حضور اکرم‘ نور مجسم رحمۃ اللعالمین ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ خوش کلامی جنت کی اور بدکلامی دوزخ کی نشاندہی کرتی ہے۔ خوش کلامی درحقیقت خوش اخلاقی ہے اور خوش اخلاقی قطعی طور پر ایمان ہے۔ ایمان اور اخلاق دونوں ہم معنی ہیں‘ ہم مفہوم ہیں۔ اگر انسان کے اخلاق بلند ہیں تو لازماً وہ خوش کلام بھی ہوگا۔دراصل خوش کلامی اور خوش گفتاری یعنی آپس مین احترام و اکرام اور اخلاق سے بات کرنا اخلاق کی بلندی کا مظہر ہیں۔ تاریخ اقوام اس کے شاہد ہیں کہ کبھی اور کسی بھی دور میں بدکلامی نے کسی انسان کو کوئی فائدہ نہیں پہنچایا ہے اور خوش کلامی نے ہمیشہ فتح پائی ہےا ور دلوں کو مسخر کیا ہے۔ درحقیقت انسان فطرت سے جنگ نہیں کرسکتا۔ بدکلامی قطعی طور پر ایک غیرفطری عمل ہے اور خوش کلامی انسان کی فطری طینت اور خصلت اور اس کی جبلت ہے۔
خوش کلامی زبان کا صدقہ: ہم سب جانتے ہیں اور خوب جانتے ہیں کہ خوش کلامی زبان کا صدقہ ہے۔ خوش کلامی علم کی اولاد معنوی ہے۔ خوش کلامی صراط مستقیم کی طرف لے جاتی ہے‘ خوش کلامی ایسی طاقت ہے کہ جو صداقت کو الفاظ کا جامہ پہناتی ہے۔ خوش کلامی سے ہزاروں بار قیام امن کا پلہ جھک گیا ہے۔ خوش کلامی اور صداقت انسان کو بے خوف بنا دیتی ہے۔ خوش کلامی سے زندگی بسر کرنے والوں کو ایسی بہت سی مثالیں ملیں گی جو خوش کلامی کی طاقت کو لے کر آگے بڑھے اور وہ کارنامہ ہائے سرانجام دیئے کہ انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ جو لوگ صحت مند اور کشادہ دل ہوتے ہیں ہمیشہ خوش کلام اور پرامید رہتے ہیں۔ جن لوگوں سے بھی ان کا واسطہ پڑتا ہے وہ بھی ان سے متاثر ہوتے ہیں۔ چند خود پسند نوجوانوں کی موجودگی میں ایک خوش مزاج بوڑھے نے ایک بار کہا تھا کہ اگر نوجوانوں کے مزاج کی یہی کیفیت رہی تو تھوڑے دنوں میں ضیعف لڑکوں کے علاوہ اور کچھ باقی نہ رہے گا۔ وجہ یہ ہے کہ خوش پسندی اور بدکلامی جہاں ہوتی ہے وہاں خوش مزاجی اور مسرت نہیں پنپ سکتی۔ (ہارون‘ کراچی)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں