محبت اس کمال درجہ کی تھی کہ اشارہ ملتے ہی دنیا میں پھیل گئے اور نبی ﷺکے پیارے دین کی تبلیغ میں مشغول ہوگئے‘ کبھی لوٹ کر اپنے گھروں میں نہ گئے۔ اسی مشن میں زندگی کے ایام پورے کرکے مالک حقیقی سے جاملے۔ یہ دین ہمارے تک ان کی عظیم قربانیوں کی وجہ سے پہنچا ہے
محبت ایک ایسی چیز ہے جو الفاظات سے بالا تر ہے‘ دل میں بس جانے کے بعد محبوب کو ہر چیز پر غالب کردیتی ہے‘ دنیا کے ہر کام کرتے وقت محبوب ہی نظروں اور دلوں میں رہتاہے۔ ہر محب کے اندر محبوب کو حاصل کرنے یااس کا قرب حاصل کرنے کی تمنا ہوتی ہے اور ہر قسم کی قربانی دینے سے دریغ نہیں کرتا حتیٰ کہ فنا بھی ہوجاتا ہے۔
محبت کی دنیا میں اور بھی مثالیں ہیں مگر محبت کی عالی شان مثال ہمارے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ اجمعین نے قائم کی۔ قیامت تک ان کی داستانیں سنائی جاتی رہیں گی۔ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ اجمعین حضور نبی کریم ﷺ کی محبت میں ایسے دیوانے ہوگئے تھے کہ نہ جان کی پرواہ تھی نہ مال و دولت کا خیال‘ نہ کسی تکلیف کااحساس اور نہ ہی موت کا ڈر۔ آخری حجۃ الوداع کے خطبہ میں جب حضور ﷺ نے فرمایا کہ آج ااپ کا دین مکمل ہوچکا ہے جو پورے کا پورا صحیح حالت میں آپ تک پہنچا دیا گیا ہے اب آپ سب کے ذمہ ہے کہ جن تک دین نہیں پہنچا ان تک پہنچائیں۔ بزرگوں سے سنا ہے کہ خطبہ کے وقت کچھ صحابہ اونٹوں پر اورکچھ گھوڑوں پر سوار تھے جونہی خطبہ اختتام پذیر ہوا جس جس رخ پر ان کے گھوڑوں اور اونٹوں کے رخ تھے اسی طرف دوڑا دئیے نہ بیوی بچوں کا خیال آیا‘ نہ سفر کی تکالیف اور ضروریات کا خیال آیا۔ محبت اس کمال درجہ کی تھی کہ اشارہ ملتے ہی دنیا میں پھیل گئے اور نبی ﷺکے پیارے دین کی تبلیغ میں مشغول ہوگئے‘ کبھی لوٹ کر اپنے گھروں میں نہ گئے۔ اسی مشن میں زندگی کے ایام پورے کرکے مالک حقیقی سے جاملے۔ یہ دین ہمارے تک ان کی عظیم قربانیوں کی وجہ سے پہنچا ہے۔ ہمارے ملک پاکستان میں کئی جگہ پر ایسے صحابہ کرام کی قبروں کاپتہ چلتا ہے جیسے پنجگور اور ٹھٹھہ مشہور ہیں جو دین حضور ﷺ نے پیش کیا اس کی طاقت اور افادیت کا اسی کو پتہ چلتا ہے جو اس کو قبول کرکے اس پر عمل پیرا ہوتا ہے۔
قرآن ہمار ادین ہے یہ عطیہ خاص ہے جو اللہ تعالیٰ نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذریعہ بذریعہ وحی حضور ﷺ پر نازل فرمایا۔ اس کے ایک ایک حرف اور ایک ایک آیت میں عجیب و غریب کرامات اور تاثیریں ہیں۔ یہ اللہ کا کلام مبارک ہے جو لوح محفوظ میں موجود ہے اس کی کرامات سے آشنائی محب حضرات کو ہی حاصل ہوتی ہے جو حاصل کرکے مخلوق خدا کو فیض پہنچاتے ہیں۔ قرآن مجید ایک واحد کتاب ہے جس کی حفاظت کا ذمہ اللہ تعالیٰ نے خود اٹھایا ہے۔ یہ وہ کلام ربانی ہے کہ جس میں دنیا اور اخرت میں کامیابی کے راز اور ہر بیماری اور پریشانی کا حل موجود ہے۔ علم کے متلاشی اور محب اس کے اندر کےرازوں کو پالیتے ہیں کہ جیسے ہمارے محترم حکیم صاحب اور کئی دوسری معزز شخصیات ہیں۔جب دنیا ترقی پذیر تھی ہمارے بچپن کا زمانہ تھا ہمارے گھروں میں صبح و شام چھوٹے بڑے سب تلاوت کیا کرتے تھے‘ خدا واحد شاہد ہے کہ ہمارے گھروں میں دنیا کی نعمتوں کا ڈھیر رہتا تھا‘ اس وقت آج کی طرح سہولتیں بھی نہ تھیں‘ پھر بھی ہر چیز میسر تھی‘ مگر جوں جوں ترقی ہوتی گئی ہمارے گھروں میں ریڈیو اور پھر ٹی وی آگئے۔ ان کی موجودگی میں تلاوت کا سلسلہ آہستہ آہستہ کم ہونے لگا۔ گھروں میں تلاوت کی آواز کی جگہ گانوں کی آوازیں گونجنے لگیں۔ بزرگ دنیا سے رخصت ہونے لگ گئے ہم نوجوانوں نے قرآن پاک شیلفوںپر بڑے اچھے غلاف میں بند کرکے رکھ لیے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ اب ہمارے گھروں میں خیروبرکت کی بجائے نحوست اور بے برکتی نے ڈیرے لگادئیے‘ نعمتیں ختم ہوگئیں۔ اب بچہ بچہ ترس رہا ہے‘ پہلے پہل ہمارے چہرے پر خون ہوتا تھا اب خون سُرخ رنگت سے تبدیل ہوکر پیلا ہوچلا ہے۔ چہرہ کو سُرخ اور سفید بنانے کیلئے ہمیں بیوٹی کریم خریدنی پڑتی ہے۔ مصنوعی حسن طرح طرح کی کریموں سے حاصل کرتے ہیں جس سے اصل چہرہ بھی خراب ہونے لگ گیا ہے۔ نظام زندگی درہم برہم ہورہا ہے۔ شکلیں بگڑ رہی ہیں۔ کتنی بدنصیبی ہے کہ دین سے دوری ہورہی ہے اور ہمیں خبر تک نہیں۔ اکثر گھروں میں نماز پڑھنا ختم کردیا گیا ہے۔ نماز فرض ہے اورایک حدیث کے مطابق دین کا ستون ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ ایک حدیث کے راوی ہیں۔ اس میں حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ قرآن کی وجہ سے کئی لوگوں کا درجہ بلند ہوتا ہے اور کئی لوگ پست اور ذلیل ہوتے ہیں۔ قرآن میں شفاء ہے۔ مشکلات کا حل ہے۔ دعائیں قبول ہونے کاذریعہ ہے۔ ہمارے کئی بہن بھائی ہر )
ماہ رسالہ عبقری میں قرآن مجید سے اخذکردہ آیات لکھتے رہتے ہیں جن سے میری طرح کی مصیبت زدہ اور پریشان حال فیض یاب ہورہے ہیں۔ عبقری رسالہ نے تقدیر بدل کر رکھ دی ہے۔ لوگوں نے الحمدللہ قرآن پڑھنا شروع کردیا ہے اور اب اس کی عظمت کو سمجھنے لگے ہیں۔ ایک عمر رسیدہ خاتون نے اپنا واقعہ ایک پروگرام میں بیان فرمایا کہ اُن کو منہ کا کینسر ہوگیا تھا۔ سخت پریشان ہوگئیں۔ انہوں نے اللہ تعالیٰ سے رجوع کیا اور قرآن شریف کی تلاوت میں مشغول ہوگئیں۔ تلاوت کے بعد دُکھی دِل سے ہاتھ اٹھا کر رب العالمین سے صحت کیلئے دعا کرنے لگ گئیں۔ چند ماہ میں اللہ تعالیٰ نے اس موذی مرض سے شفاء دے دی۔ قرآن مجید لاجواب تحفہ خداوندی ہے۔ ہر بہن بھائی سے درخواست ہے کہ اس کی صبح و شام تلاوت کریں اور اس کے ذریعہ اور نماز کے وسیلے سے اپنی مشکلات‘ حاجات رب العالمین کے دربار میں برائے قبولیت پہنچائیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں