نیند نہ آنے کی نفسیاتی وجہ
مجھے نیند بہت دیر سے آتی ہے۔ خاص طور پر رات کو تو جاگتی ہی رہتی ہوں۔ دوپہر میں جلد نیند آجاتی ہے اور پھر دل چاہتا ہے کہ سوتی ہی رہوں‘ رات میں دیر سے سوکر صبح بیدار ہوتی ہوں تو گردن اور کمر میں درد محسوس ہوتا ہے۔ ڈاکٹر کو دکھایا تو انہوں نے کہا کہ کوئی بیماری نہیں ہے۔ نیند نہ آنے کی نفسیاتی وجہ ہوسکتی ہے۔ (اریبہ‘ بہاولپور)
مشورہ: نیند نہ آنے کی بظاہر کوئی نفسیاتی وجہ بھی نظر نہیں آرہی۔ رات میں دیر سے سونے کا سبب دن میں نیند پوری کرلینا ہے۔ صبح جلد بیمار ہونے کیلئے رات کو جلدی سوئیں۔ گردن اور کمر میں درد بستر آرام دہ نہ ہونے کی وجہ سے بھی ہوسکتا ہے۔
غیرسنجیدہ بیٹیاں
میری بیٹی شوگر کی مریضہ ہے۔ افسوس ہےکہ اس کی دونوں بیٹیاں غیرسنجیدہ ہیں۔ بڑی میٹرک میں پڑھتی ہے۔ بہت نافرمان ہے‘ کھانے کے بعد اپنے برتن تک نہیں اٹھاتی‘ کوئی مہمان آجائے تو اس کو سلام تک نہیں کرتی۔ ڈانٹ پیار کسی طرح نہیں سدھرتی۔ سارا وقت لیپ ٹاپ اور ٹی وی دیکھتے ہوئے گزارتی ہے۔ اب بڑی بہن کو دیکھ کر چھوٹی بھی بگڑرہی ہے۔ (عاصمہ‘ پشاور)
مشورہ: بچوں میں نافرمانی دور جدید کا المیہ ہے‘ آپ نے خط میں جو حقائق بیان کیے وہ بچوں میں عام ہیں۔ جو والدین ٹی وی اور کمپیوٹر کیلئے بچوں کو وقت کی پابندی نہیں سکھاتے اسی طرح کے مسائل کا شکار ہوجاتے ہیں۔ میٹرک کلاس لڑکی کی تربیت آسان نہیں‘ تربیت کرنے کیلئے چھوٹی عمر سے ہی کوشش اچھی ہوتی ہے۔ اپنی بیٹی کو سمجھائیں کہ وہ بچی کے ساتھ دوستانہ رویہ اپناتے ہوئے اسے نصیحت کریں۔ اگر وہ نہ مانے تو جیب خرچ کم کردیں۔ پھرنافرمانی کرے تو جیب خرچ بند کیا جاسکتا ہے۔ چھوٹی بیٹی کہنا مانے تو انعام دیں اس کی تعریف کریں۔ اس دوران بڑی بیٹی کو نظرانداز کریں۔ آخر اسے اپنی ضروریات کیلئے والدین سے بات کرنی ہی ہوگی اور ان کا بدلہ ہوا رویہ اسے مجبور کرسکتا ہےکہ وہ ان کا کہا مانے اور اپنی اصلاح کرے۔
بُری سوسائٹی نے کہیں کا نہ چھوڑا
میں خود کو برا بھلا کہتا ہوں‘ ذہن ماؤف سا ہو جاتا ہے ایسا لگتا ہے جسے پاگل ہوگیا ہوں‘ میرا مستقبل تباہ ہوگیا‘ عزت گئی‘ حالانکہ انگلش میں ایم اے کررہا تھا مگر بُری سوسائٹی نے کہیں کا نہ چھوڑا‘ بے گناہ ہونے پر بھی سزا بھگت رہا ہوں‘ والدین بھی مجھے ہی مجرم سمجھتے ہیں۔ (بلال اقبال‘ خانیوال)
مشورہ: نافرمان اولاد کی طرف سے والدین بہت مایوس ہوجاتےہیں۔ آپ کوشش کریں کہ انہیں آپ کی بے گناہی کا احساس ہوجائے۔ اپنے وکیل کو زیادہ سمجھائیں تاکہ وہ حقائق دیکھتے اور جانتے ہوئے آپ کی سزا ختم کروانے میں کامیاب ہوسکیں۔ موجودہ تلخ تجربات سے سبق لیں اور آئندہ بُری صحبت سے ہمیشہ دور رہیں۔
گھبرا جاتا ہوں
میں اپنے بڑے بھائی کے ساتھ دکان پر کام کرتا ہوں‘ گاہک کے سامنے گھبرا جاتا ہوں‘ چہرے پر پریشانی آنے کے ساتھ پسینہ بھی آجاتا ہے ہے‘ ہونٹ خشک ہوجاتے ہیں‘ عام حالات میں بھی لوگوں کے سامنے یہ کیفیت ہوجاتی ہے۔ (اسد کاشف‘ لاہور)
مشورہ: اکثر لوگوں میں نئے لوگوں سے ملنے پر گھبراہٹ عام سی بات ہے لیکن اگر یہ شدید ہو جائے کسی سے ملتے ہی پسینہ آنے لگے دل کی دھڑکن معمول سے بڑھ جائے اور دیگر علامات بھی ظاہرہوں‘ مثلاً حلق خشک ہونا‘ ہاتھ کپکپانا وغیرہ تو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ رویہ میں بہتری کی ضرورت ہے۔ اس مسئلے کا سب سے آسان حل بار بار کا تجربہ ہے۔ تجربے سے گزر کر گھبراہٹ خود بخود ختم ہوسکتی ہے۔ دراصل فوری طور پر گھبرا جانے کی وجہ سے بیرونی ماحول سے انفرادی تحفظ کو خطرے کا احساس ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عضلات میں فوری تبدیلی آجاتی ہے اور جب انسان کو اس بات کا شعور ہوجاتا ہے کہ صورتحال معمول کے مطابق ہے تو وہ بھی نارمل ہوجاتا ہے۔
غلط سوچ
میں بہت زیادہ بیمار رہتی ہوں‘ دو بچے ہیں‘ گھر کے کام بھی بمشکل ہی کرپاتی ہوں‘ شوہر نے دوسری شادی کرلی ہے۔ میں طلاق لینا چاہتی ہوں‘ پھر کہاں جاؤں گی یہ نہیں معلوم‘ بچوں کو بھی نہیں چھوڑ سکتی۔ ساتھ لے جانا بھی ٹھیک نہیں کیونکہ میرا اپنا ہی ٹھکانہ نہ ہوگا‘ ان کی تعلیم اور دیگر اخراجات کی بھی فکر ہے‘ سوچتی ہوں خودکشی کرلوں‘ سب دُکھوں سے نجات مل جائے گی۔ (ش،اسلام آباد)
مشورہ: آپ کی سوچ غلط ہے‘ اس طرح غموں یا دکھوں سے نجات نہ ملے گی‘ خودکشی کرنے والے اپنے وارثوں کو پریشانیوں اور ندامتوں کے سوا اور کچھ نہیں دیتے۔ خود ان پر کیا گزرتی ہے اس اذیت کا انہیں خیال بھی نہیں ہوتا اور جب وہ موت کے منہ میں خود کو جاتا محسوس کرتے ہیں تو آخری اور شدید خواہش زندہ رہنے کی ضرور جنم لیتی ہے۔ افسوس کہ وہ انتہائی اقدام کرچکے ہوتے ہیں۔ آپ ایسی سنگین غلطی بلکہ جرم ہرگز نہ کیجئے گا۔ آپ نے یہ نہیں بتایا کہ بیماری کیا ہے۔ بہرحال کوئی بھی بیمار کبھی بھی صحت یاب ہوسکتا ہے اور کوئی بھی صحت مند کبھی بھی بیمار پڑ پرسکتا ہے۔ اپنے گھر میں بچوں کے ساتھ رہیں یہاں سے بہتر مقام آپ کو کہیں نہ مل پائے گا۔ شوہر کتنی بھی شادیاں کرلیں آپ کی جگہ کوئی عورت نہیں لے سکتی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں