپ نے بچے کو دودھ بھی پلا دیا ہے اور یہ بھی دیکھ لیا کہ اسے کوئی چیز پریشان نہیں کر رہی ہے۔ یعنی کوئی کیڑا یا چیونٹی اس کے کپڑوں میں نہیں ہے یا اس کے پاﺅں کی انگلیوں میں آپ کا کوئی ٹوٹا بال بندھا ہوا نہیں ہے یا اس نے جو لباس پہن رکھا ہے اس پر لگا ٹیگ اسے نہیں چبھ رہا ہے۔ اس کے باوجود وہ رو رہا ہے تو اس کے جسم کا ٹمپریچر چیک کریں تاکہ یہ معلوم ہو کہ کہیں اسے بخار وغیرہ تو نہیں ہے۔ ٹمپریچر چیک کرنے کیلئے اگر تھرما میٹر استعمال کرنا ہو تو اسے بچے کے بغل میں رکھیں‘ منہ میںنہ رکھیں۔ بیمار بچے کے رونے کا انداز بھوکے اور پریشان بچے کے رونے سے مختلف ہوتا ہے۔ کچھ ہی دنوں میں آپ یہ فرق محسوس کرنے لگیں گی۔ اگربچہ بیماری کی وجہ سے رو رہا ہے تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔
اگر ان میں سے کوئی وجہ نہ ہو تو پھر...........
آپ کا بچہ مذکورہ بالا تمام ترکیبیں آزمانے کے باوجود چپ نہ ہو رہا ہو تو یہ کریں کہ.....اسے لپیٹیں ‘ خود سے قریب کریں:۔ نوزائیدہ بچوں کو وہی گرمی اور قربت پسند ہوتی ہے جو انہیں شکم مادر میں محسوس ہوتی تھی۔ اس لئے سردیوں میںاسے نرم چھوٹے کمبل میں لپیٹ کر سینے سے لگائیں۔ کچھ بچوں کو لپیٹنے سے بے چینی بھی ہو سکتی ہے۔ اس لئے انہیں ہولے ہولے حرکت دے کر خوش کریں۔
لوری سنائیں
آپ کا بچہ پیدائش سے پہلے آپ کے دل کی دھڑکن سننے کا عادی ہو چکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ آپ کے بہت قریب سینے پر کان رکھ کر زیادہ خوش ہوتا ہے۔ آپ اسے اپنی دھڑکن کے علاوہ خوش آہنگی کے ساتھ لوری سناکر بھی محظوظ کر سکتی ہیں۔ پنکھے یا ویکیوم کلینر کی مدھم آوازیں بھی اس کی دلچسپی کا سامان بن سکتی ہیں۔
بچے کو حرکت دیں
بعض اوقات بچے کو گود میں لے کر اِدھر اُدھر چلنے سے بھی وہ رونا دھونا بھول کر خاموش ہو جاتے ہیں۔ کبھی کبھار جھولنے والی کرسی پر اسے بٹھا کر آہستہ آہستہ ہلائیں یا جھولا جھولائیں یا کار میں کہیں جائیں تو مخصوص نشست میں سوار کر کے اسے بھی سیر کرائیں۔ یہ ترکیبیں بھی اسے رونے دھونے سے دور رکھیں گی۔
پیٹ سہلائیں
بچے کے پیٹ یا پیٹھ کو آہستہ آہستہ سہلانا اس کیلئے بہت طمانیت کا سبب بن سکتا ہے۔ بالخصوص اس صورت میں جب اس کے پیٹ میں گیس بن رہی ہو یا ریاحی درد کی شکایت ہو۔ اس حالت میں ڈاکٹر سے رجوع بھی کرنا چاہیے۔
چوسنے کیلئے کچھ دیں
بچے کو بھوک نہ لگی ہو تو بھی وہ کوئی چیز چوستا رہے تو اس سے اس کے دل کی رفتار مستحکم رہتی ہے۔ چوسنی یا اپنی صاف ستھری انگلی اگر چوسنے کیلئے اس کے منہ میں دیں تو اس سے بھی اس کو قرار آ سکتا ہے۔
اپنا بھی خیال رکھیں
یاد رکھیں کہ نوزائیدہ بچے کے صرف رونے سے خدانخواستہ کوئی خوفناک صورتحال پیدا نہیں ہوتی۔ البتہ اس میں ضرورت سے زیادہ ہلکان ہو کر آپ اپنی صحت برباد کر سکتی ہیں۔ اس وقت اپ کے جسم میں ہارمون کی سطح میں تبدیلیاں بھی ہو رہی ہوں گی اور آپ کی نیند بھی اچاٹ ہوتی ہوگی۔ اس لئے اپنا خیال بھی رکھیں تاکہ بچے پر اچھی توجہ دے سکیں۔ جان لیں کہ جب آپ کا بچہ 8 سے 12 ماہ کا ہو جائے گا اس وقت اس کا یہ رونا دھونا بہت حد تک کم ہو جائے گا اور وہ آپ کو زیادہ پریشان نہیں کرے گا۔
Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 088
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں