ایک گھر میں جہاں کئی شادی شدہ بھائی ایک ساتھ رہتے ہوں اور ایک ساتھ کھانا کھاتے ہوں لیکن۔۔۔۔آپس میں دل گرفتہ ہوں۔ روزانہ جھگڑے بڑھ رہے ہوں۔ ٭ حسد اور حرص کی بیماریاں بڑھ رہی ہوں۔
ساس سسر یا گھر میں رہنے والے اور افراد سورۂ بقرہ پڑھ کر اپنے گھر والوں پر دم کریں کیونکہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں محمد ﷺ کی جان ہے‘ شیطان اس گھر میں نہیں ٹھہر سکتا جس میں سورۂ بقرہ کی تلاوت کی جائے‘‘اس لیے گھروں میں جھگڑوںسے بچنے کیلئے شیطان مردود سے بچنے کی بہت زیادہ فکر کی جائے اور جن چیزوں سے گھروں میں شیاطین آتے ہیں ان سے بچا جائے اور جن اعمال سے شیاطین سے حفاظت ہوتی ہے ان اعمال کا اہتمام کیا جائے جس میں سے ایک عمل گھر میں سورۂ بقرہ کا ختم ہے۔ساس سسر یا گھر میں رہنے والے کثرت سے تلاوت قرآن بمعہ ترجمہ کا اہتمام کریں: کیونکہ حدیث میں ہے کہ ’’جس گھر میں قرآن کریم کی تلاوت کی جاتی ہے‘ ملائکہ حاضر ہوتے ہیں شیاطین نکل جاتے ہیں اور جس گھر میں تلاوت نہ ہو‘ اس میں خیرو برکت کم ہوجاتی ہے شیاطین اس گھر میں مسکن بنالیتے ہیں‘ فرشتے وہاں سے چلے جاتے ہیں۔‘‘حتیٰ الامکان بیٹے کو شادی کے بعد الگ رہنے کی ترغیب دیں: دینداری کا دم بھرنے والے ایک غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ سب کا ایک ساتھ ایک ہی گھر میں رہنا بہت ضروری ہے ورنہ گھر کی برکت نکل جائے گی۔
محترم ساس و سسر! ایک برتن میں کھانا پکنے سے برکت ضرور آئے گی لیکن لڑائی جھگڑے کی وجہ سے گھروں میں نفرت‘ حسد‘ بغض‘ غیبت‘ لڑائی جھگڑے کا دروازہ کھل جاتا ہے اور وہ پورے گھر کو اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دور کردیتا ہے۔ صرف ایک ایسی برکت کیلئے ہزاروں‘ مصیبتوں اور گناہوں کا ارتکاب کیسے جائز ہوگا؟یعنی ایک مستحب کیلئے اتنا اہتمام کہ ہزاروں حرام اس کی وجہ سے ہوجائیں یہ کہاں کی عقلمندی ہے؟ایک گھر میں جہاں کئی شادی شدہ بھائی ایک ساتھ رہتے ہوں اور ایک ساتھ کھانا کھاتے ہوں لیکن۔۔۔۔
٭آپس میں دل گرفتہ ہوں۔ ٭روزانہ جھگڑے بڑھ رہے ہوں۔ ٭ حسد اور حرص کی بیماریاں بڑھ رہی ہوں۔ ٭رات کو شوہر آئیں تو بہوئیں ایک دوسرے کے خلاف باتیں کرکے شوہروں (سگے بھائیوں) میں عداوت اور دشمنی کے بیج بورہی ہوں۔٭غیبت‘ چغل خوری اور جھوٹ کے جراثیم پیدا ہوکر بڑی بڑی روحانی بیماریاں پیدا کررہے ہوں۔ ٭بیٹے کو ماں اور بہن سے دور کیا جارہا ہو۔ ٭ بیوی گھر چھوڑنے یا طلاق لینے کی دھمکی دے رہی ہو۔ ٭ ساس تعویذ گنڈوں کی فکر میں ہو۔ ٭ سسر ہر نماز کے بعد بددعا کررہا ہو۔٭ لڑکےیا لڑکی کی ساس‘ پورے خاندان میں سمدھی اور سمدھن کے بُرا ہونے کا ڈھنڈورا پیٹ رہی ہو۔ ٭ چھوٹی چھوٹی باتوں کے نتیجے میں گھر کے بعض افراد نفسیاتی ہسپتالوں کے چکر کاٹ رہے ہوں۔ ٭ اپنے بچوں کو مشترک گھر میں رہنے سے حرام سے ڈش انٹینا اور کیبل سے بچانا مشکل ہورہا ہو اور اس کے برخلاف ایک گھر ایسا ہو جہاں شادی کی فضول اور بیہودہ رسموں سے پیسے بچا کر اور ایسی شادی کرکے جس میں ش کے تین نقطے نہ ہوں یعنی سادی‘ ایسی شادی جو سادہ ہو‘ اسراف اور فضول خرچیوں سے مبرا ہو اور ان حرام کاموں سے پیسہ بچا کر جب تک مستقل علیحدہ مکان لینے کی گنجائش نہ ہو تو چاہے چھوٹا سا گھر یا فلیٹ بھی کیوں نہ ہو الگ رہ کرماں باپ کی خدمت کرکے زیادہ سےز یادہ دعائیں لی جاتی ہوں۔ ٭ نند اور بھاوج میں آپس میں محبت برقرار رہے۔ ٭ دیورانی اور جٹھانیاں ایک دوسرے کا احترام کرتی ہوں۔ ٭ بچوں کی اچھی تربیت ہورہی ہو۔ ٭ روزانہ یا اکثر اوقات کیلئے آپس میں آنا جانا ہو۔ ٭ حسب توفیق تحفہ‘ تحائف دئیے جاتے ہوں۔ ٭ کھانا پکاکر ساس وسسر کیلئے لایا جاتا ہو۔ ٭چھوٹے بچوں میں آپس میں محبت ہو ۔
دونوں زندگیاں آپ کے سامنے ہیں‘ دونوں کا نتیجہ آپ کے سامنے ہیں۔ کون سی زندگی آپ کو پسند ہے؟ فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے۔ محترم ساس! جو بات رب العالمین کی شریعت میں بُری نہیں‘ اُس کو بُرا نہ سمجھے‘ شریعت میں جس کی اجازت ہو اس پر پابندی نہ لگائے۔ لیکن بدقسمتی سے اور بعض اوقات آپ کی ہٹ دھرمی سے اور ان تمام خرابیوں کے بعد لڑ جھگڑ کر بیٹا اور بہو کو علیحدہ ہونا ہی پڑتا ہے تو کیا بہترنہیں کہ ان تمام خرابیوں سے پہلے ہی ان کو الگ کردیں۔٭چاہے کتنی بھی طلاقیں ہوں۔ ٭ کتنے بھی گھر اجڑیں۔ ٭ کتنے نوجوانوں کی زندگیاں برباد ہوں۔ ٭ کتنے بہن بھائی بہنوں میں اختلاف و جھگڑےہوں۔ کیا تب بھی آپ کا فیصلہ وہی رہے گا؟اسلامی شریعت نے بھی بہو کیلئے ساس‘ سسر کی خدمت کرنے اور حُسن سلوک کاتو کہا ہے لیکن واجب قرار نہیں دیا اور دیور اور جیٹھ کی خدمت تو غیر مناسب بھی ہے۔ اکثر بے پردگی کا اہتمام ہوتا ہے اور جب یہ سب بہو کے فرائض میں شامل ہی نہیں تو آپ زبردستی خدمت کیسے لیں گے؟ یہی سوچ فتنے اور فساد کی بنیاد ہے اور ظلم کی ابتداء ہے۔
ہم مزاج بیٹے اور بہو: اگر آپ بھی چاہتے ہیں کہ ایک بیٹا ہمارے ساتھ ہو اور پوتے پوتیوں سے گھر میں رونق ہو تو اس بیٹے اور بہو کو ساتھ رکھیں جس سے مزاج ملتا ہو اور اس بیٹے اور بہو کو دعائیں بھی دیتے رہیں جو آپ کے ساتھ رہ رہے ہیں۔
کچن ضرور علیحدہ: اگر مالی حالات یا کسی اور مصلحت سے بہوؤں کو ایک ہی گھر میں رکھنا ہو تو کم از کم اتنا کیجئے کہ ان کے آنے جانے کا راستہ الگ ہو اور کچن تو ضرور علیحدہ ہو ’’زیادہ تر آگ چولہے ہی سے بھڑکتی ہے۔‘‘
حسن اخلاق اور خوش دلی:ساس اور سسر اگر سلیقہ مند ہوں تو بہو کے ساتھ حسن اخلاق اور خوش دلی سے جتنی چاہے خدمت کروا سکتی ہیں۔ یہ بہو کیلئے سعادت اور ساس و سسر کے اخلاق کی بلندی کی علامت ہے لیکن بہو سے جبراً خدمت لینا شرعاً جائز ہے اور نہ اخلاقاً صحیح ہے۔ بہو کا اکرام اور عزت کرکے دیکھیے آپ حیران ہوں گے کہ وہ آپ کی بیٹی سے بڑھ کر آپ کی خدمت گزار ہوگی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں