Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

سنگترہ! پورے جسم کا اسپیشلسٹ معالج

ماہنامہ عبقری - فروری 2015ء

ایری زونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے محقق پروفیسر کیرول جانسٹن کی جو رپورٹ جرنل آف امریکن کالج آف نٹریشن میں شائع ہوئی ہے اس کے مطابق تھکن کی ابتدائی علامت کے ظاہر ہوتے ہی کینو کے رس کا ایک گلاس پینے سے طبیعت ہشاش بشاش ہوجاتی ہے
ماہین جمشید‘ لاہور

سنگترہ قدرت کے عمدہ تحائف میں سے ایک ہے یہ ترش پھلوں میں سب سے زیادہ مقبول ہے۔ یہ پھل بہت لذیذ اور صحت بخش ہے۔ سنگترے کی بہت سی قسمیں ہیں۔ سب سے اچھی اور اہم قسم کی جلد یا چھلکا بہت ڈھیلا ہوتا ہے۔ پھانکوں سے چپکی ہوئی جلد والے سنگترے کھٹے ہوتے ہیں۔ ڈھیلی ڈھالی جلد رکھنے والے سنگترے شیریں ہوتے ہیں اور برصغیر میں بہت مقبول ہیں۔ دوسری قسم کو یورپ میں بہت پسند کیا جاتا ہے۔ کیلشیم کے حصول کیلئے یہ پھل کسی بھی ا ور پھل سے زیادہ اعلیٰ ہے۔ اگر کسی بھی قسم کے بخار میں جبکہ قوت ہاضمہ متاثر ہوچکی ہو‘ سنگترے کا رس ایک عمدہ غذا ہے۔ خون میں زہریلے مادوں کی موجودگی کے سبب بخار میں مبتلا مریضوں کو اس پھل کا جوس دینا بہت مفید ہے۔ لعاب دہن کی کمی سے زبان پر فاسد مادے کی تہہ جم چکی ہو تو سنگترے کا رس بے حد مفید ہوتا ہے۔ ٹائیفائیڈ‘ تپ دق اور خسرہ سے ہونے والے بخاروں میں بھی یہ ایک قوت بخش غذا ہے۔ یہ توانائی مہیا کرتا ہے‘ پیشاب کا اخراج بڑھاتا ہے۔ انفیکشن کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرتا ہے اور بحالی صحت کا عمل تیز کرتا ہے۔ اگر ہاضمے کی خرابی کامسئلہ پرانا ہو تو اس کیلئے بھی سنگترہ ایک مفید پھل ہے کیونکہ یہ آسانی سے جزوبدن بننے والی غذائیت فراہم کرتا ہے۔ یہ نظام انہضام میں معاون رطوبتوں کو متحرک کرتا ہے جس سے بھوک میں اضافہ ہوتا ہے نیز یہ انتڑیوں میں مفید بیکٹیریا کی افزائش کیلئے موزوں کیفیت پیدا کرتا ہے۔ نیز فاسد مادوں کے اخراج کے عمل میں بہت معاون ہے۔ کیلشیم اور وٹامن سی کا ایک عمدہ ذریعہ ہونے کی بدولت یہ پھل دانتوں کا اور ہڈیوں کی بیماریوں کا بہترین تدارک ہے۔ شکاگو کے ایک معالج کا دعویٰ ہے کہ اس نے پائیوریا اور دانتوں میں کیڑا لگنے کے امراض مریضوں کو سنگترے کا جوس وافرمقدار میں پلا کر دور کیے ہیں۔
شہد کے ساتھ میٹھا کیا گیا سنگترے کا جوس‘ دل کی بیماریوں میں انتہائی مفید ہے۔ دل کی شریانوں کی بندش میں جب صرف سیال غذا ہی مریض کو دی جاسکتی ہو تب سنگترے کا رس شہد کے ساتھ ملا کر پلانا بہت توانائی بخش ہوتا ہے۔ اس طرح تپ دق‘ دمہ‘ زکام‘ پرانی کھانسی میں جب بلغم کا اخراج مشکل ہوچکا ہو‘ سنگترے کا رس‘ چٹکی بھر نمک اور کھانے کا ایک چمچہ شہد ملا کر پلانا بہترین علاج ہے۔ اپنے نمکیات اور رطوبت سے لبریز اجزاء کی بدولت‘ سنگترے کا رس پھیپھڑوں سے بلغم کا اخراج آسان بناتا ہے۔ سنگترہ اپنی غذائیت کے علاوہ جلد کی حفاظت کیلئے بھی بہت مفید ہے‘ سنگترے کے چھلکے کو پانی کے ساتھ سل پر یا کسی پتھر پر کوٹ کر چہرے پر نکلنے والے مہاسوں پرلگایا جائے تو ان کو ختم کرتا ہے۔
اس کے علاوہ کمزوری اور تکان جب بھی گھیرے ایک گلاس سنگترہ (کینو) کا تازہ رس پی لینا چاہیے۔ ایری زونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے محقق پروفیسر کیرول جانسٹن کی جو رپورٹ جرنل آف امریکن کالج آف نٹریشن میں شائع ہوئی ہے اس کے مطابق تھکن کی ابتدائی علامت کے ظاہر ہوتے ہی کینو کے رس کا ایک گلاس پینے سے طبیعت ہشاش بشاش ہوجاتی ہے۔اس سلسلے میں چارسو نہایت صحت مند افراد کے مطالعے سے واضح ہوا کہ خون میں حیاتین ج (وٹامن سی) کی سطح میں تیس فیصد کمی سے تھکن ہوجاتی ہےا ور انسان ورزش اور محنت کے قابل نہیں رہتا۔ رپورٹ کے مطابق اکثر معالج‘ اس کمی کے نتیجے میں آگے چل کر ٹانگوں میں درد‘ مسوڑھوں سے خون کے اخراج اور پیروں پر سرخ دھبوں کی غلط تشخیص کربیٹھتے ہیں حالانکہ یہ اسقربوط (اسکروی) کی مخصوص علامات ہوتی ہیں جب کہ درحقیقت اس حیاتین کی سطح میں 6فیصد کمی سے بھی اسقربوط کے آثار ظاہر ہونے لگے ہیں۔

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 275 reviews.