اسباب کی فراوانی آدمی کے اندر بے فکری پیدا کرتی ہے اور اسباب کی کمی سے آدمی کے اندر فکرمندی کا جذبہ ابھرتا ہے۔
26 مئی 1987ء کو شہر کے اخبارات نے اپنے پہلے صفحہ پر جو خبریں نمایاں طور پر دیں ان میں سے ایک خبر وہ تھی جو شہر کے سینئر سیکنڈری سکول سرٹیفکیٹ امتحان سے متعلق تھی۔ اس امتحان میں جن طالب علموں نے ٹاپ کیا ان میں اکثریت لڑکیوں کی ہے۔ اخبارات کے نمائندوں نے ان ٹاپ کرنے والے طلباء و طالبات سے ملاقات کرکے ان کا انٹرویو لیا اور اس کو باتصویر خبر کے طور پر شائع کیا۔ ان ممتاز طالب علموں کے حالات میں ایک نہایت سبق کی بات تھی۔ اکثر ٹاپ کرنے والوں میں مشترک طور پر یہ بات پائی گئی کہ وہ خوش حال گھرانوں سے تعلق رکھنے والے نہ تھے۔ درحقیقت ان میں سے کچھ طالب علموں کو سخت رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ غریب گھرانوں کا فرد ہونے کی وجہ سے ان کے پاس لکھنے پڑھنے کیلئے مناسب جگہ نہ تھی‘ کتابیں بہت کم تھیں۔ مزید یہ کہ شوروغل ان کے ذہن کو منتشر کرتا رہتا تھا۔ تاہم وہ ان عوامل کو پار کرگئے اور اپنے دل چسپی کے مضمون میں امتیازی نمبر حاصل کیا۔
اسباب کی فراوانی آدمی کے اندر بے فکری پیدا کرتی ہے اور اسباب کی کمی سے آدمی کے اندر فکرمندی کا جذبہ ابھرتا ہے۔ اسباب کی فراوانی آدمی کوبے عملی کی طرف لے جاتی ہے اور اسباب کی کمی کے مسئلہ سے دوچار ہو۔ رکاوٹیں آدمی کیلئے زینہ ہیں۔ بشرطیکہ وہ ان کو زینہ کے طور پر استعمال کرسکے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں