محترم کسان بھائیو السلام علیکم! میں ماہنامہ عبقری بہت شوق سے پڑھتا ہوں‘ چونکہ میں خود ایک کسان ہوں اور کامیاب و خوشحال زندگی گزار رہا ہوں‘ اس لیے مجھے ماہنامہ عبقری میں کسان دوست والی تحریریں بہت پسند ہیں۔میں اپنے کسان بھائیوں کو آج اپنی کامیابی کا راز بتانا چاہتا ہوں‘ بھائیو! میں ایک کامیاب کسان ہوں‘ آج تک میری فصل تباہ نہیں ہوئی‘ معمولی محنت سے بہترین فصل تیار ہوتی ہے‘ کبھی کیڑا لگنے کی پریشانی ہوئی نہ ہی سیلاب سے فصل خراب ہونے کی‘ اگر کبھی اس طرح کے حالات ہوں بھی جائیں تو معمولی نقصان ہوتا اور جب فصل بکتی ہے تو اتنا ہی ریٹ زیادہ لگ جاتا ہے اور میرا نقصان پورا ہوجاتا ہے۔ اس میں راز کیا ہے اب میں آپ کو وہ بتاتا ہوں وہ راز ہے عشر! یعنی فصلوں کی زکوٰۃ‘میں فصل کی زکوٰۃ پوری ناپ تول کر دیتا ہوں۔ مجھے یہ لکھتے ہوئے افسوس ہوتا ہے کہ ہمارے بڑے بڑے زمیندار بھائیوں کو آج تک یہ معلوم ہی نہیں کہ ان کی لگائی گئی فصل پر عشر یعنی زکوٰۃ فرض ہے۔ کسان بھائی ہر سال نقصان برداشت کرتے ہیں مگر کبھی اس طرف دھیان ہی نہیں دیا۔ آئیے میں آج آپ کو ماہنامہ عبقری کے ذریعے عشر (فصلوں کی زکوٰۃ) کے متعلق بتاؤں۔
عشر زمین سے نفع حاصل کرنے کی غرض سے اگائی جانے والی شے کی پیداوار پر فرض ہے۔ اب کس زمین پر کتنا عشر واجب ہے وہ بھی پڑھ لیجئے۔ جو کھیت بارش‘ نہر‘ نالے کے پانی سے قیمت ادا کیے بغیر سیراب کیا جائے اس میں عشر یعنی دسواں حصہ واجب ہے۔ جس کھیت کی آبپاشی ڈول یا اپنے ٹیوب ویل وغیرہ سے ہو‘ اس میں نصف عشر یعنی بیسواں حصہ واجب ہے۔ بخاری شریف میں ہے حضرت سیدنا سالم بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ سرکار مدینہ ﷺ نے فرمایا: جن زمینوں کو بارش اور چشموں نے سیراب کیا یا وہ نمناک ہو ان میں عشر (دسواں حصہ دینا واجب) ہے اور جو زمین پانی چھڑک کر سیراب کی جائیں ان میں نصف عشر (بیسواں حصہ واجب) ہے۔اب میں اپنے کسان بھائیوں کی آسانی کیلئے سمجھا دیتا ہوں کہ عشر دس فیصد کو کہتے ہیں اور نصف عشر پانچ فیصد کو کہتے ہیں‘ لہٰذا عشر ہونے کی صورت میں کل فصل کے وزن کو دس سے تقسیم کرلیں اور نصف عشر ہونے کی صورت میں کل فصل کو بیس سے تقسیم کرلیں مثلاً بارانی زمین (یعنی وہ زمین جو بارش‘ نہر یا نالے کے پانی سے قیمت ادا کیے بغیر سیراب کی جائے) اس پر عشر یعنی دسواں حصہ واجب ہے۔ مثلاً سو من گندم کا عشر دسویں حصے کے حساب سے 10 من (یعنی ہر دس من میں سےایک من) بنتا ہے۔ اب وہ کھیت جس کی آبپاشی ڈول یا ٹیوب ویل وغیرہ سے ہو اس پر نصف عشر (بیسواں حصہ) واجب ہے۔ مثلا! سو من گندم کا نصف عشر سو من میں سے پانچ من (یعنی ہر 20 من میں سےایک من) بنتا ہے۔
جن کسان بھائیوں نے زمین ٹھیکے پر دی ہوئی ہے ان کیلئے مسئلہ اس طرح ہے کہ ٹھیکے پر دی ہوئی زمین پر عشر کی ادائیگی کاشتکار پر ہوگی اور ہاں اخراجات عشر دینے کے بعد نکالے جائیں گے عشر کل فصل پر ہوگا۔ جو کسان بھائی پھل ظاہر ہونے اور کھیتی تیار ہونے کے بعد فصل بیچ دیتے ہیں ایسی صورت میں عشر بیچنے والے پر ہوگا۔ بعض کسان بھائی سوچ رہے ہوں گے کہ عشر کب واجب ہوگا؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ جب پیداوار حاصل ہوجائے یعنی فصل پک جائے‘ پھل نکل آئیں اور نفع اٹھانے کے قابل ہوجائیں تو عشر واجب ہوجائے گا۔ فصل کاٹنے یا پھل توڑنے کے بعد حساب لگا کر عشر ادا کرنا ہوگا۔ عشر ان لوگوں کو دینا فرض ہے جن پر زکوٰۃ فرض ہے۔عشر کی ادائیگی کا حکم قرآن کریم نے دیا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ترجمہ: ’’اور اس کا حق وہ جس دن (فصل) کٹے‘‘ الانعام 141۔ بلاعذر شرعی عشر کی ادائیگی میں تاخیر کرنے والا سخت گنہگار اور اس کی شہادت قبول نہیں۔ حضرت سیدنا جابر رضی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ فرماتے ہیں: کسی قوم میں سے ایک شخص آیا اور اس نے سرکار ﷺ سے سوال کیا کہ اس شخص کے بارے میں آپ ﷺ کیا فرماتے ہیں جو اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کرے؟ تو پیارے آقا ﷺ نے فرمایا: جس نے اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کردی بیشک اللہ تعالیٰ نے اس سے شر کو دور فرمادیا۔
بخاری شریف میں عہد رسالت کے دور میں عشر نکالنے کا ایک واقعہ درج کیا ہے۔ چنانچہ حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے کھجور اترنے کے وقت (بیت المال میں صدقہ کی کھجور جمع کروانے کے لیے) رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں کھجوریں لائی جاتیں ایک کے بعد ایک صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗم اپنی کھجور لاتے یہاں تک کہ بارگاہ اقدس ﷺ میں کھجوروں کا ڈھیر لگ جاتا‘ ایک بار حسن و حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہما ان کھجوروں سے کھیلنے لگے ان میں سےایک شہزادے نے کھجور اٹھا کر اپنے منہ مبارک میں ڈال لی۔ رسول اللہ ﷺ نے جب دیکھا تو اس کھجور کو ان کے منہ سے نکالا اور فرمایا: ’’کیا تم نہیں جانتے کہ آل محمد (ﷺ) صدقہ نہیں کھاتے‘‘ (بخاری‘ جلد 1‘ ص201) حدیث پاک سے میرے ان کسان بھائیوں کی غلط فہمی بھی دور ہوگئی جو فصلوں پر عشر یا نصف عشر نکالنے کے حکم پر حیران ہوتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ ایسا حکم ہم نے آج تک نہیں سنا۔ محترم کسان بھائیو! اگر آپ اپنی فصل کا عشر نہیں نکالتے تو سخت گنہگار ہوتے ہیں اور ہر سال نقصان علیحدہ برداشت کرتے ہیں۔ آئیے! آج سے اپنی فصل کا پورا پورا عشر نکالیں اور پھر دیکھیں
برکات کیسے دروازہ توڑ کر آپ کے گھروںمیں داخل ہوتی ہیں‘ آپ کے گھر سے پریشانیاں اور بیماریاں کیسے بھاگتی ہیں‘ پھر دیکھئے آپ کی زندگی میں کتنا سکون اور چہرے پر کتنا اطمینا ن آئے گا۔ ہم نسل در نسل سے فصلوں کا عشر دے رہے ہیں الحمدللہ! دن بدن زمین میں اور دولت میں اضافہ ہورہا ہے۔ قارئین! اگر کسی کسان بھائی کو عشر کے متعلق مزید تحقیق کی ضرورت ہو تو وہ اپنےعلاقہ کے مفتی یا مولانا صاحبان سے پوچھ سکتے ہیں۔ شکریہ!
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں