پیارے قارئین کرام! ہمارے معاشرے میں جو بہت بڑی بڑی تبدیلیاںآئی ہیں اس نے کسی شعبہ زندگی کو متاثر کئے بغیر نہیں چھوڑا۔ آج دنیا میں اپنی ذمہ داریوں سے نبرد آزما ہونے کے لیے ہماری جسمانی قوت مفلوج ہوچکی ہے۔ جذبے سرد اور ماند پڑچکے ہیں۔ پرانے لوگوں کے ساتھ بلکہ ان کی زندگی میں ہی صحت مند روایات گھر اور معاشرتی سطح پر ختم ہوچکی ہیں۔ رہتے تو ہم ایک ملک‘ ایک شہر‘ ایک محلے اور ایک صوبے میں لیکن ہمارا تعلق کسی بھی سطح پر مضبوط نہیں۔ غمی‘ خوشی‘ مزاج پرسی اب خواب ہوکر رہ گئے ہیں اور ملنے کی جو خاص جگہیں تھیں وہ گھر کی بیٹھک‘ ڈیرہ‘ مسجد کھیلنے کی جگہ میدان تھیں جس تیزی سے یہ ختم ہوئے ہیں تو سمجھ میں نہیں آتا اب ہم دوبارہ کیسے صحت مند معاشرہ بن پائیں گے۔ وہ پتھر اٹھانے کے مقابلے‘ کبڈی‘ کشتی‘ والی بال‘ فٹ بال‘ ہاکی‘ محلے کی سطح پر بچوں کے کھیل جس میں بھرپور بھاگ دوڑ ہوجاتی تھی۔ آج وہ منظر دیکھنے کو نایاب ہے۔ میں اور میرا بھانجامسجد سے نکل رہے تھے ہمارے بہت پیارے مشفق مہربان بزرگ جوقرآن و حدیث کے استاد بھی ہیں‘ بہت گرم جوشی سے ملاقات ہوئی‘ اس کے بعد ہماری آنکھوں میں جھانکتے ہوئے۔ ایک مختصر عربی کی کہاوت سنائی۔ صحت اور ایمان سے بڑھ کر کوئی نعمت نہیں۔ صاحبو تمہید لمبی ہوگئی۔ اس وقت جو ذہن میں تلاطم ہے‘ درد ہے اورافسوس ہے وہ یہ کہ ایک مصیبت تو ہے سامنے۔ وہ اجتماعی مسئلہ ہے لیکن اس پربات چیت نہیں ہوتی کہ قلت غذااور اس سے پہلے اچھی معیاری غذائیت ہر ایک تک پہنچے اس میں زمیندار‘ فوڈ فیکٹری‘ دکاندار اور صارف کو کیا کردار ادا کرنا ہے۔ اس حد تک اگر ہم نہیں آتے تو حقیقتاً ہماری غذائی لٹیا ڈوب چکی ہے۔پورا پاکستان پھرتا ہوں اور دیکھتا ہوں کہ بے شمار لوگ ہیں جن کو اچھی غذا میسر ہے مگر وہ بیماری اور پرہیز کی وجہ سے کھانہیں سکتے اور اس کے بعد متوسط اور غریب آدمی کو دیکھتا ہوں جن کو غذائی قلت کا سامنا ہے۔ مہنگائی اپنی جگہ اور چیز کا غیرمعیاری ہونا بلکہ مضر ہونا اپنی جگہ حقیقت ہے۔ ایسے میں اچھی صحت کا ہدف حاصل کرنا بہت ہی مشکل ہے اس وقت میرے مشاہدے میں کثرت سے یہ بات آرہی ہے کہ نہایت بااصول مردو خواتین جن کا کھانا پینا‘ ورزش سونا‘ جاگنا‘ طریقے‘ سلیقے کا ہے وہ ابھی کولیسٹرول‘ شوگر‘ بلڈپریشر‘ یورک ایسڈ‘ تبخیر‘ تیزابیت میں مبتلا ہورہے ہیں۔ وجہ وہی ناقص غذ۔ ہم دعا کرسکتے ہیں یا اپنے طور پر کچھ کرسکتے ہیں ہمیں ہمیشہ یہ کہتا آیا ہوں کہ گورنمنٹ پر نگاہ نہ رکھیں یہ ہمارا قومی فریضہ ہے‘ میرا اپنا فریضہ ہے۔ اللہ پاک نے جو مجھے عقل شعور دیا ہے میں اس کو بروئے کار لاؤں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں