میں پہلے 200 ڈالر کی نوکری کرتی تھی ۔ میں نے انٹرنیٹ سے ماہنامہ عبقری کا میگزین ڈاؤن لوڈ کیا ہوا تھا اس میں رمضان المبارک میں سورۂ کوثر کا ایک خاص عمل شائع ہوا تھا۔ میں نے وہ عمل کرنا شروع کردیا‘ الحمدللہ ! پہلے میں 200 ڈالر مہینہ کماتی تھی اب میری تنخواہ ایک ہزار ڈالر ہے۔
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!میں 4 سال سے آپ کا درس سُن رہی ہوں‘ آپ کے ماہنامہ عبقری اور درس نے تو میری زندگی ہی بدل دی ‘جیسے منزل مل گئی ۔ قارئین! میں امریکہ کے شہر نیویارک میں رہتی ہوں‘ میں پہلے 200 ڈالر کی نوکری کرتی تھی ۔ میں نے انٹرنیٹ سے ماہنامہ عبقری کا میگزین ڈاؤن لوڈ کیا ہوا تھا اس میں رمضان المبارک میں سورۂ کوثر اور برکت والی تھیلی کا ایک خاص عمل شائع ہوا تھا۔ میں نے وہ عمل کرنا شروع کردیا‘ الحمدللہ ! پہلے میں 200 ڈالر مہینہ کماتی تھی اب میری تنخواہ ایک ہزار ڈالر ہے۔اس کے علاوہ میں ایک نوکری چاہتی تھی اس کیلئے میں نے سورۂ کوثر کے عمل کے ساتھ ساتھ ایک بیوہ عورت کو سو ڈالر ماہانہ دیتی ہوں اور جیسی نوکری چاہی بالکل ویسی ہی ملی اور بہت برکت ملی۔ میں نے جب نوکری شروع کی تو مجھے وہاں بل بنانے ہوتے ہیں‘ میں چونکہ نئی نئی وہاں گئی تھی تو میں مشین کا رول بدلنا نہیں جانتی تھی‘ جب صبح کام پر گئی‘ رول ختم ہو چکا تھا میں نے سورۂ کوثر پڑھنا شروع کر دی آپ یقین مانیں شام تک 1200 ڈالر کی سیل کر دی مگر رول رُکا ہی نہیں ۔ مالک کو معلوم ہوا توبولا :میں نہیں مانتا ‘میں بولی: یہ سورۃ کوثر کا کمال ہے‘ میںآفس میں قرآن کریم کی تلاوت لگالیتی ہوں جو انگریز بھی آتا یہ کہتا ہم کو سمجھ نہیں آ رہی کہ یہ کیا بول رہا ہے مگر دل کو اتنا سکون ملتا ہے آپ سوچ نہیں سکتے پھر میں انہیں گھروں میں قرآن کریم سننے کی ہدایت کرتی ہوں۔(فرحت حبین‘ نیویارک)
فاقوں سے جان چھوٹی خوشحالی نے گلے لگالیا
محترم قارئین السلام علیکم!آج سے دس سال پہلے میری لاہور کی ایک مشہور مارکیٹ میں بچوں کے ریڈی میڈگارمنٹس کی بڑی دکان تھی‘ الحمدللہ!میری دکان پر مارکیٹ میں سب سے زیادہ رش ہوتا تھا‘ اردگرد کی دکانوں اور مارکیٹ والے میری دکان کو رشک کی نظروں سے دیکھتے تھے‘ اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ میں نے نقص شدہ اور دونمبر کپڑے سے تیار مال کبھی فروخت نہیں کیا تھا‘ میرا ریٹ بھی مناسب تھا‘ بہت خوشحالی کا دور تھا‘ گھر میں ہر طرح کی نعمت تھی‘ تنگدستی کا صرف نام سنا تھا یہ ہوتی کیا ہے کچھ علم نہ تھا‘ خوب کماتا خوب کھاتا‘ خاندان یا محلے میں سے کسی کو بھی پیسوں کی ضرورت ہوتی وہ بلاجھجک ہمارے گھر آتا کیونکہ انہیں معلوم تھا کہ اللہ کا ان پر خاص کرم ہے۔ الحمدللہ! میری اہلیہ انہیں دے بھی دیتیں جبکہ میں اکثر اسے منع ہی کرتا تھا کہ لوگ پھر واپس نہیں کرتے۔ منع کردیا کرو کہ ہمارے پاس نہیں ہیں جبکہ وہ اللہ والی یہی کہتی کہ جب ہیں تو دینے دیں‘ کسی کی ضرورت پوری ہوجائے یہ ہی بڑی بات ہے۔ نامعلوم کیوں مجھ میں تکبر بڑھتا جارہا تھا۔ پھر ایک مرتبہ یوں ہوا کہ میرے ایک جاننے والی جن کی دکان میری دکان سے چند دکانیں آگے تھی‘ وہ بھی گارمنٹس کا ہی کاروبار کرتےتھے‘ سیل نہ ہونے کی وجہ سےا ن کی دکان ختم ہوگئی‘ وہ ایک دن میرے پاس آکر بیٹھ گئے اور حالات کا ’’رونا رونے‘‘ لگے‘ میں گاہکوں کو بھی نمٹا رہا تھا اور ساتھ ان کے ساتھ باتیں بھی کررہا تھا‘ میں ہر بات پر اس کا مذاق اڑاتا اور پھر میرے منہ سے وہ لفظ نکلے جن کا مجھے آج تک پچھتاوا ہے‘ میں نے شایدتکبر بھرے لہجے میں اسے کہا: ’’پتہ نہیں لوگوں کی دکانیں کیسے اجڑ جاتی ہیں‘ سب انسان کی اپنی محنت ہے‘‘ جبکہ وہ شخص میرے بول سن رہا تھا اور وہ کچھ دیر خاموش رہ کر بولا کہ ’’نعیم! خدا کا شکر ادا کر‘ ایسی باتیں منہ سے مت نکالا کر‘ محنت کے ساتھ اس کریم کا کرم ہو تو سب کچھ ملتا ہے‘ ورنہ دکانیں اجڑتے دیر نہیں لگتی‘‘ میں دیکھ رہا تھا کہ اندر اندر اسے میری باتوں سے غصہ چڑھ رہا ہے مگر وہ صبر کرکے بیٹھا رہا اور کچھ دیر کے بعد خاموشی سے اٹھ کر چلا گیا۔ پھر اس دن کے بعدمیری دکان پر گاہکوں کا رجحان کم ہونا شروع ہوگیا اور صرف ایک سال کے اندر اندر میری سیل بالکل ختم ہوگئی ‘ گاہک مارکیٹ میں تو آتے مگر میری دکان کے آگے سے گزر جاتے اور میں سارا دن فارغ بیٹھ کر رات کو گھر آجاتا۔ پھر یوں ہوا جمع پونجی آہستہ آہستہ ختم اور مجھ پر قرض چڑھنا شروع ہوا اور ایک وہ دن بھی آیا جب میں دکان چھوڑ کر گھر بیٹھ گیا۔
اس کے بعد جس کام میں ہاتھ ڈالا صرف نقصان ہوا‘ جہاں گیا ناکامی ملی۔ گھر میں فاقے شروع ہوگئے‘ بیوی کے ساتھ لڑائی جھگڑے‘ ناچاقی ‘ بچے بیمار‘اگر کہیں سے کچھ پیسے آبھی جاتے تو نامعلوم کہاں جاتے‘ برکت بالکل ختم ہوگئی۔ پھر یہ سلسلہ سات سال تک چلتا رہا۔ڈیپریشن کا مریض بن چکا تھا‘ چھپ چھپ کر روتا تھا‘بیوی بچوں کا فاقوں ‘ تنگدستی سے بُرا حال تھا‘ ان سات سالوں میں کئی مرتبہ خودکشی کا سوچا اور کئی مرتبہ کرنے کی کوشش بھی کی مگر ہمت نہ پڑتی۔ میرے ایک کزن کو میرے تمام حالات کا پتہ تھا‘ایک دن وہ مجھے دفتر ماہنامہ عبقری لے آیا‘ اس کے پاس اس دن شیخ الوظائف سے ملاقات کا ٹوکن تھا‘ وہ مجھے بھی اپنے ساتھ لے گیا‘ شیخ الوظائف نے انتہائی شفقت کے ساتھ میری ساری بات سنی اور مجھے سورۂ کوثر کا وظیفہ عطا فرمایا کہ سارا دن کھلا پڑھو اور آگے رمضان المبارک آرہا ہے اس میں اس(درج ذیل) ترتیب سے پڑھو‘ پھر دیکھو اللہ کیسے کرم فرماتے ہیں‘ میں نے سچے دل سے گناہوں اورمتکبرانہ بول جو میرے منہ سے نکلے تھے(وہ آج تک مجھے غمگین رکھتے ہیں) ان سے توبہ کی اور سورۂ کوثر کاعمل شروع کیا‘ وہ رمضان المبارک میری زندگی کا یادگار رمضان تھا‘ میں نے اور میری اہلیہ نے یقین‘ توجہ اوردھیان سے یہ عمل کیا اور پھرحالات نے پلٹا کیا‘ آج بہتر اور کل مزید بہتری ہوئی۔ آج میں ایک بڑی کمپنی میں ملازمت کررہا ہوں‘ بہترین تنخواہ کے ساتھ رات کو ایک چھوٹا سا کاروبار بھی کرتا ہوں جس کی وجہ سے گھر میں خوشحالی آرہی ہے‘ برکت اور سکون ہے‘ گھریلو ناچاقی‘ لڑائی جھگڑے ختم ہوچکے ہیں۔سب سے بڑھ کر زندگی میںد وبارہ لوٹ آیا ہوں‘ گزشتہ سات سال کا خیال بھی آتا ہے تو آنکھوں سے آنسو جاری ہوجاتے ہیں۔ بچوں کو اچھے سکولز میں داخل کروا دیا ہے‘ نامعلوم کتنے سیزن گزر جاتے کبھی گھر میں موسمی پھل نہ آتا مگر آج فریج میں ہروقت پھل موجود ہوتے ہیں۔سورۂ کوثر کا عمل آج بھی میں اور میری اہلیہ کررہے ہیں اور شیخ الوظائف کو لاکھوں دعائیں دے رہےہیں۔ قارئین! آپ بھی اگر کسی بھی وجہ سے پریشان ہیں وہ چاہے تنگدستی ہے‘ کاروبار کے مسائل ہیں‘گھریلوناچاقی‘ جادو ‘ جنات‘بے اولادی یا بیماری بس درج ذیل وظیفہ یقین ‘ توجہ سے کیجئے پھر کمال دیکھئے۔ میں تو پاچکا آپ بھی آزمائیے اور پاجائیے۔(محمد نعیم‘ لاہور)
رمضان المبارک کاخاص عمل: رمضان المبارک کی چاند رات کو 313 مرتبہ سورة کوثر مع تسمیہ پڑھیں۔ دسویں اور گیارہویں روزے کی رات313 مرتبہ سورة کوثر مع تسمیہ پڑھیں۔ بیسواں روزہ اکیس رمضان المبارک کی رات بھی 313 مرتبہ سورة کوثر پڑھیں۔(ان تمام اعمال میں اول و آخر سات سات مرتبہ درود پاک ضرور پڑھیں) ستائیسویں شب 1100 مرتبہ سورة کوثر مع تسمیہ اول و آخر گیارہ مرتبہ درود شریف پڑھیں (یہ عمل چند افراد مل کر بھی کرسکتے ہیں)اورعید کی نماز کے بعد 313 مرتبہ سورة کوثر مع تسمیہ اول و آخر سات مرتبہ درود شریف پڑھیں۔اگر یہ عمل کسی مجبوری کے پیش نظر رات میں نہ ہوسکے تو دن میں بھی کرسکتے ہیں۔ (سوائے27 شب کے)قارئین! سارا سال آپ سارے وظیفے پڑھیں لیکن جو رمضان کا وظیفہ ہے جو رمضان کی عبادت ہے اس کی فضیلت نہیں مل سکتی۔ رمضان کے علاوہ اس طرح عمل کریں:برکت والی تھیلی میں اپنی جمع پونجی رکھیں اور روزانہ صبح و شام سورۂ کوثر 129 مرتبہ اول و آخر7 مرتبہ درود شریف پڑھ کر روزانہ برکت والی تھیلی پر دم کریں۔ گھرکے تمام افراد مل کرپڑھیں اور جب بھی رقم نکالیں یا ڈالیں صرف ایک مرتبہ سورة کوثر پڑھ کر دم کردیں۔
سورۂ کوثر کا مکمل عمل:
سورۂ والضحیٰ 9 کاف والا عمل:
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں