دیہاتی، شہر میں نفسیاتی مریض کیوں بن
جاتے ہیں؟
ہمارے گائوں میں سہولتوں کی کمی ہونے کی وجہ سے امی نے مجھے شہر کے کالج میں داخلہ دلوایا۔ یہاں خالہ کے گھر رہتا ہوں۔ میرے ابا کا کہنا تھا ہاسٹل میں رہو۔ مسئلہ یہ ہوا کہ خالہ کے پڑوس میں رہنے والی ایک لڑکی نے اپنی محبت کا یقین دلایا اور میں اس کی باتوں میں آگیا۔ چند ہفتے میں مجھ پر یہ حقیقت کھلی کہ وہ تو مذاق کررہی تھی اور اس کی منگنی ہوچکی ہے۔ اب مجھ سے خالہ کے گھر میں نہیں رہا جارہا۔ ہاسٹل کا نام لینے سے ڈرتا ہوں کہ کسی کو کچھ پتا نہ چل جائے گائوں کے لوگ شہر آکر نفسیاتی مریض کیوں ہو جاتے ہیں؟(عبدالرحمٰن‘ اوکاڑہ)
مشورہ:گائوں کے لوگ تو شہر آکر رہنے والوں سے زیادہ ترقی کرلیتے ہیں کیونکہ ان کے پاس مقصد ہوتا ہے اور جو اپنے مقصد کی تکمیل تمام توجہ کے ساتھ کرتا ہے اس کو یہ فکر نہیں ہوتی کہ کوئی اس کے بارے میں کیا سوچے گا۔ اگر وہ خود صحیح راستے پر ہے تو کسی کا ڈر نہیں ہوتا۔ لڑکی کے حوالے سے ناگوار تجربے کو بھلا کر اپنی تعلیم کی طرف توجہ دیں۔ گھر میں رہنا مشکل ہورہا ہے تو ہاسٹل میں رہنے کو ترجیح دی جاسکتی ہے۔ ماحول بدلنے سے بھی ذہن پر اچھے اثرات ہوتے ہیں۔
غیر معمولی صفائی
میری بیٹی کی عمر بارہ سال ہے وہ بار بار کپڑے تبدیل کرتی ہے اور اپنے صاف ستھرے کپڑوں کو مجھ سے چھپ کر دھوتی ہے کہ میں ناراض نہ ہو جائوں۔ہاتھ بھی مستقل دھوتی رہتی ہے البتہ نہانے سے گھبراتی ہے اور اگر زبردستی نہانے کیلئے بھیج دوں تو غسل خانے میں کئی کئی گھنٹے لگا دیتی ہے۔ پتا نہیں کبھی اس کو پانی کا ڈر ہوتا ہے تو کبھی پانی بہت اچھا لگتا ہے کہ اس سے باہر آنے کو ہی دل نہیں چاہتا۔ (ش۔ف،مظفرگڑھ)
مشورہ:بیٹی کے ساتھ پانی پسند کرنے یا پانی سے گھبرانے کا مسئلہ نہیں۔ اس کے ساتھ ذہن میں آنے والے خیالات جو گندگی کے حوالے سے ہوتے ہیں ان کا مسئلہ معلوم ہوتا ہے۔ اس عمر کی لڑکیوں کو صفائی، پاکی ناپاکی کے بارے میں درست معلومات کم ہی ہوتی ہیں اس لیے وہ لوگوں کی سنی سنائی باتوں سے کسی بھی نفسیاتی مسئلے کا شکار بن سکتی ہیں۔ بعض اوقات غیر معمولی صفائی کی عادت ورثے میں بھی منتقل ہوتی ہے۔ اس سے بات کرنی چاہیے کہ وہ بار بار ہاتھ دھوتے ہوئے کیا خیال کرتی ہے۔ کپڑے دھوتے ہوئے بھی اس پر ناراض نہ ہوں بلکہ پوچھیں۔ وہ جو جواب دے اطمینان سے سن کر خود زیادہ تسلی بخش بات کریں۔ آپ کے اس کے ساتھ اس طرح کے تعلقات ہونے چاہئیں کہ وہ ڈرے بغیر بات مانے۔
اپنی صحت کو فکر کے حوالے نہ کریں
میرا بیٹا دوسرے شہر میں جاکر تعلیم حاصل کرنا چاہتا ہے مجھے فکر ہوتی ہے کہ وہاں کا ماحول اس کو بگاڑ دے گا‘ لڑکی پسند کربیٹھے گا۔ یہاں ہم نے رشتہ داروں میں اس کی منگنی کی ہوئی ہے اس لڑکی میں دلچسپی نہیں لے رہا بس کالج میں پڑھنے کی ضد ہے‘ والد اور اس کے چچا دونوں طرف داری کررہے ہیں میں اتنی پریشان ہوتی ہوں کہ طبیعت بگڑنے لگتی ہے۔ (شبانہ‘ اوکاڑہ)
مشورہ: آپ کو اپنی فکر لاحق ہوگئی ہے جس کا ابھی وجود نہیں۔ اگر اس کو کوئی لڑکی ہی پسند کرنی ہے تو یہاں رہ کر بھی کرسکتا ہے۔ اپنی صحت کو فکر کے حوالے نہ کریں۔ بیٹے پر اعتماد کرنے کی ضرورت ہے۔ اعلیٰ تعلیم اس کی شخصیت کو سنوار دے گی۔
کبھی بچے کی سکول میں شکایت نہ کریں
میرے بیٹے کی عمر 10 سال ہے جب میں اس کا بہت زیادہ خیال کرتے ہوئے بڑی فرمائش پوری کرتا ہوں تو ہروقت کھیلتا ہے‘ پڑھائی کی طرف توجہ نہیں دیتا اور جب اس کی پٹائی لگاتا ہوں اور اسکول میں جاکرشکایت کرتا ہوں تو وہ مجھ سے نفرت کا اظہارکرتا ہے۔(یونس‘ نواب شاہ)
مشورہ: بچوں کی تربیت میں کم لوگ متوازن طرز عمل اختیار کرتے ہیں ‘ ورنہ ایک طرف حد سے زیادہ لاڈ کرنے والے ہیں تو دوسری طرف مار پیٹ‘ اور سختی کرنے والے والدین اور اساتذہ کا ذکر آت اہے‘ بچہ نہیں بگڑے گا اپنے رویے کو اعتدال میں رکھیں۔ جب بڑی فرمائش پوری کرنا چاہیں تو اپنی بات منوانے کی شرط رکھ دیں۔کوئی بدتمیزی یا گستاخی کرے تو جیب خرچ کم کردیں۔کبھی بچے کی سکول میں شکایت نہ کریں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں