جو شخص جمعہ کے دن سورۂ کہف کی تلاوت کرے گا اس کے قدم سے لیکر آسمان کی بلندی تک نور ہوجائے گا اور قیامت کے دن روشنی دے گا (پل صراط پر) اور پچھلے جمعہ سے اُس جمعہ تک اس کے سارے گناہ معاف کردئیے جائیں گے۔
سورۂ کہف کی عظمت کا اس سے بھی اندازہ ہوتا ہے کہ یہ پوری سورت ایک ہی وقت میں نازل ہوئی تھی اور ستر ہزار فرشتے اس کے ساتھ آئے تھے۔ (روح المعانی ج5، ص199)احادیث مبارکہ میں سورۂ کہف کی بڑی فضیلت آئی ہے اور تلاوت کی بہت سی برکات مذکور ہیں‘ فتنہ دجال جس سے ہر نبی نے اپنی امت کو ڈرایا اور نبی آخرالزمان احمد مجتبیٰ ﷺ نے بھی اس فتنے سے پناہ مانگی اور اپنی امت کو اس فتنے سے پناہ مانگنے کی دعائیں سکھائیں۔ اس کے بارے میں حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ حضور اکرمﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا ’’ جس شخص نے سورۂ کہف کی پہلی دس آیتیں حفظ کرلیں وہ دجال کے فتنے سے محفوظ رہے گا۔
(مسلم‘ ترمذی‘ بحوالہ: تفسیر ابن کثیر ج3، ص70)
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص جمعہ کے دن سورۂ کہف کی تلاوت کرے گا اس کے قدم سے لیکر آسمان کی بلندی تک نور ہوجائے گا اور قیامت کے دن روشنی دے گا (پل صراط پر) اور پچھلے جمعہ سے اُس جمعہ تک اس کے سارے گناہ معاف کردئیے جائیں گے۔‘‘ سبحان اللہ۔ (تفسیر ابن کثیر ج 3،ص70) عجیب فضیلت: حضرت اسحاق بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’کیا میں تمہیں ایسی سورۂ نہ بتاؤں جس کے ساتھ ستر ہزار فرشتے آئے تھے جس کی بڑائی نے آسمان و زمین کے درمیان کو بھردیا تھا جس کی تلاوت کرنے والے کو اتنا ہی اجر ملتا ہے۔ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا کہ کیوں نہیں ضرور بتلائیے۔ تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: وہ سورۂ کہف ہے‘ جو شخص جمعہ کے دن اس کی تلاوت کرتا ہے اس کے اس جمعہ سے دوسرے جمعہ تک کے سارے گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں اور تین دن کے مزید بھی اور اسے ایک نور دیا جاتا ہے جو زمین سے آسمان تک پہنچتا ہے اور اسے دجال کے فتنے سے بچا لیا جاتا ہے۔‘‘ (بحوالہ الجامع الاحکام القرآن ج10، ص346
عذاب قبر سے نجات: علامہ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب میں سورۂ کہف کی تلاوت کی برکت سے متعلق ایک واقعہ ذکر فرمایا ہے جس سے ان احادیث مبارکہ کی صداقت کا اظہار ہوتا ہے‘ یہ واقعہ نظر سے گزرا تو جی چاہا کہ قارئین کے گوش گزار کیا جائے۔ علامہ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں’’ صفد کے قاضی محمد بن عبدالرحمان عثمانی فرماتے ہیں کہ مجھے امیر سیف الدین بلبان الحسامی نے کہا کہ ایک روز میں صحرا کی جانب نکلا کیا دیکھتا ہوں کہ ابن دقیق العید قبرستان میں ایک قبر پر کھڑے تلاوت قرآن اور دعا میں مشغول ہیں اور زارو قطار رو رہے ہیں‘ میں نے رونے کا سبب پوچھا تو کہنے لگے کہ یہ قبر والا میرے شاگردوں میں سے تھا‘ یہ میرے پاس قرآن پڑھتا تھا اس کا انتقال ہوگیا‘ رات میں نے اس کو خواب میں دیکھا میں نے اس کی حالت دریافت کی تو کہنے لگا کہ جب سے مجھے قبر میں رکھا تو میرے پاس ایک چت کبریٰ کتا درندے کی مانند آیا اور مجھے ڈرانے لگا‘ میں اس سے گھبرا گیا‘ کیا دیکھتا ہوں کہ اسی وقت ایک دراز قد خوبصورت شخص آیا اور اس نے کتے کو بھگا دیا۔ پھر میرے پاس آکر بیٹھ گیا اور مجھے مانوس کرنے لگا۔ میں نے کہا کہ آپ کون ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ میں تیری سورۂ کہف کی تلاوت کا ثواب ہوں جو تم جمعہ کےر وز پابندی سے پڑھتے تھے‘‘
.بحوالہ: الدردالکامنۃ ص95،ج 4)۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں