روحانی منزل مری میں وہ پراسرار عجائبات اور حقائق جو اچانک افشاں ہوئےاور مخلوقات کی امانت ان تک پہنچائی جارہی ہے۔
ایڈریس روحانی منزل: مری پی سی بھوربن کے ساتھ مین روڈ پر روحانی منزل ہے۔
آئیے! روحانی منزل سب کیلئے کھول دی گئی
روحانی منزل دراصل سب کے لیے کھول دی گئی ہر مسلک ہر فرقے ہر مذہب ہر رنگ اور ہر نسل کے لیے اس کے دروازے جب سے کھلے ہیں اللہ کی مخلوق کی دل سے دعائیں نکلنا شروع ہوگئی ہیں۔ کیونکہ دکھی مخلوق کو کوئی ایسا راستہ چاہیے جس کے پیچھے قرآن و سنت کا اور حدیث مبارکہ کا حوالہ ہو۔ سنی سنائی باتیں یا ایسے عمل وظیفے جن کا قرآن و حدیث سے کوئی ثبوت نہ ہو وہ عبقری کی کبھی ترتیب نہیں رہی۔ لوگوں میں شعور ہے‘ احساس ہے ‘اس لیے لوگ ایسے اعمال ڈھونڈتے ہیں ایسی جگہیں ڈھونڈتے ہیں ایسے سچے راستے اور سچی راہیں ڈھونڈتے ہیں جہاں ان کے مسائل حل ہوں‘ مشکلات دور ہوں ‘پریشانیاں دور ہوں اور زندگی آسانیوں کی طرف لوٹ آئے اس وقت رشتوں کے مسائل بہت زیادہ ہیں اور رشتوں کی بندش حد سےزیادہ بڑھ گئی ہے آبادی جتنی زیادہ بڑھ رہی ہے ہونا تو یہ چاہیے کہ رشتوں کی کمی ہو لیکن نہیں‘ رشتوں کی مشکلات ‘مسائل اور الجھنیں حد سےزیادہ بڑھتی چلی جارہی ہیں اور بیٹیوں کے بالوں میں چاندی بڑھ رہی ہے اور بیٹوں کے چہرے پر جھریاں اور عمر ڈھل رہی ہے۔ آخر رشتوں کی بندش کا حل کیا ہے؟ جو بھی روحانی منزل گیا‘ اس نے صلوٰۃ التسبیح پڑھی یَافَتَّاحُ کاورد وجد وجدان اور دیوانگی کی حالت میں کیا‘ ان سب کو جھولیاں بھری ملیں۔ راستے کھلے ملے‘ وہ راہیں جو بند ہوچکی تھیں‘ وہ گلیاں جو ختم ہوچکی تھیں‘ وہ موسم جہاں خزاں ہی خزاں تھی کبھی بہار کا منہ نہیں دیکھا تھا کبھی یہ احساس ہی نہیں ہوا تھا کہ ہمارے گھر میں بھی رشتے آئیں گے بلکہ آئیں گے نہیں تانتے بن جائیں گےلائنیں لگ جائیں گی۔
جو روحانی منزل گئے! وہی لوگ آج خوشحال ہیں
وہی لوگ آج خوشحال ہیں آج دعائیں دے رہے ہیں ان کی پریشانیاں دور ہوچکی ہیں۔ اسی طرح رزق کی مشکلات‘ نوکری کے مسائل‘ کاروبار کے گھاٹے‘ قرض اور دکھوں کی انوکھی داستانیں جب انہوں نے روحانی منزل کا رخ کیا اور روحانی منزل کی راہیں دیکھیں تو انہیں غیب سے مدد ملی‘ غیب سے رہبر ملے‘ وہ فرشتے تھے یا نیک جنات ‘خدا کی خدا ہی جانے لیکن انہیں وہ راستے ملے اور انہیں احساس ہوا کہ ہم سچے راستوں کے سچے راہی ہیں اور ہم ٹھیک جگہ پہنچے ہیں‘ اب سے پہلے بہت بھٹکے ہوئے تھے‘ جگہ جگہ جانے کے بعد ان کایقین بہت کمزور ہوگیا تھا۔ انہوں نے روحانی منزل کو بھی انہی جگہوں کی طرح سمجھا لیکن ایسا نہیں ہوا‘ انہیں ایک راستہ ملا‘ ایک سچائی ملی ہے‘ ایک برکات اور خیروں کی جگہ ملی ہے‘ جہاں دعائیں قبول ‘مشکلات حل‘ پریشانیاں دور ہوتی ہیں‘ عزتیں محفوظ رہتی ہیں اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ وہاں کچھ مال نذرانہ شکرانہ دینا نہیں پڑتا بلکہ ہروقت روحانی منزل کے دروازے کھلے ہیں اور روحانی منزل کی راہیں سجی ہیں جو آئے صلوٰۃ التسبیح ُپڑھے‘ ایک بار پڑھے بار بار پڑھے لیکن ہر بار گڑگڑا کر پڑھے اور یَافَتَّاحُ کا ورد کرے اور یَافَتَّاحُ کا ورد ایسا کرے بس اللہ کریم کے سامنے جائے اور اللہ کریم سے اپنے مسائل اپنی مشکل اپنے دکھ‘ اپنی تکالیف اور اپنی الجھنیں منوا کر چھوڑے اورایسے منوائے کہ خود رب کو ترس اور اللہ کو رحم آجائے اور اللہ پاک دنیا و آخرت کی برکات ‘ خیریں اور راحتیں اس کے لیے بارش کی طرح برسا دے۔ اب تو ایسے خاندانوں کے خط آرہے ہیں اورایسے خاندانوں کے پیغامات آرہے ہیں کہ آپ نے اس سے پہلے ہمیں ’روحانی منزل‘ کا راستہ کیوں نہیں بتایا عبقری تو ہمیشہ سخاوت کے کام کرتا ہے‘ آپ تو سخی ہیں آ پ نے ہمیں پہلے یہ سچا در کیوں نہیں دکھایا ۔
ہر چیز کا ایک وقت مقرر ہے!
بس قارئین! ہر چیز کا ایک وقت مقرر ہے یہ خیر کا دروازہ اس وقت پر کھلنا تھا اوریہ خیر کی راہیں بس اب کھل چکی ہیں۔ اب تو کمی ہمارے اندر ہے کہ ہم اس ’روحانی منزل‘ کے کھلے دروازوں سے امنڈنے اور نکلنے والا فیض اپنی جھولیوں میں بھر لیں‘ رزق چاہیے تو رزق‘ صحت چاہیے تو صحت‘ برکت چاہیے تو برکت‘ رشتے چاہیے تو رشتے‘ جادو کا توڑ‘ بندشوں کا توڑ‘ نظر بد کا اترنا اور سفلی عمل کا دور ہونا۔ یہ سب کچھ روحانی منزل میں بھرا پرا ہے‘ بس کوئی لینے والا‘ کوئی گڑگڑانے والا‘ کوئی بھکاری لینے والا‘ کوئی سائل اور محتاج بن کر اپنے لیے قدرت رحمت اور راحت کے فیصلے کروانے والا‘ رب بہت کریم ہے‘ رب بہت شفیق ہے ‘آئے سائل کو خالی نہیں بھیجتا وہ ہمیشہ جھولیاں بھر کر جارہے ہیں آئیں آپ بھی جھولیاں بھریں اور فیض یاب ہوں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں