پاکستان کے ایک بڑے نامور معالج دونوں میاں بیوی علاج کی دنیا کے ایک اچھے اور نامور ڈاکٹر ہیں۔ تسبیح خانہ سے نسبت ہے‘ گزشتہ دنوں میرے پاس ملاقات کیلئے آئے‘ میری ملاقات میں بقول ان کے کہ انہیں بہت فائدہ ہوا لیکن یقین جانیے مجھے بہت فائدہ ہوا اور مجھے سیکھنے کو ملا۔ ویسے بھی میرا ہر ملاقاتی وہ روحانی مسائل لے کر آیا ہے یا جسمانی الجھنیں‘ مجھے سکھا کر جاتا ہے اور کچھ دے کر جاتا ہے۔ میں نے ان سے پوچھا کہ کینسر میں مبتلا اکثریت کون ہے؟ کہنے لگے مالداروں کی بستیوں سے زیادہ لوگ آرہے ہیں جنہیں ہمارے موجودہ معاشرہ میں لفظ بڑی بڑی سوسائٹیاں کہتے ہیں میں چونک پڑا؟ آخر کیوں؟ حالانکہ وہ کوئی بہت بڑی ولایت کے مقام طے نہیں کررہے وہ تھری پیس پہنتے ہیں‘ کلین شیو ہیں لیکن ایک شریف انسان ہیں اور اصل شرافت ہے‘ لباس بھی ضروری ہے‘ شکل بھی ضروری ہے لیکن لباس اور شکل ہوتے ہوئے شرافت نہیں ہے تو وہ اس لباس اور شکل پر داغ ہے۔ بے ساختہ مجھ سے کہنے لگے: ’’رزق حرام‘‘ میں چونک پڑا میں نے ان سے پوچھا وہ کیا؟ کہنے لگے: بہت سے لوگوں کو ؓبذات خود میں جانتا ہوں جو میرے قریبی تعلق دار ہیں اور ان قریبی تعلق داروں کو میں سوفیصد قریب سے جانتا ہوں مجھے اس بات کی حیرت ہوئی کہ ایک بار میرے ایک دوست میرے پاس اپنے بچے کے علاج کے لیے پریشان ہراساں بدحواسی میں تشریف لائے میں انہیں دیکھ کر بڑے تپاک سے ملا لیکن وہ اتنے پریشان تھے کہ انہیں سارے ادب آداب بھولے ہوئے‘ بے ساختہ کہنے لگے کہ بیٹے کو کینسر ہوگیا مجھے حیرت ہوئی میں نے کہا خیریت تو ہے آپ تو اپنے بچوں کو شہر سے دور ایک بہت بڑے فارم ہاؤس میں رکھے ہوئے ہیں انہیں فطری زندگی دی ہوئی ہے آپ فطری زندگی‘ فطری غذاؤں کے قائل ہیں آپ مصنوعی غذاؤں کو ہمیشہ رد کرتے ہیں اور ان کا انکار کرتے ہیں آپ کی طبیعت میں بچوں کے ساتھ سختی نہیں نرمی ہے‘ پیار ہے‘ جھڑکنا نہیں‘ ڈانٹنا نہیں‘ آپ کے بقول کہ جب میں بچوں کی غلطیاں دیکھتا ہوں تو مجھے بھی احساس ہوتا ہے کہ میں بھی بچہ تھا اور میں بھی ایسی غلطیاں کرچکا تھا تو پھر یہ کیا ہوا؟ اچانک بیٹھے بٹھائے کینسر! ان کی آنکھوں میں آنسو تھے‘ بچہ بے بسی کی کیفیت کا مجسمہ تھا اور مجھے آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر دیکھ رہا تھا وہ کوئی آٹھ سال کا بچہ تھا‘ ان کی بیگم سسکیاں لے کر رو رہی تھی میں نے انہیں تسلی دی‘ اعتماد اطمینان دیا کہ کوئی مسئلہ نہیں علاج ہوجائے گا۔ لیکن ان کی بیوی کی سسکتی ہوئی آواز مجھے شائد ابھی بھی نہ بھولے کیونکہ اس بات کو دو سال سے زیادہ عرصہ ہوگیا اور اب بچہ فوت ہوچکا ہے‘ اس کی بیوی نے کہا لیکن میں نے تو آج تک علاج کے بعد بھی کسی مریض کو کینسر کے نام پر بچتے نہیں دیکھا۔ کتنے مریض ایسے تھے جن کو ڈاکٹر اور معالج نے سوفیصد صحت مند قرار دے دیا حتیٰ کہ سرٹیفکیٹ دے دیا لیکن اندر اندر کینسر اپنی جڑیں پھیلاتا رہا اور پھر ایک دم اچانک ایسا ہوا کہ جھٹکے سے مریض دو تین دن کی کشمکش کے بعد لحد میں چلا گیا۔ میں نے ان کا علاج معالجہ تو خوب کیا لیکن واقعی ہوا وہی‘ آخری ملاقات جو میری ساتھ ان کی ہوئی اس ملاقات میں اس کی بیوی نے ایک بات کہی‘ میں نے بہت عرصہ اسے جادو سمجھا‘ کچھ لوگوں نے مجھے جنات ہونے کا وسوسہ ڈالا اور کچھ لوگوں نے نظربد کہا‘ آخر ایک کتاب میں میں نے ایک استخارہ پڑھا اس میں لکھا ہوا تھا کہ اگر کوئی چیز سمجھ نہ آتی ہو تو اس استخارہ کے ذریعہ ہر چیز آپ پر کھل جائے گی تو میں کئی رات استخارہ کرتی رہی آخر ایک رات میں نے ایک عجب منظر دیکھا۔ بہت لمبا خواب تھا‘ میں نے دیکھا کہ ہمارا گھر ہے‘ بہت خوبصورت پھول‘ ہر طرف کلیاں‘ خوشبو‘ بلبلیں‘ چڑیاں چہچہا رہی ہیں‘ بڑے ؓبڑےلان ہیں‘ بڑے ؓبڑے کمرے ہیں‘ ان میں بہت خوبصورت فانوس لٹکے ہوئے ہیں‘ میرا بچہ میرے سامنے کھیل رہا ہے‘ میری بیٹیاں‘ میرا ایک اور بیٹا ہم دونوں میاں بیوی بیٹھے خوش ہورہے۔ اچانک اسی کینسر زدہ بچے نے مجھے آکر کہا امی بھوک لگی ہے‘ میں نے فریج سے چیزیں نکالیں باورچی خانہ میں چیزیں بنائیں اس بچے کو میں نے کھانا دیا‘ اس نے جی بھر کر کھانا کھایا تھوڑی دیر کے بعد کہنے لگا: میرے پیٹ میں درد ہے کہتے کہتے اس نے یکایک الٹی کردی جب میں نے اس کی الٹی دیکھی تو اس کی الٹی میں بچھو تھے‘ چھوٹے چھوٹے سانپ اور رنگ برنگے کیڑے تھے‘ بالکل چھوٹے چھوٹے مینڈک تھے اور اس کے علاوہ طرح طرح کی قسم کے کیڑے مکوڑے تھے اور عفونت اور گندگی تھی۔ میں حیران ہوئی میں نے تو تمہیں اچھی غذائیں کھلائیں ہیں‘ ابھی تم نے کھایا ہے‘ ہضم بھی نہیں ہوا یہ باہر کیا نکلا؟ وہی بچہ کہنے لگا امی لگتا ہے آپ نے مجھے رزق حلال نہیں کھلایا۔ امی ایسا ہی ہوتا ہے اس وقت وہ بچہ چھ سال کا تھا وہ اپنی معصوم زبان سے کہہ رہا تھا کہ امی جو لقمہ حرام ہو وہ اندر بچھو اور کیڑے ہی بن جاتے ہیں اور ڈستے رہتے ہیں اور پھر لاعلاج انوکھی بیماریوں کی شکل میں ظاہر ہوتے ہیں امی مجھے نا کھلائیں (باقی صفحہ نمبر 56 پر)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں