حضرت مولانا دامت برکاتہم العالیہ عالم اسلام کے عظیم داعی ہیں جن کے ہاتھ پر تقریباً 5 لاکھ سے زائد افراد اسلام قبول کرچکے ہیں۔ان کی نامور شہرہ آفاق کتاب ’’نسیم ہدایت کے جھونکے‘‘ پڑھنے کے قابل ہے۔
بہت اصرار اور دین کے مثالی خادم اور مرد مجاہد حضرت مولانا ابوالبرکات رحمۃ اللہ علیہ اور ان کے خاندان سے اپنے حضرت والا سیدی و مرشدی نوراللہ مرقدہ کے تعلق کی وجہ سے جلسہ میں شرکت نہ کرنے کے معمول کے باوجود یہ حقیر اندور حاضر ہوا اور مثبت انداز میں اللہ کے رسول ﷺ سے محبت کے ساتھ اللہ کی رضا اور خوش نودی کیلئے ہر کام کو اس خیال سے کہ میرے اللہ مجھے دیکھ رہے ہیں کے موضوع پر اس حقیر نے عوام کے جم غفیر میں اپنا سبق سنایا‘ اللہ کے رسول ﷺ اور آپ ﷺ کے اہل بیت رضوان اللہ علیہم اجمعین سے محبت کے نام پر بدعات و خرافات کی ظلمت میں ہمارے نبی ﷺ کی بیٹیوں کا ذکر کرکے دل خود بھی خوش ہوا کہ اندھیرے میں روشنی نہیں تو روشنی کی بات تو میرے کریم نے مجھ سےکروائی۔ جلسہ کے بعد قیام گاہ پر خصوصی ملاقات کرنے والوں میں ایک ہلکی ڈاڑھی والا بڑا پُرکشش چہرے والا ہلکے سانولے رنگ کا نوجوان بھی تھا‘ بولا حضرت صاحب میرا نام سلیمان ہے اور میں پچھلے سال آپ کے ہاتھ پرمسلمان ہوا تھا اور مرید بھی ہوا تھا اور بھائی یوسف جن کو آپ نے روزانہ سو بار یَاہَادِیُ یَارَحِیْمُ پڑھنے کو بتایا تھا اور وہ مسلمان ہوگئے تھے۔ انہوں نے ہمیں یَاہَادِیُ یَارَحِیْمُ بتایا تھا اور یہ پڑھنے والے ہم چھ لوگ پچھلے سال مسلمان ہوئے تھے آپ نے تقریر کی کہ
اللہ تعالیٰ محبت سے صرف اس شخص کو دیکھتے ہیں جو ہر کام نبی ﷺ کے طریقہ پر کرے اور آپ نے مجھےگھر چھوڑنے کیلئے منع کیا میرے گھر والے سب ہندو ہیں اور میں بہت سے کام سنت کے مطابق وہاں نہیں کرسکتا تو میرا گھرمیرے لیے دوزخ ہے۔ حضرت آج میں گھر نہیں جاؤں گا میں سنت کے مطابق زندگی کہیں جنگل میں جاکر گزار لوں گا۔ اس حقیر نے کہا بیٹا دعوت اللہ کے نبی ﷺ کی سب سے بڑی سنت مقصودہ ہے تم ایک بڑی سنت کیلئے گھر میں رہتےہو اس کیلئے چھوٹی سنت پر کچھ روز عمل نہیں کرسکتے تو آپ سنت پر عمل کرنے والے ہو۔ بھیڑ زیادہ تھی وہ نوجوان اُٹھکر چلا گیا۔ اگلے روز عزیزی و محبی سید اقبال جعفری جوعزیز ہونے کے ساتھ اس حقیر کے بچپن کے دوست ہیں‘ انہوں نے میری خواہش کا خیال کرکے مانڈو کے سفر کا پروگرام بنایا۔ وہ نوجوان صبح صبح گاڑی کے آگے کھڑا ہوگیا شیشہ کھلوا کر میرا ہاتھ مضبوطی سے پکڑا اور بولا میں آپ کا مرید ہوں‘ مجھے آپ سے چار دعائیں کروانی ہیں اور آپ دعا نہیں کریں گے تومیں گاڑی کے آگے لیٹ جاؤں گا‘ ابھی سے دعا کرنی ہے اور ہرخاص وقت میں کرنی ہے‘ میں نے کہا اتنا زور دینے کی ضرورت نہیں‘ آپ بتائیں آپ کا حق ہے کیا دعا کرانی ہے۔ اس نے کہا پہلی دعا تو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ جیسا ایمان عطا کردے‘ دوسری دعا اس سے زیادہ یہ ہے کہ جیسی محبت حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کو اللہ کے رسول ﷺ سے تھی ایسی محبت مجھے بھی اللہ کے رسول ﷺ سے عطا ہوجائے اور تیسری دعا یہ کرنی ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھے دین کا بڑا عالم بنادے اور سب سے زیادہ چوتھی دعا یہ کرنی ہے کہ اللہ تعالیٰ کم از کم آپ کے برابر مجھ سے دعوت کاکام لے لے یہ کہہ کر وہ نوجوان رونے لگا‘ کہا کہ آپ مجھ سے پکا وعدہ کریں کہ چاروں دعائیں ابھی سے کریں گے اور ہرخاص مقام پرکریں گے۔ میں نے وعدہ کیا‘ صحت کی خرابی اور تکان سے نڈھال یہ گنوار اس نوجوان کی ایسی قابل رشک تمناؤں سے بالکل تازہ دم ہوگیا اور آج تک اس سوچ میں ہے کہ بدعات و خرافات کاگڑھ سمجھے جانے والے اندور شہر میں اللہ کی ہادی اور رحیم ذات اپنی شان رحیمی و ہدایت کے کیسے تابناک مظاہر سامنے لارہی ہے۔ اس نوجوان نے ابھی نہ کوئی مراحل طےکیے نہ ابھی اسلام کو پڑھا مگر اس کا ذوق کیسا نکھرا اور ستھرا اور قابل رشک ہے‘ یہ نیا خون یقیناً ملت کے بے جان خون میں ضرور جان پیدا کردے گا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں