آج میں نے سوچا کہ کیوں نہ میں اپنے تجربات اور گھریلو ٹپس بیان کروں تاکہ دیگر خواتین بھی ان سے واقف ہو جائیں کیونکہ کھانا بنانا تو ہر خاتون کی اولین ذمہ داری ہوتی ہے اگر وہ اس ذمہ داری کو بہترین طریقے سے سرانجام دینے لگیں گی تو یہ میرے لیے صدقہ جاریہ ہوگا
یہ فن بڑی عرق ریزی سے سیکھا ہے! سیکھ لیجئے
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! عرض خدمت ہے کہ میں اپنا مضمون جو خالص خواتین کے لیے ہے اور کھانا پکانے اور اشیاء کی خریداری سے متعلق ہے پیش کررہی ہوں۔
کم وقت میں کھانا بنانا اور اپنی فیملی کو کم قیمت میں اچھا کھانا کھلانا بھی ایک فن ہے۔ جس سے اکثر خواتین ناواقف ہوتی ہیں۔ میں نے بھی یہ فن بڑی عرق ریزی، سوچ و بیچار اور محنت کے بعد سیکھا ہے اور آج میں اتنی ماہر ہوچکی ہوں کہ اس معاملے میں میری فیملی مجھ سے بہت خوش ہے۔ ان کے فرمائش کرنے سے پہلے ہی ان کی پسند کی چیزیں گھر پر تیار ہو جاتی ہیں۔ بھوک لگنے سے پہلے کھانا تیار ہوتا ہے۔ حالانکہ میں ورکنگ وویمن ہوں مگر صرف اپنی دو عادتوں کی بدولت کہ (۱)وقت صائع نہیں کرنا ہے (۲) ابتدائی کام جو کھانا پکانے سے متعلق ہوں وہ پہلے سے کرکے رکھنا ہیں۔
اس لیے میرا ہر کام وقت سے پہلے ہو جاتا ہے اور کھانا بنانے میں کسی قسم کی دشواری پیش نہیں آتی جبکہ میں نے دیکھا ہے کہ اکثر گھریلو خواتین بھی اس معاملے میں مجھ سے پیچھے ہیں ان کے ہاں اچانک مہمان آجائے تو گھبرا جاتی ہیں جس دن کپڑے دھونے کی مشین لگاتی ہیں تو فیملی بھوک سے بے حال ہو جاتی ہے اور خاتون خانہ تمام کپڑے دھونے کے بعد ہی کچن کا رخ کرتی ہیں اور اگر کبھی کوئی مشکل اور محنت طلب ڈش بنانا ہو تو بھی شروع سے لیکر آخر تک تمام کام اسی ایک وقت میں انجام دیتی ہیں چاہے کھانا دو تین گھنٹے لیٹ ہو جائے۔ اس طرح فیملی یا مہمانوں کو انتظار کر کر کے دوپہر کا کھانا شام کو نصیب ہوتا ہے جو کہ انتہائی غلط بات ہے۔ یہ سب کچھ دیکھتے ہوئے آج میں نے سوچا کہ کیوں نہ میں اپنے تجربات اور گھریلو ٹپس بیان کروں تاکہ دیگر خواتین بھی ان سے واقف ہو جائیں کیونکہ کھانا بنانا تو ہر خاتون کی اولین ذمہ داری ہوتی ہے اگر وہ اس ذمہ داری کو بہترین طریقے سے سرانجام دینے لگیں گی تو یہ میرے لیے صدقہ جاریہ ہوگا میں نے اس مضمون کو تین صفوں میں تقسیم کیا ہے۔
بچت کا طریقہ!میرے تجربہ سے فائدہ اٹھائیے!
(الف) پیسے بچانا اور کم قیمت میں بہترین اشیائے خوردونوش خریدنا۔(ب)وقت بچانا یعنی پکانے کا ابتدائی کام پہلے سے کرکے رکھنا تاکہ کم وقت میں جھٹ پٹ کھانا تیار ہو جائے۔
(ج)بچے ہوئے کھانے کو بہترین طریقے سے ٹھکانے لگانا یعنی ضائع ہونے سے بچانا۔اگر خوردونوش کو تھوڑے کے بجائے وافر مقدار میں خریدا جائے تو یہ کم قیمت میں ملتی ہیں اور اس طرح کافی بچت ہو جاتی ہے۔ مثلاً اگر آپ ایک پائو سبزی خریدیں گی تو وہ مہنگی ہوگی بہ نسبت ایک کلو کہ اور یہ سبزی بھی اگر آپ اس سبزی فروش سے لیں گی جس کے پاس صرف ایک یا دو آئیٹم وافر مقدار میں ہوں تو اور بھی سستی ملے گی کیونکہ اس نے خود اتنی مقدار کم ریٹ پر لی ہوگی لیکن اگر آپ سبزی اس سبزی فروش سے لیں گی جس کے پاس دو دو کلو کی کافی ساری مختلف سبزیاں موجود ہوں تو وہ کبھی کم قیمت میں نہیں دےگا کیونکہ تھوڑی مقدار میں تو وہ خود زیادہ پیسے دے کر لایا ہے۔ دوسرے اگر آپ مارکیٹ جاکر یا منڈی جاکر یہ چیزیں خریدیں گی تو اور بھی کم قیمت میں ملیں گی بجائے اس کے کہ آپ گھر کے دروازہ پر کھڑے ہوکر ٹھیلے والے سے خریدیں اس کے علاوہ جس سبزی یا پھل کا سیزن عروج پر ہو وہ سستی ملتی ہے اور جو نئی مارکیٹ میں آئی ہو وہ مہنگی ملتی ہے لہٰذا آپ وہ ہی سبزیاں اور پھل خریدیں جو کم قیمت ہوں اور موسمی ہوں کیونکہ یہ قدرت کا قانون ہے کہ ان میں موسم کے مطابق تمام معدنیات اور نمکیات موجود ہوتے ہیں جو صلاحیت کے لیے نہایت ضروری ہیں۔ ارزاں قیمت میں کلو دو کلو ایک ہی قسم کی سبزی خریدنے میں کوئی حرج نہیں۔ اب آپ سوچیں گی کہ اتنی ساری ایک ہی قسم کی سبزی کا آپ کیا کریں گی لیکن اگر دیکھا جائے تو اس طرح آپ کم قیمت میں اپنی فیملی کے لیے وٹامن کا خزانہ خرید رہی ہوتی ہیں۔ذرا عقل سے کام لیں تو ایک ہی طرح کی ایک کلو سبزی کو آپ چھوٹی فیملی رکھتے ہوئے بھی تین مرتبہ تین مختلف طریقوں سے پکا سکتی ہیں۔ مثلاً پہلے دن تو اس سبزی کی کافی ساری مقدار بھون کر بھیجا بنالیں۔ دوسرے دن اس کو تھوڑے گوشت میں ملا کر شوربے والا سالن بنالیں۔ تیسرے دن اس سبزی کی کڑھی بنالیں یا دال میں ملا کر فرائی کرلیں۔ اس طرح کم قیمت میں فیملی کو تین دن تک تین مختلف ذائقے کھانے کو ملیں گے۔ اگر آپ ایک ہی قسم کی سبزی کو متواتر دو تین دن پکانا نہیں چاہتیں تو ایسا کریں کہ باقی سبزی کو دھو کر کاٹ لیں اور پلاسٹک کی تھیلیوں میں رکھ کر فریز کردیں اس طرح جب آپ یہ سبزی بنائیں گی تو ٹائم کی بچت ہوگی اور کم محنت میں جلدی سالن تیار ہو جائے گا۔ لوکی، توڑی، ٹنڈے اور بینگن کے ساتھ یہ کیا جاسکتا ہے۔ اگر پتوں والی سبزی ہو مثلاً میتھی، پالک، قلفہ وغیرہ تو بھی انہیں فریز کرنے سے پہلے آپ انہیں دھوکر چھلنی میں ڈال دیں پھر کاٹ کر پلاسٹک کے لفافوں میں یا ڈبوں میں پیک کرکے فریز کردیں۔ بعض خواتین سمجھتی ہیں کہ فریزر میں سبزیاں گل جاتی ہیں اور کام کی نہیں رہتیں حالانکہ ایسا نہیں ہے مگر سبزیوں کو فریز کرنے سے پہلے انہیں دھونا اور کاٹنا ضروری ہوتا ہے۔ جب ضرورت ہوتو انہیں نکالتے ہی پکالیا جاتا ہے وہ بالکل فریش کی طرح ہی پکتی ہیں ہاں البتہ زیادہ مقدار میں سالن بناکر فریز کرنا درست نہیں ہے کیونکہ فریز کیا ہوا سالن گرم ہونے پر اپنا ذائقہ کھو دیتا ہے۔
سبزی خریدنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے!
سبزی خریدنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ آپ سبزی فروش سے مختلف سبزیوں کے ریٹ پوچھنا شروع کردیں جن سبزیوں کے ریٹ ایک جیسے ہوں وہ دو تین قسم کی سبزیاں باہم ملاکر تلوالیں اور اس طرح سبزی والا جو سبزی پائو کے ریٹ میں مہنگی دے رہا تھا وہ کلو کے ریٹ میں سستی دے دے گا مثلاً مٹر 20روپے پائو اور کلو60 کےمل رہے ہوں اور بھنڈیاں 20 روپے پائو اور کلو 60 کی ہوتو مٹر او ر بھنڈیاں باہم ملاکر ایک کلو تلوالیں تو 60روپے میں دونوں طرح کی سبزیاں مل جائیں گی۔ ایسی سبزیاں جو فریز کی جاسکتی ہوں جیسے مٹر وغیرہ اپنے سیزن میں کافی سستی ملتی ہیں اور سیزن کے بعد انتہائی مہنگی لہٰذا عقلمندی کا تقاضا ہے کہ جب اس کے ریٹ کم ہوں تو اسے کافی مقدار میں خرید کر اور چھیل کر فریز کرلیا جائے یہ بڑے کام کی چیز ہے اگر فریزر میں کباب بناکر رکھے گئے ہوں اور مٹر بھی موجود ہوں تو بناء بتائے آنے والے مہمانوں سے باآسانی نمٹا جاسکتا ہے۔ کیونکہ مٹر چاول کا پلائو باآسانی بن جاتا ہے اور ساتھ میں رائتہ اور کباب بھی ہوں اور سلاد بنادی جائے تو یہ کھانا ہر ایک کو پسند آتا ہے۔
اسی طرح اگر ٹماٹر سستے ہوں تو انہیں کافی مقدار میں خرید کر اور گرائینڈ کرکے ڈبوں میں بھرکر فریز کیا جاسکتا ہے۔ سالن بناتے وقت اگر یہ پیسے ہوئے ٹماٹر استعمال کیے جائیں تو شوربہ نہایت گاڑھا اور لذیذ بنتا ہے جو باآسانی روٹی سے بھی کھایا جاسکتا ہے۔ سلیقہ مند خواتین کم قیمت میں گھر پر ہی کیچپ، چلی گارلگ ساس اور چٹنیاں ٹماٹروں کے سیزن میں بنالیتی ہیں۔ اسی طرح اگر پیاز سستے ہوں تب انہیں کافی مقدار میں خرید کر برائون کرکے رکھا جاسکتا ہے۔ گرائینڈ کرکے بھی رکھے جاسکتے ہیں جو سالن کا شوربہ گاڑھا بنانے کے کام آتے ہیں۔ یہی حال ادرک او لہسن کا ہے بلکہ اب تو خواتین مصالحہ روزانہ پینے کے بجائے ادرک لہسن پیس کر فریج میں رکھتی ہیں اور سالن بناتے وقت باقی پیسے ہوئے مصالحے ملاکر استعمال کرتی ہیں۔ اس طرح ٹائم کی بھی بچت ہوتی ہے۔ اگر یہ خیال کر لیا جائے کہ ادرک لہسن کو اس وقت زیادہ خرید لیا جائے جب وہ کم قیمت ہوں تو اس طرح آدھا آپ پیس کر فریزر میں رکھ دیں اور باقی کا روزانہ کوٹ پیس کر تازہ استعمال کریں تو یہ کافی عرصہ تک کی بچت ہو جائے گی۔ مثلاً آپ نے ایک پائو کے بجائے ایک کلو تک کا لہسن ادرک خرید لیا ہے تو سب سے پہلے آپ اس کی آدھی مقدار چھیل پیس کر فریز کردیں اور باقی کا آدھا روزانہ تھوڑا تھوڑا چھیل کر اور کچل کر تازہ استعمال کریں۔ تھوڑی محنت تو ہوگی مگر اس طرح آپ کا فریز کیا ہوا لہسن ادرک کافی عرصہ محفوظ رہے گا اور آئوٹ سیزن میں کام آئے گا۔
دوسری اہم بات یہ ہے کہ آپ گھر کا سامان ہمیشہ ریٹیلر یعنی محلے کی دوکان سے خریدنے کی بجائے ہول سیلر سے خریدیں اور اکٹھا خریدیں اس طرح ہر آئٹم پر آپ کو کم از کم پانچ روپے تک کی بچت ہوگی۔ دالیں، چاول، مصالحے تھوڑے خریدنے کے بجائے زیادہ مقدار میں خریدے جائیں تو دوکاندار قیمت کم لگاتا ہے۔ جام ، جیلی، کیچپ خریدتے وقت وہ آئٹم لیں جن میں 20% یا 30% مقدار زیادہ رکھی گئی ہو۔ اکثر کمپنیاں اپنی مشہوری کے لیے مقدار بڑھاتی ہیں یا پیسے کم کردیتی ہیں یا پھر کوئی اور پروڈکٹ تحفتاً لگا دیتی ہیں لہٰذا ایسی مصنوعات کو لینے میں کوئی حرج نہیں ہاں البتہ ان کی ایکسپائری ڈیٹ یعنی مدت میعاد ضرور چیک کرلینا چاہیے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں