کیلا دنیا میں سب سے زیادہ پسند کیے جانے والے پھلوں میں سے ایک ہے اور اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں اوسطاً ہر سال 18 ملین ٹن کیلوں کی کھپت ہوتی ہے۔تاہم جہاں اس کے متعدد فوائد ہیں، وہیں اس کے کچھ نقصانات بھی ہیں۔دل کی صحت:کیلے دل کے لیے اچھے ثابت ہوتے ہیں جس کی وجہ ان میں موجود پوٹاشیم ہے اور دل کے افعال کے لیے یہ ضروری ہوتا ہے، اسی طرح سوڈیم یا نمکیات نہ ہونے کے برابر ہے لہٰذا یہ شریانوں کو ہائی بلڈ پریشر سے بھی تحفظ دیتا ہے۔ رواں سال ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ کیلے میں موجود پوٹاشیم شریانوں کے لیے فائدہ مند ہے اور ان کے اکڑنے یا سکڑنے کا خطرہ کم کرتا ہے جس سے ہارٹ اٹیک یا فالج جیسے امراض سے تحفظ ملتا ہے۔ڈیپریشن کے خلاف بھی مفید:کیلوں میں موجود ٹرائیپٹوفن نامی جز جسم میں جاکر سیروٹونین میں بدل جاتا ہے جو کہ مزاج پر خوشگوار اثرات مرتب کرتا ہے، اسی طرح وٹامن بی سکس نیند کو بہتر کرتا ہے جبکہ میگنیشم پٹھوں کو سکون فراہم کرتا ہے۔
نظام ہاضمہ بہتر اور موٹاپے میں کمی:فائبر سے بھرپور ہونے کے باعث کیلے قبض سے تحفظ فراہم کرتے ہیں جبکہ وٹامن بی سکس ذیابیطس ٹائپ ٹو کا شکار ہونے سے بچانے میں مدد دینے کے ساتھ ساتھ موٹاپے میں کمی لاتا ہے، چونکہ اس میں قدرتی مٹھاس ہوتی ہے اور پیٹ کو جلد بھر دیتا ہے لہٰذا بے وقت منہ چلانے کی عادت پر بھی قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔ورزش:جسمانی توانائی کی بحالی اور الیکٹرولائٹس کے باعث کیلے ورزش کرنے والے افراد کے لیے انرجی ڈرنکس سے زیادہ مؤثر ثابت ہوتے ہیں۔بینائی:صرف گاجر ہی نہیں بلکہ کیلے بھی بینائی میں بہتری کے لیے فائدہ مند ہے، اس پھل میں کم لیکن نمایاں مقدار میں وٹامن اے ہوتا ہے جو بینائی کے تحفظ کے لیے اہم ترین جز ہے، یہ عام بینائی کو صحت مند رہنے اور رات کی بینائی بہتری لانے والا پھل ہے۔ہڈیاں:کیلے ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے مددگار ثابت ہوسکتے ہیں، ایک تحقیق کے مطابق کیلوں میں ایک جز fructooligosaccharides موجود ہوتا ہے جو معدے میں موجود صحت کے لیے فائدہ مند بیکٹریا کی نشوونما بڑھا کر جسم کی کیلشیئم جذب کرنے کی صلاحیت کو بہتر بناتا ہے۔کیلاکینسراور جدید تحقیق:کچھ شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ اعتدال میں رہ کر اس پھل کو کھانے سے گردوں کے کینسر سے تحفظ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ جو افراد پھلوں اور سبزیوں کو ترجیح دیتے ہیں، ان میں گردوں کے کینسر کا خطرہ چالیس فیصد تک کم ہوجاتا ہے، اور اس حوالے سے کیلے موثر ترین ہے۔ ہر ہفتے چار سے چھ کیلے کھانا گردوں کے کینسر کے خطرے کو کم کرنے کے لیے کافی ہے۔حمل:برطانوی طبی جریدے دی رائل سوسائٹی میں شائع ایک تحقیق کے مطابق کیلے میں موجود پوٹاشیم حاملہ خواتین کے ہاں لڑکوں کی پیدائش میں مدد دے سکتا ہے، اس تحقیق کے دوران 740 خواتین کا جائزہ لیا گیا اور معلوم ہوا کہ حمل سے قبل زیادہ مقدار میں پوٹاشیم کو کھانے سے لڑکوں کی پیدائش کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ طبی نقصانات:یہ پھل اعتدال میں رہ کر کھایا جائے تو کسی قسم کے مضر اثرات مرتب نہیں ہوتے تاہم اگر ایک وقت میں بہت زیادہ مقدار میں کھالیا جائے تو سردرد اور غنودگی کا باعث بن سکتا ہے۔اسی طرح چونکہ یہ میٹھا پھل ہے تو اسے زیادہ کھانے پر دانتوں کی صفائی کا مناسب خیال نہ رکھنا دانتوں کی فرسودگی اور ٹوٹنے کا خطرہ بڑھتا ہے جبکہ اس پھل میں چونکہ مناسب مقدار میں پروٹین یا فیٹ نہیں، لہٰذا جسم غذائیت سے محروم ہوسکتا ہے۔تاہم واضح رہے کہ کیلے اسی وقت نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں جب انہیں بہت زیادہ کھایا جائے اور طبی ماہرین کے مطابق ایک دن میں دو سے چار کیلے ہی صحت کے لیے بہتر ہوتے ہیں جبکہ اس سے زیادہ کھانے سے جسم میں وٹامن اور دیگر منرلز کی سطح بہت زیادہ بڑھ کر نقصان پہنچا سکتی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں