ہر ماہ توحید و رسالت سے مزین مشہور عالم کتاب کشف المحجوب سبقاً حضرت حکیم صاحب مدظلہٗ پڑھاتے ہیں اور مراقبہ بھی کرواتے ہیں۔قارئین کی کثیرتعداد اس محفل میں شرکت کرتی ہے۔ تقریباًدو گھنٹے کے اس درس کا خلاصہ پیش خدمت ہے۔
ہم جس باب کا خلاصہ بیان کررہے ہیں اس کا نام ’’ ثبوتِ علم‘‘ ہے جو کہ ہم گزشتہ ماہ کے شمارہ عبقری میں بھی اس کا ذکر کرچکے ہیں مزید گزشتہ سے پیوستہ:۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے
ترجمہ(عابد علم دین کے جانے بغیر خراس (چکی ‘کولہو)کے گدھے جیسا ہے)آنحضرت ﷺ نے بے علم عابدوں کو خراس کے گدھے سے مشابہ فرمایا ہے کہ وہ کتنا ہی گھومے اپنے پہلے ہی قدم پر رہتاہے اور آگے راستہ طے نہیں کرسکتا اور میں نے عوامُ النّاس کا ایک گروہ دیکھا ہے جو علم کو عمل پر فضیلت دیتے ہیں اور دوسرا گروہ عمل کو علم پر لیکن یہ دونوں امر باطل ہیں اسی لئے کہ علم کے بغیر عمل عمل نہیں سمجھا جاتاہے بلکہ عمل اسی وقت ہوتاہے جب علم اس کے ساتھ شامل ہوتاکہ انسان اس کی وجہ سے ثواب کا مستحق ہوسکے جیسا کہ نماز‘ جب تک انسان کو ارکان طہارت‘ پاک پانی کی پہچان ‘قبلہ کی شناخت‘ نیت کی کیفیت اور نماز کے ارکان کا علم نہ ہو‘ وہ نماز ہی نہیں ہوتی پس جب عمل درحقیقت علم ہی سے حاصل ہوسکتاہے تو کس طرح جاہل عمل کو علم سے جدا کرسکتاہے اور جولوگ علم کو عمل پر فضیلت دیتے ہیں تو یہ بھی صحیح نہیں ہے کیوں کہ عمل کے بغیرعلم علم نہیں کہلاتا۔اس لئےعلم کا سیکھنا اور اسے یاد کرنا یہ سب امور عمل میں ہی شامل ہیں ۔اسی وجہ سے انسان کو اس پر ثواب ملتاہے اور اگر عالم کا علم اس کے قول و فعل سے کوئی تعلق نہ رکھے تو اسے اس میں کچھ بھی ثواب نہیں ملتا اور اس بات میں دو گروہ ہیں :اوّل وہ لوگ ہیں جو لوگوں کو علم کی بدولت بلند مرتبہ سمجھتے ہیں اور ان کے اعمال کا کوئی لحاظ نہیں رکھتے اور علم کی تہہ تک نہ پہنچ کر عمل کو اس سے جدا کرتے ہیں ۔ یہ لوگ نہ علم رکھتے ہیں نہ عمل ہی کرتے ہیں یہاں تک کہ جاہل اور بے وقوف یہی سمجھنے لگتاہے کہ قول (علم )نہیں ‘عمل کی ضرورت ہے ۔ دوسرا گروہ کہتاہے کہ علم کی ضرورت ہے ‘عمل نہیں چاہئے۔(جاری ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں