(ہفتہ وار درس سے اقتباس)
اللہ والو ۔ شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ انسان استغفار کے لیے پہلا قدم ہی نہ اٹھا ئے ۔ استغفار جیسا ہے، تو بہ جیسی ہے اس کو کر تے رہیںاوراس کو اپنے اوپر لازم کر لیں ۔امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ کا ارشاد ہے استغفار سے قبل ندامت ضروری ہے ورنہ یہ استغفار جو ندامت کے بغیر ہو وہ اللہ جل شانہ کے ساتھ مذا ق ہے۔ ایسا استغفار جس میں سچی ندامت ہو کہ آنکھیں اگر رو رہی ہیں تو دل بھی ساتھ رو رہا ہو اگر رونہیں رہا تومچل رہا ہواگر مچل نہیں رہا توکم از کم دل کے اندر ندامت تو ہو ۔ دل کے اندر افسر دگی تو ہو اور دل کے اندر یہ تو ہو میں نے کریم رب کو ناراض کر دیا ہے ۔ بقول ایک اللہ والے کے جب دل کے اندر استغفار اور ندا مت آتی ہے اور جب دل واقعی کہتا ہے کہ میں مجر م ہو ں اور دل مان لیتا ہے اور دل کے آنسو نکل جا تے ہیں ،فرمایا دل کے اندرایک کیفیت پیدا ہو تی ہے۔ ایک اطمینان ہو تاہے کہ میرے رب نے مجھے معا ف کر دیا ہے اور اسی کیفیت کا نام مغفرت ہے ۔ حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کا ارشا د ہے بلاشک شیطان نے کہا اے رب قسم ہے تیری عزت کی میں تیرے بندوں کو بہکا تا ہی رہو نگا جب تک کہ انکی روحیں ان کے جسموں میں رہینگی ۔ اللہ اکبر! آخری پل تک یعنی آدھا جسم مر دہ ہو چکا ہے ،سانس نکل چکی ہے، سانس نا ف سے اوپر سینے تک آچکی ہے۔ ابھی بھی بھروسہ نہیں ہے شیطان کاکہ ایک پل میں کہیں بہکا نہ دے ۔ جو ساری زندگی لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلمکہتا رہا کہیں ایسا نہ کہ مو ت کے وقت کوئی ایسا بول منہ سے نکلو ا دے کہ یہ اسی کلمے کا منکر ہو جائے۔ اسی کلمے کا انکا ر کر دے۔ اس پر اللہ جل شانہ نے ار شا د فرمایا مجھے اپنی عزت و جلا ل کی اور رتبہ و بلندی کی قسم ہے میں ان کو بخشتا رہو نگا جب تک مجھ سے مغفرت طلب کر تے رہیں گے ۔شیطان نے عہد کیا بہکا تا رہو نگا اور کریم نے یہ نہیں فرمایا کہ معاف کرونگا بلکہ یہ فرمایا میں انکو بخشتا رہو نگا ۔اگر آج تیری ندامت اور توبہ ٹوٹ گئی ہے ،آج تجھ سے خطا ہوئی مگر تو تو بہ سے دورنہ ہواتو پھر اللہ جل شانہ کی قسم میرا رب تجھے معا ف ضرور کریگا۔ تو اپنی ندامت اور تو بہ سے دورنہ رہ اور ما یو س نہ ہو بلکہ ندامت اور تو بہ کر تا رہ۔ حضر ت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرور کو نین صلی اللہ علیہ وسلم نے ار شاد فرمایا بہت عمدہ حالت ہے اس شخص کے لیے جو قیامت کے دن اپنے اعمال میں کثیر الا ستغفار پائیگا ۔ اس چیز کو سمجھنے کی کو شش کریں اللہ والو۔ فرمایا قیامت کے دن وہ شخص بہت عمدہ حالت میں ہو گا۔جس کے نامہ اعمال میں استغفار کثرت سے پا یا جائیگا ۔ ایک دفعہ میرے حضرت رحمة اللہ نے بلا یا فرمایا جلدی آﺅ جلد ی آﺅ ۔ میں حاضر ہوا تو فرمایا قرآن پاک لے لو اسکی ہر سطر پر نَستَغفِرُکَ وَنَتُوبُ اِلَیکَ یہی الفاظ دہراﺅ ۔ ہر سطر پر انگلی پھیرتے جا ﺅ ۔ رو ز جتنے پا رے پڑھ سکو ،انگلی پھیر تے جا ﺅ پڑھتے جا ﺅ۔ فرمایا اسکو ختم کرو اور پڑھتے وقت اپنے مقصد کا تصور ہو، اپنی مشکل کا تصور ہو ۔ جو مقصد چاہتے ہو ،جو مشکل رفع کروانا چا ہتے ہو ،جو پریشانی دور کرانا چاہتے ہو اس کا تصور ہو اور یہ تصور ہوکہ نَستَغفِرُکَ میںاستغفار بھی کر تا ہو ں، ندامت بھی کر تا ہوں ، وَنَتُوبُ اِلَیکَ میں تو بہ بھی کر تا ہوں۔ جو کچھ عذا ب ہے ،وبا ہے، قحط ہے ،بلا ہے ،مر ض ہے اور جو پریشانی ہے ، الہٰی میرے گناہوں کی وجہ سے ہے ۔ خواجہ معروف کر خی رحمتہ اللہ علیہ لو گو ں کو تعویز دیتے تھے اور ان کا تعویز بہت چلتا تھا اورمعلوم ہے کہ کیا چیز لکھ کر دیتے تھے؟لکھتے تھے الہٰی میرے گنا ہو ں کی وجہ سے امت کو عذاب سے بچالے ۔میں توبہ کر تا ہو ں۔ یہی تعویزدیتے تھے اور ساتھ یہ بھی فرما تے تھے بھئی کھو لنا نہیں۔ اسکو حضرت کے وصال کے بعد کسی نے کھول کردیکھا تو یہی لکھاہے دوسرے نے دیکھا تو یہی، تیسرے نے کھول کر دیکھا تو یہی۔ انکا استغفا ر اور ان کی ندامت اتنی اللہ جل شانہ کے ہا ں قبول ہو چکی تھی کہ انکے استغفار اور ندامت پر میرا رب دوسرو ں لوگوں پر آیا ہوا عذاب جو انکے گنا ہو ں کے سبب تھا، وہ ٹال دیتا تھا۔تو فرمایا قرآن پا ک کی ایک ایک سطر پر کیا پڑھے ۔ نَستَغفِرُکَ وَنَتُوبُ اِلَیکَ بس یہ پڑھتا جائے ۔ اپنے گنا ہو ں اور ندامت پر استغفار بھی ہو اوراپنے مقصد کا تصور بھی ہو۔ فرمایا ایک ختم ہو ، تین ختم ہو ، پانچ ختم ہو ، حد سات ختم ۔فرمایا کہ دنیا کا کو ئی بھی کام ہے کہ پہا ڑ بھی اپنی جگہ سے ہل جا ئیگا اور پھر فرمایا وہ مقصد زمین والوں سے ہے یا آسمان والے سے ہے۔ فرمایا کوئی بھی مشکل ہے، اگر تیرے اندر ندامت سچی ہے تو اللہ فوری حل کر دیگا ۔یہ حقیقت ہے کہ اس فقیر نے جس جس کو بھی یہ عمل بتایا ہے اورا س نے پورے خلوص سے یہ عمل کیا ہے یقین جا نئیے اسکی بڑی تاثیر دیکھی ہے۔
قرآن کا دیکھنا ایک نو ر، اس پر انگلی پھیرنا دوسرا نو ر، اسکے ہر ہر لفظ کا اپنا نورہے۔ آپکو عجیب بات بتاﺅں قرآن پا ک کو صرف دیکھنا بھی نو ر ہے۔مجھے ایک صاحب کہنے لگے، قبر کھو د رہے تھے کہ ساتھ والی قبر کھل گئی اسکے اند ر میت پر پھول ہی پھو ل پڑے تھے تو ا سکے با رے میں پو چھایہ کو ن ہے؟ انہوں نے کہا کوئی دیہاتی آدمی ہے بیچارہ سیدھا سادہ۔ اسکو پتہ ہی نہیں تھا دین ایمان کیا ہو تاہے ؟اسکی اہلیہ بوڑھی تھی اس سے پو چھا کہ بھئی اس کا کوئی عمل بتاﺅ جو یہ کر تاتھا۔کہنے لگی روزانہ قرآن پا ک اٹھا تا تھا اور کہتا تھا جو لکھا ہے یہ سچ ہے یہ سچ ہے۔ انگلیا ں پھیرتا تھا اور کہتا تھا اللہ یہ سب سچ ہے پو را سب کچھ سچ ہے۔ اس کے اس عمل نے اللہ جل شانہ سے اسکی اتنی بڑی مغفر ت کروا دی اور اتنا بڑا اللہ پا ک نے اس کو اعزاز و اکرام بخشا۔پھر عجیب بات فرمائی ۔ فرمایا کہ جس کو کوئی غم نہیں جس کی کوئی مشکل نہیں ،جس کی کوئی پریشانی نہیں وہ روزانہ معمول بنا لے ۔ کچھ روزانہ قرآنِ پا ک پڑھنے کا اور کچھ یہ ہی پڑھتا رہے اور یہ تصور کر ے اللہ مجھے بھی غمو ں سے، پریشانیو ں سے ،مشکلا ت سے بچا ۔اللہ میری نسلو ں کو بچا ۔فرمایا کہ جتنا منوا لے گا حتیٰ کہ بعض نے 14 نسلیں منوا لیں اور بعض نے 5 نسلیں منوا لیں۔ اللہ نے نسلوں سے بھی غم ،پریشانی اور مشکل کو ختم کر دیا۔ یہ ندامت اور توبہ ایسی چیز ہے ۔ (جا ری ہے )
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 455
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں