ان سے سوال کیا گیا کہ آپ نماز کس طرح پڑھتے ہیں؟ حضرت حاتم اصم رحمۃ اللہ علیہ نے بتایا کہ اذان ہوتی ہے تو بڑی عظمت سے احکم الحاکمین کی منادی سمجھ کر اذان سنتا ہوں‘ عاجز بندے کی طرح اس کا جواب دیتا ہوں‘ نیت کے استحضار کے ساتھ وضو کرتا ہوں کہ احکم الحاکمین کے حضور جانے کیلئے پاکی حاصل کرنے کی غرض سے وضو کررہا ہوں اور خیال کرتا ہوں کہ پانی کے ہر قطرے کے ساتھ میرے گناہ زائل ہورہے ہیں‘ بہت مرعوبیت کے ساتھ مسجد کی طرف جاتا ہوں کہ بڑے دربار شاہی میں ایک عاجز غلام کو رسائی حاصل ہورہی ہے‘ نماز کیلئے کھڑا ہوتا ہوں تو یہ سمجھتا ہوں کہ موت کا فرشتہ میرے سر کےپیچھے روح قبض کرنے کیلئے تیار ہے‘ داہنی طرف میرے جنت اور بائیں طرف دوزخ ہے‘ میں پل صراط پر کھڑا ہوں اور احکم الحاکمین کے سامنے زندگی کی آخری نماز ادا کررہا ہوں‘ بڑے وقار کے ساتھ اللہ کو سنانے کیلئے غور کے ساتھ تلاوت کرتا ہوں اور وقار کے ساتھ رکوع سجدہ کرتا ہوں‘ الحمدللہ! اسی طرح خشوع وخضوع کے ساتھ نماز ادا کرنے کی کوشش کرتا ہوں‘ سلام پھیر کر منہ پر ہاتھ رکھ لیتا ہوں کہ میری گندی نماز‘ گندے کپڑے میں لپیٹ کر منہ پر نہ مار دی جائے۔ سائل نے پوچھا: یہ کیفیت آپ کو کس طرح نصیب ہوئی؟ حضرت فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت کو جوش آیا‘ ایک ضعیفہ میرے پاس دعا کی درخواست کیلئے آئیں تو اچانک ان کی ریح خارج ہوگئی‘ کسی مرد کے سامنے ریح کی آواز سے وہ بہت شرمندہ ہوئیں‘ انہوں نے دعا کی درخواست کی تو میں نے ان کی شرمندگی دور کرنے کیلئے کہا: بی بی ذرا زور سے بولو‘ وہ عورت خوش ہوگئی کہ چلو اچھا ہوا حضرت تو بہرے ہیں‘ میری ریح کی آواز نہیں سنی۔
مجھے خیال ہوا کہ اے حاتم تم بہرے نہیں ہو اور تم نے اپنے کو بہرا ظاہر کیا۔ یہ جھوٹ ہے۔ میں نے دو رکعت صلوٰۃ التوبہ پڑھی اور دعا کی۔یاالٰہی! میں نے آپ کی ایک بندی کی شرمندگی دور کرنے کیلئے اپنے کو بہرہ ظاہر کیا‘ میرے مولیٰ میدان محشر میں میرا حشر جھوٹوں کے ساتھ نہ فرمائیو! میری قوت سماعت جاتی رہی‘ اوراصم (بہرا) میرے نام کا جز بن گیا اور میں دنیا میں حاتم اصم مشہور ہوگیا۔ رات کو سویا تو حضور ﷺ کی زیارت ہوئی‘ ارشاد فرمایا کہ حاتم تم نے اللہ کی ایک بندی کی شرمندگی دور کرنے کیلئے اپنے کو بہرا ظاہر کیا‘ اللہ کو اس ادا پر اتنا پیار آیا کہ آج دنیا میں جتنے لوگ چلتے پھرتے ہیں تم سے زیادہ کوئی محبوب نہیں‘ آنکھ کھلی تو میری دنیا بدل گئی تھی‘ اس کے بعد جو چیزیں مجھے عطا ہوئیں‘ ان میں سے ایک یہ ہے کہ تیس سال سے اس کیفیت کے ساتھ نماز کی توفیق ہورہی ہے۔اللہ کی ایک بندی کی شرمندگی دور کرنے پر جب حضرت حاتم اصم کو اولیاء کا سردار بنایا جاسکتا ہے تو اپنے کسی قول یا فعل سے اللہ کے کسی بندہ کو شرمندہ کرنا بھی آدمی کو اسفل السافلین کے درجہ تک گرا سکتا ہے۔
کاش! ہم اس سلسلہ میں حساس ہوکر زندگی گزاریں۔!!!۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں