مرنے کے بعد کیا ہوگا
ضمیر صاحب میرے دوست ہیں اور نیک اور متقی آدمی ہیں‘ کہنے لگے کہ گوجرانوالہ سے لاہور آنا تھا اور کوئی گاڑی نہیں مل رہی تھی۔ ایک ایمبولینس آ رہی تھی اس کو اشارہ کیا اور وہ رُک گئی۔ لاہور تک اُجرت کے ساتھ لے آئی۔ دوران سفر ڈرائیور سے گفتگو ہوئی تو وہ بتانے لگا کہ عرصہ دراز کے تجربات کے بعد ہمیں محسوس ہوجاتا ہے کہ میت ثواب والی ہے یا عذاب والی۔ وہ ایسے کہ اگر میت ثواب والی ہو تو گاڑی خوب دوڑتی ہے کسی قسم کی کوئی رکاوٹ نہیں ہوتی ورنہ تو ایسے محسوس ہوتا ہے کہ گاڑی چل رہی ہے۔ قدم قدم رکاوٹیں پڑتی ہیں ۔ بعض میتیں ایسی ہوتی ہیں کہ اٹھائے نہیں اٹھتیں بلکہ ایک خاتون کی میت کو اٹھانے کیلئے آٹھ آدمی ملے اور بڑی مشکل سے میت اٹھائی گئی۔ خود بندہ کی ساس صاحبہ نے بھی بتایا کہ ایک لڑکی جس نے خود کشی کی تھی اس کو نہلانے کیلئے کئی عورتوں اور قریبی مردوں نے چارپائی سے اٹھایا۔ خود بندہ کو کئی ایمبولینس والوں نے بتایا کہ انہیں بے شمار تجربات ہو جاتے ہیں کہ یہ میت ہلکی ہے یا بھاری یعنی مقہود ہے یا مغفور ۔آپ کبھی قبر کھودنے والوں سے پوچھیں اور ان کے تجربات ‘ مشاہدات سنیں حیران کن ہوتے ہیں کہ واقعی یہ انوکھی دنیا ہے ۔ یہ ایک حقیقت ہے اور ایسی حقیقت ہے کہ جس سے انکار نہیں۔ قارئین مجھ سے وعدہ کریں کہ وہ قبرستان ضرور جایا کریں۔ وہاں قبروں کے حالات اور قبر کے اندر کے حالات گورکن سے پوچھا کریں ۔ میں نے ایک گورکن سے پوچھا کہنے لگا آپ پہلے آدمی آئے ہیں ورنہ لوگ ہمارے پاس مردوں کی ہڈیاں ‘قبر کی مٹی یا کفن کا ٹکڑا ٹونے جادو کیلئے لینے آتے ہیں۔ موت کے بعد کیا گزرتی ہے وہ تو کوئی پوچھنے نہیں آتا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں