Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

پھرا نسانیت سے مایوسی کیوں۔۔۔؟

ماہنامہ عبقری - مئی 2014ء

حضرت مولانا دامت برکاتہم العالیہ عالم اسلام کے عظیم داعی ہیں جن کے ہاتھ پر تقریباً 5 لاکھ سے زائد افراد اسلام قبول کرچکے ہیں۔ان کی نامور شہرہ آفاق کتاب ’’نسیم ہدایت کے جھونکے‘‘ پڑھنے کے قابل ہے۔
داعی اسلام حضرت مولانا محمد کلیم صدیقی مدظلہٗ  (پھلت)۔

کھیت کے کنارے پہنچ کر مجھے حیرت ہوئی کہ قدیم باغ کو کٹوا کر جب اس کھیت میں پہلی فضل راقم سطور نے بوائی تھی تو زمین چونکہ بہت زرخیز تھی بغیر کیمیاوی کھاد کےدوسری زمینوں سے تین گنا گنّا اس میں پیدا ہوا تھا اب وہ کھیت بالکل بنجر ہوگیا تھا اور اس میں جھاڑ جھنکار کھڑے ہوئے تھے‘ بظاہر ایسا لگ رہا تھا کہ یہ کھیت اب کھیتی کے لائق نہیں اور اس میں کھیتی بہت مشکل ہے‘ اصل میں یہ ہمارا موروثی ایسا کھیت تھا کہ اس میں باپ دادوں اور ان کی اولاد کے بیسیوں نام تھے اور کھیت بالکل چھوٹا تھا بعد میں وہ سرکاری کاغذات میں بنجر کردیا گیا تھا اور اس کو ایک ہریجن کو دے دیا گیا تھا جس شخص کو دیا گیا اس نے اس میں کھیتی کی مگر اس کے مرنے کے بعد اس کے چار لڑکوں نے اس کی طرف توجہ نہیں کی۔ مجھے خیال ہوا کہ یہ زرخیز ترین کھیت چند سال کھیتی نہ کرنے پر ایسا بنجر دکھائی دینے لگا کہ اس میں کھیتی مشکل دکھائی دینے لگی جب کہ جمنا اور گنگا کے کنارے کتنے ٹیلوں اور ویرانوں پر پنجاب کے سرداروں نے ان پر محنت کرکے ان کو ہموار کرلیا اور کیسے لہلہاتے کھیتوں میں تبدیل کرلیا یہ سوچ ہی رہا تھا کہ راقم سطور کو اس کائنات کے مالک کی لہلہاتی انسانیت کا خیال آیا کہ پیدا کرنے والے خدا نے اس کائنات کو اپنی معرفت کیلئے پیدا کیا ہے‘ انسانوں کے دلوں کو اپنی معرفت‘ محبت یعنی ایمان کا محور و مرکز بنایا ہے انسان کسی ملک کا یا قوم کا ہو اس کے دل کی زمین کو اپنی ذات پر ایمان‘ اپنی محبت و معرفت کیلئے زرخیز بنایا ہے اللہ کے نبی ﷺ اور ان کے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین جب تک اس زمین میں ایمان و یقین کے بیج بوتے رہے اور اس کھیتی کا حق ادا کرتے رہے تو نبی اکرم ﷺ کے بعد پچاس سال میں ساٹھ فیصد دنیا پر اسلامی قانون کی حکمرانی ہوگئی اور جس دل میں ایمان کا بیج ڈالا گیا وہاں سے ایمان کا پودا لہلہاتا نظر آیا: الم ترکیف ضرب اللہ مثلاً، کلمۃ طیبۃ کشجرۃ طیبۃ اصلھا ثابت و فرعھا فی السماء توتی اکلھا کل حین باذن ربھا‘ ویضرب اللہ الامثال للناس لعلھم یتذکرون۔ (ابراہیم: 24،25) کیا تم نے نہیں دیکھا اللہ نے کیسی مثال دی‘ ایک پاکیزہ کلمہ پاکیزہ درخت کی طرح ہے جس کی جڑیں مضبوط ہیں اور شاخیں آسمان میں ہیں‘ وہ اللہ کے حکم سے ہر آن اپنا پھل دیتا ہے‘ اللہ تعالیٰ لوگوں کیلئے مثال بیان کرتا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔
اور اس کے بعد زمین پر کھیتی کی ذمہ داری کے حق سے اس زمین کے کسنان نبی کے امتی جب غافل ہوئے اور ہر ایک نے یہ سوچنا شروع کیا کہ یہ تو سب کی میراث ہے دوسروں کی ذمہ داری بھی تو ہے تودلوں کی یہ زمین ایسی ویران اور بنجر ہوگئی اور اس میں شرک و بت پرستی‘ مادیت‘ باطل نظریات‘ افکار اور مذاہب کے جھاڑ جھنکار پیدا ہوگئے اور اس کھیتی کی ذمہ داری پر فائز نسلوں کو یہ خیال ہونے لگا کہ اب دلوں کی اس بنجر اور جنگل بنی زمین میں دعوت ایمان یعنی ایمان کی کھیتی کاکام کیسے ممکن ہے حالانکہ زمین پر طرح طرح کے جھاڑ جھنکار کا قبضہ ہونا اس بات کی علامت ہے کہ زمین حددرجہ زرخیز ہے کسان آئے اور کھیتی کرے‘ اللہ تعالیٰ نے اس دنیا کے انسانوں کے دل کی زمین کو اپنی معرفت کی کھیتی کیلئے حددرجہ زرخیز بنایا‘ اس کھیتی کی ذمہ دار ملت اسلامیہ کے افراد ہم اپنی ذمہ داری تو سمجھیں خصوصاً ہمارے ملک میں برادران وطن کامذہب سے حددرجہ بڑھا ہوا تعلق اور اس کے لیے قربانی اور جوش اس بات کی علامت ہے کہ اس ملک کا ماحول اسلام و ایمان کیلئے حد درجہ سازگار ہے نہ جانے کیوں ہندوستان میں اپنے مذہب سے حد درجہ بڑھتا ہوا تعلق اور اس کیلئے قربانی کے جذبہ سے ہم پرامید ہونے کے بجائے مایوس ہوتے ہیں‘ یہ اس بات کی علامت ہے کہ خدا کو راضی کرنے کی طلب زیادہ ہے‘ بس ہمیں صرف رہنمائی کاکام کرنا ہے‘ آپ کامطلوب ادھر ہے اُدھر نہیں۔ کسی مجنونانہ طلب رکھنے والے کے مطلوب کی رہنمائی کتنی آسان ہے۔ کاش ہم سمجھ سکتے۔۔۔!!!

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 190 reviews.