انگوٹھا چوسنےکی وجہ سے دانت ٹیڑھے ہوسکتے ہیں
وہ بچے جن کی عمریں تین سال سے کم ہوں ان کے والدین کو یہ چیز سمجھنی چاہیے کہ اسی قسم کی عادات کی جارحانہ انداز میں حوصلہ شکنی نہ کریں کیونکہ بیشتر بچے 4 سے 5سال کی عمر کو پہنچنے تک خود ہی ان عادات کو چھوڑ دیتے ہیں۔ تاہم پختہ دانت نکلنے سے پہلے بچے کا اس عادت کو چھوڑ دینا بہت ضروری ہوجاتا ہے۔ لہٰذا اگر آپ کا بچہ 5 سال تک اس عادت کو نہیں چھوڑتا تو آپ کو اسے غیر معمولی چیز کے طور پر سمجھنا چاہیے۔
انگوٹھے یا چوسنی کے اثرات کا انحصار اس قوت پر ہوتا ہے جو بچہ چوسنے کے دوران استعمال کرتا ہے، اس کے علاوہ یہ چیزیں بھی دیکھی جاتی ہے کہ بچے دن میں کتنی دیر انگوٹھا چوستے رہتے ہیں اور ایسے بچوں میں اس بات کا امکان زیادہ ہوتا ہے کہ ان کے پختہ دانت ٹیڑھے نکل سکتے ہیں۔
یہ چیز مشاہدے میں آئی ہے کہ جو بچے دن میں 4سے 6گھنٹے انگوٹھا چوستے ہیں، ان کے دانت متاثر ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ جس میں اوپر کے دانت آگے کی طرف اور نیچے کے دانت پیچھے کی جانب ٹیڑھے ہوسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ دانتوں کی اوپر نیچے کی ترتیب بھی متاثر ہوسکتی ہے یعنی اوپر اور نیچے کے دانت ایک دوسرے کے آمنے سامنے نہیں اگتے بلکہ منہ بند کرنے کے باوجود دانت نظر آتے ہیں۔
پختہ دانت نکلنے سے پہلے یہ عادت چھڑوادیں
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بہت ضروری ہے کہ پختہ دانت نکلنے سے پہلے بچے کو اس عادت سے نجات دلادی جائے اور 4 سے 5سال کے دوران ہی اس ضمن میں کوششیں شروع کردی جانی چاہئیں۔ جس کیلئے والدین بچوں کے انگوٹھے یا انگلی پر بینڈیج چڑھا سکتے ہیں۔ اس دوران بچہ جب بھی انگوٹھا چوسنے کی کوشش کرے گا انگوٹھے پر بندھی پٹی اسے احساس دلائے گی کہ اسے انگوٹھا چوسنےسے منع کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ایک اور طریقہ انہیں انعام کی ترغیب دینے کا بھی ہے۔ اس سے کہیں کہ اگر وہ فلاں دن تک انگوٹھا چوسنا مکمل طور پر چھوڑ دے گا تو اسے فلاں تحفہ انعام میں دیا جائے گا۔اگر 8یا9سال کی عمر کو پہنچنے کے باوجود بچہ انگوٹھا چوسنے کی عادت سے چھٹکارا حاصل نہیں کرپاتا تو اس سے نہ صرف بچے کے دانت ٹیڑھے ہوسکتے ہیں بلکہ اس کا چہرہ بھی متاثر ہوسکتا ہے کیونکہ یہ عادت بچوں میں 10سال تک بھی رہتی ہے بلکہ بعض میں اس سے بھی زیادہ تاہم اس عمر میں بچے خود پر توجہ دینا شروع کردیتے ہیں۔ اچھا اور نمایاں نظر آنے کا احساس بڑھ جاتا ہے۔ وہ دوسروں کے مذاق کو بھی سمجھنے لگتے ہیں۔
بچے کو چوسنی دینے سے پہلے چند احتیاطیں
لہٰذا اس کے اندر خودبخود اس عادت پر قابو پانے کا احساس بڑھ جاتا ہے۔ایسے والدین بھی دیکھے گئے ہیں جو بچوں کو خود چوسنی دیتے ہیں انہیں زیادہ رونے اور چیخنے چلانے سے باز رکھنے کے لیے چوسنی ایک موثر ہتھیار کے طور پر استعمال کی جاتی ہے اور عام خیال یہی ہے کہ انگوٹھا چوسنے کے مقابلے میں چوسنی کا استعمال دانتوں کو کم سے کم متاثر کرتا ہے۔ تاہم ماہرین کے خیال میں بچے کو چوسنی دیتے
ہوئے چند اہم باتوں کا خیال رکھا جانا چاہیے:(۱)عام طور پر چوسنی میں کوئی ربن یا دھاگہ وغیرہ ڈال کر بچے کے گلے میں ڈال دی جاتی ہے جو کسی بھی بچے کے لیے پھندا بن سکتی ہے جس سے بچے کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔(۲)والدین کو چوسنی خریدنے کے دوران اس چیز کا خاص طور پر خیال رکھنا چاہئے کہ چوسنی، مضبوط، لچک دار اور معیاری کمپنی کی ہو اور چوسنے کے دوران اپنی جگہ سے الگ ہوکر منہ میں نہ چلی جائے۔ اسے ہمیشہ صاف اور جراثیم سے پاک رکھیں اور وقتاً فوقتاً اسے بدلتے رہیں۔ اس کے علاوہ چوسنی پر شہد، کوئی شربت یا شکر وغیرہ مت لگائیں کیونکہ اس میں بچوں کے دانت خراب ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔(۳)تین سال سے کم عمر کے بچوں کے انگوٹھا چوسنے یا چوسنی کے استعمال سے پریشان نہ ہوں اور ڈانٹ ڈپٹ کے ذریعے بچوں کی حوصلہ شکنی نہ کریں، تاہم اگر آپ محسوس کریں کہ بچہ ضرورت سے زائد انگوٹھا چوستا ہے تو تھوڑی بہت مزاحمت کی جاسکتی ہے۔ 2 یا 4سال کی عمر کو پہنچے تک بچے خودبخود ہی اس عادت سے باہر آجاتے ہیں چنانچہ والدین اگر 4سال تک انتظار کرلیں تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں