Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

آئیے! خود اعتمادی سے ترقی پالیں!

ماہنامہ عبقری - فروری 2019ء

ایک عالم کا قول ہے کہ اپنے اوپر یقین رکھنا جہاد کا درجہ رکھتا ہے مگر جن لوگوں میں خود اعتمادی نہیں ہوتی ہے ان کے دلوں میں یقین کی حرارت پیدا نہیں ہوسکتی۔ وہ انسان جو اپنی صلاحیتوں پر یقین رکھتا ہے، ناکامی کو آخری اور حتمی ماننے سے انکار کردیتا ہے اور حصول مقصد کے لئے مسلسل جدوجہد کرتا رہتا ہے اور بالآخر کامیاب رہتا ہے لیکن جس انسان میں خود اعتمادی نہیں ہوتی وہ ہر ناکامی کو اپنی تقدیر کا نوشتہ قرار دے کر پست سے پست تر ہوتا چلا جاتا ہے۔
خود اعتمادی کا فقدان عملی زندگی میں کس شکل میں نمودار ہوتا ہے؟ اگر آپ اس اہم سوال کا جواب ذہن نشین کرلیں تو آپ کو اپنے کردار کا یہ نقص دور کرنے میں بڑی مدد ملے گی۔ ایسے لوگ ہمیشہ اس واہمے میں مبتلا رہتے ہیں کہ نامعلوم لوگ ان کے بارے میں کیا سوچ رہیں یا یہ کہ فلاں موقع پر میں نے ایسا کیا تو نجانے لوگ کیا سوچیں گے۔ ایسے لوگوں میں یا تو اپنے اوپر دوسروں کی جانب سے کی جانے والی کسی ملامت کا خوف ہوگا یا پھر اپنے کسی فعل سے دوسروں کی نظروں میں احمق اور بدھو کہلوائے جانے کا ڈر ہوگا۔ اگر آپ کی یہ ذہنی حالت ہے تو گویا آپ ایک عذاب میں مبتلا ہیں جو آپ کے قلب و دماغ کو مسلسل بےکل کئے ہوئے ہے۔ آپ کو اس عذاب میں مبتلا ہونے کی حالت میں بھی یہ محسوس ہورہا ہوگا کہ دوسرے لوگ خوش و خرم اور مطمئن ہیں، صرف آپ ہی وہ واحد شخص ہیں جو پریشان ہیں۔ آپ ایسے دوسرے لوگوں کی طرح جنہیں آپ اپنی دانست میں مطمئن اور خوش و خرم سمجھتے ہیں کہ جیسے بننے کی آرزو کریں گے مگر یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک آپ اپنے اندر خود اعتمادی پیدا نہ کرلیں۔اپنے اندر خود اعتمادی پیدا کرنا کوئی بہت بڑا یا مشکل کام نہیں ہے۔ آپ اپنے مزاج میں چند تبدیلیاں لاکر مطمئن اور خوش و خرم زندگی بسر کرسکتے ہیں۔ یہ خیال دل میں ہرگز نہ لائیے کہ آپ میں جو خامیاں ہیں وہ آپ کے مزاج کا
حصہ ہیں اور آپ ان سے کسی طور بھی پیچھا نہیں چھڑا سکتے ہیں۔ آپ بھی خود اعتماد انسان بن سکتے ہیں، شرط صرف یہ ہے کہ آپ اس تبدیلی کے لئے ہمہ تن کوششیں کرنے پر ہمہ تن آمادہ ہوں۔ اگر آپ خود کو باہمت بنانے پر کمر بستہ ہوچکے ہوں تو پھر سب سے پہلے اپنے اندر خود اعتماد نہ ہونے کے اسباب تلاش کیجئے۔ جب یہ اسباب آپ کے علم میں آجائیں گے تب ہی آپ ان خامیوں کو دور کرنے کی تدابیر سوچ سکیں گے۔ اس قسم کا انسان دوسروں سے طمانیت اور یقین حاصل کرنے کی فکر میں رہتا ہے۔ اگر آپ میں خود اعتمادی کا فقدان ہے تو اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ آپ کا زندگی سے متعلق سب سے ابتدائی تجربہ افسوسناک تھا، جس کی وجہ سے آپ میں اپنے اور اپنی شخصیت کے بارے میں شعورِ ذات پیدا نہیں ہوا لیکن اب جبکہ آپ کو اپنی اس بنیادی خامی کی اصل وجود کا علم ہوگیا ہے تو پھر آپ اپنی اس بنیادی خامی کو دور کرنے کے لئے مناسب اقدامات کرسکتے ہیں۔ یہ اقدامات جو آپ کی شخصیت کو خوداعتمادی کے خاتمے میں مددگار ثابت ہوں گے۔ مندرجہ ذیل ہیں۔ماضی کے بجائے حال کی فکر کریں:ماضی کو بھول جائیے حال پر نظر رکھیں۔ مستقبل کی فکر کیجئے اور اپنے ذہن میں اس خیال کو ہر لمحہ تازہ رکھئے کہ آپ کا خود کو کچھ نہ سمجھنا بالکل غلط ہے۔ آپ کے تجربے نے زندگی کے آغاز میں جو غلط بات سکھا دی تھی اسے فراموش کردیجئے۔ ہر لمحہ یہ سوچتے رہیے کہ آپ کو بحیثیت انسان اپنی ذات کا شعور پیدا کرنا ہے۔اپنی شخصیت کو تسلیم کریں:اپنی شخصیت کی اہمیت کو خود تسلیم کیجئے اور اپنی صلاحیتوں کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ خود کو برابر اس بات کا یقین دلاتے رہئے کہ آپ کی ذات بھی اتنی ہی اہم ہے جتنی کے کسی دوسرے شخص کی ہوسکتی ہے۔اپنی شخصیت کو قابل قبول بنائیں:اپنی خامیوں کے ساتھ ازخود اپنی قابلیتوں کو بھی تسلیم کیجئے۔ خود کو زیادہ سے زیادہ اہم پرکشش اور قابل قبول بنانے کی کوشش کرتے رہیے اگر بظاہر آپ کا سراپا دلکش نہیں ہے تو خود کو بننے سنورنے کی جانب مائل کیجئے۔ اپنے دل میں یہ خیال ہرگز مت لائیں کہ آپ لباس، میک اپ یا دیگر لوازمات سے خود کا آراستہ کرنے کے قابل نہیں ہیں۔اپنی خوبیوں کو ابھارئیے: اپنے اندر موجود ہر خوبی کو ابھارئیے۔ اپنی ہر صلاحیت کو نمایاں کیجئے۔ اپنے اندر پوشیدہ جوہر قابل کو دنیا کے سامنے لائیے۔ انہیں مت چھپائیے۔ ان کا چھپانا انکساری نہیں بلکہ آپ کی خود اعتمادی کا خون ہے۔ جب آپ میں اپنی ذات کا شعور بیدار ہو جائے گا تو آپ خود کو ایک اہم انسان کی حیثیت میں تسلیم کرلیں گے۔ اس کے بعد آپ اپنے اردگرد موجود لوگوں سے اچھے اور خوشگوار مراسم قائم کرنے کی جانب توجہ دیجئے۔ وہ لوگ یقیناً آپ کے اچھے دوست ثابت ہوں گے اور انہیں بھی آپ کے ساتھ دوستی کا تعلق استوار کرنے میں خوشی ہوگی۔یہ نکتہ یاد رکھیں کہ اپنے دل سے’’خود کے کچھ نہ ہونے‘‘ کا واہمہ ہمیشہ کے لئے نکال دیں۔ آپ خود کو جتنا زیادہ قبول کرکے اپنی صلاحیتوں کی نمود کے لئے کوشاں ہوں گے اتنے ہی زیادہ خود اعتماد انسان بنیں گے بلکہ آپ کی شخصیت دوسروں کے لئے بھی باعث تقلید بنے گی۔ مثال کے طور پر اگر ایک کلاس میں ایک طالب علم خود اعتماد ہو، اساتذہ کے ہر سوال کا جواب خوداعتمادی سے دے اور اساتذہ سے خود بھی سوالات کرے تو اس کی یہ خوداعتمادی دوسرے طالب علموں کے لئے بھی تقلید کا باعث بنے گی۔ اس طرح وہ بچے جو اچھی طرح سبق یاد نہیں کرپاتے ہیں یا وہ جو استاد کے خوف کی وجہ سے پڑھائے گئے اسباق کے بارے میں وضاحتی سوال اپنے ذہن میں موجود ہونے کے باوجود اسے پوچھنے سے رہ جاتے ہیں، انہیں بھی ہمت ملے گی اور آئندہ کے لئے ان میں بھی استاد سے سوال پوچھنے کی جرأت پیدا ہوگی۔ اسی طرح اگر ایک خاتون اپنی ساتھیوں سمیت کپڑا خریدنے جائے اور بھائو پر بحث کرکے قیمت کم کرنے پر اصرار کرے تو اس کو دیکھ کر اس کی ان ساتھیوں میں بھی ہمت پیدا ہوگی جو شرماہٹ کی وجہ سے بھائو تائو کے بجائے دکاندار کی بتائی ہوئی قیمت پر ہی چیزیں خرید لیتی ہیں اور عموماً مالی نقصان برداشت کرتی ہیں۔
خود اعتمادی کا درست مفہوم خود پر بھروسا ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ حد سے تجاوز کرجائیں یا مصنوعی شخصیت اور متکبرانہ انداز گفتگو اختیار کریں۔ اگر آپ کو یہ غلط فہمی ہوکہ خود کو دوسرے لوگوں کے لئے اس طرح قابل قبول بناسکیں گے تو یہ آپ کی خامی ہے اس جلد دور کرلیجئے۔ آپ اپنے آپ میں ہی رہ کر خود کو دوسروں کے لئے قابل قبول اور پسندیدہ بناسکتے ہیں۔
اس طرح آپ میں خود اعتمادی کے ساتھ ساتھ کشش بھی پیدا ہو جائے گی۔ سب سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ آپ خود کو قبول کرلیں۔ ابھی تک آپ اپنے اندر خود اعتمادی کے فقدان کی وجہ سے خود کو ایسی چیز کی طرح مسترد کرتے چلے آئے ہیں جو آپ کو بالکل پسند نہ ہو۔ اسی وجہ سے آپ یہ بھی سمجھتے رہے ہیں کہ آپ کے بارے میں دوسروں کی بھی یہی رائے ہے۔ آپ بھلے ہی فکر و خیال کی دنیا میں اپنے اوپر مہربان ہوں اور اپنے ساتھ فراخدلی و راوداری کا سلوک کریں لیکن جب تک آپ اپنی شخصیت کو تسلیم نہیں کریں گے آپ کو یہ یقین نہیں آئے گا کہ دوسرے بھی اسے قبول کررہے ہیں لہٰذا اس طرح ہمیشہ آپ کو یہی دھڑکا لگا رہے گا کہ دوسرے آپ کے بارے میں کیا خیالات رکھتے ہیں۔ آپ صرف اپنے اطمینان کے لئے ان کی طرف دیکھیں گے مگر آپ کے دل میں یہی اندیشہ چھپا رہے گا کہ ان لوگوں کی رائے آپ کے بارے میں اچھی نہیں ہے۔ ہوسکتا ہے کہ ایسی صورت نہ ہو لیکن آپ کو اس کا اسی وقت یقین آئے گا جب آپ اپنے وجود محبت اور اس کی صلاحیتوں کا اعتراف و احترام کرنے لگیں گے۔ ہر روز صبح آئینے میں اپنا چہرہ اس طرح دیکھیں جیسے کہ یہ وہی شخص ہے جس سے آپ کو دنیا میں سب سے زیادہ محبت ہے۔ اگر آپ کو یہ سکھایا گیا ہے کہ خود سے محبت کرنا برا ہے، تو پھر معذرت کے ساتھ، یہ آپ کو غلط بتایا گیا ہے۔ آپ خدا کی تخلیق کردہ اس دنیا کا حصہ ہیں اور آپ بھی محبت کے حقدار ہیں۔ آپ کی بھی تکریم ہونی چاہئے۔ خدا کی بنائی ہوئی ہر شے قابل احترام ہے، پھر آپ قابل نفرت کیوں ہونے لگے؟ جب آپ خود کو اس طرح قبول کرلیں گے تو دوسرے لوگ بھی آپ کو عزت اور تکریم کے ساتھ قبول کرلیں گے لہٰذا آپ سب سے پہلے خود کو قبول کریں۔ اپنے وجود کی حقیقت کا احساس اپنے اندر پیدا کیجئے اور دنیا میں اپنا مقام پہچانیں۔ یہی خود اعتماد ہے اور اس کا فقدان ایک انسان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 265 reviews.