مسلسل کھانے سے بدن کو موٹا کرتا ہے۔ اندرونی بیرونی کسی بھی مقام سے خون آنے کو روکتا ہے۔ کثرت حیض کو روکنے کیلئے اس کے رس کا پلانا فوری علاج ہے۔ کیلے کے پتوں کی راکھ حیض کو بند کرنے میں نافع ہے۔
کیلے کا شمار لذیز ترین پھلوں میں ہوتا ہے۔ ہمارے ملک میں شاید آم کے بعد سب سے لذیز ‘ سستا‘ قوت بخش اور زیادہ کھایا جانے والا پھل کیلا ہے۔ کھانے میں خوش ذائقہ‘ عمدہ‘ خوشبو‘ صحت بخش بہت شوق سے کھایا جانے والا پھل ہے۔ کہتے ہیں کہ کیلا ایک قدیم ترین پھل ہے۔ مزاج: اطباء کی رائے کے مطابق گرمی سردی میں معتدل اور دوسرے درجہ میں تر ہے۔ بعض کے نزدیک گرم تر ہے۔ کیلے کی بہت ساری اقسام برصغیر پاک و ہند میں کاشت کی جاتی ہے۔ ہر قسم اپنا الگ ذائقہ‘ حلاوت‘ غذائی خصوصیت‘ قوت بخشی کا معیار اور خوشبو رکھتی ہے۔ کیلے میں ٹھوس غذا زیادہ ہوتی ہے اور پانی کم ہوتا ہے۔ صحت بخش شکر کی کثرت اسے زودہضم بنادیتی ہے۔ جو لوگ تکان محسوس کرتے ہوں ان کیلئے کیلا بہت مفید چیز ہے۔ کیلا آیوڈین کی کمی کو دور کرتا ہے۔ اس لیے آیوڈین کی کمی سے ہونے والے تمام امراض میں بھی کیلا مفید ہے۔ پکے کیلے میں نشاستہ زیادہ ہوتا ہے‘ اس میں سالٹ اور فروٹ شوگر بھی زیادہ ہوتی ہے۔ کاربن زیادہ ہونے کی وجہ سے کیلا کھانے سے کام کرنے کی طاقت میں اضافہ ہوتا ہے۔ دوسرے پھلوں کی نسبت نائٹروجن زیادہ ہونے کی وجہ سے جسم پر گوشت میں اضافہ اور جسم مضبوط ہوتا ہے۔ اسٹابری کے بعد کیلا میں سب پھلوں سے زیادہ لوہا ہوتا ہے۔ کیلے میں پروٹین اور چربی بہت ہی کم مقدار میں پائی جاتی ہے۔
وٹامن کے لحاظ سے کیلا مفید ترین پھلوں میں سے ہے کیونکہ اس میں وٹامن اے بی اور وٹامن سی بکثرت پائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ وٹامن ڈی‘ وٹامن ای بھی پائے جاتے ہیں۔ وٹامن سی کی وجہ سے کیلا دانتوں کی بیماریوں میں مفید ہے۔ کاربوہائیڈریٹ بھی وافر مقدار میں پایا جاتا ہے یہ بچوں کیلئے بہت مفید ہے۔ کیلے کا سفوف دودھ میں ملا کر بچوں کو دیا جائے تو بہت فائدہ دیتا ہے۔ ڈاکٹر ٹامس کے مطابق جن بچوں پر اس خوراک کا تجربہ کیا گیا چھ ماہ ہی میں وہ قد اور جسمانی حالت کے لحاظ سے دوسرے بچوں سے بڑھ گئے۔ ان کے دانت سفید‘ چمکدار اور مضبوط ہوگئے۔ سکول جانے والے جو بچے کمزور اور مریل سے تھے ان کوروزانہ دو گلاس دودھ اور دو کیلے دینے کا بہت فائدہ ہوا۔ جن بچوں سےماں کادودھ چھڑا دیا گیا ہو اگر ان کو ایک عدد پکے ہوئے کیلے کا نصف گودا ضرورت کے مطابق دودھ میں ملا کر استعمال کرایا جائے تو بچہ دوسری غذاؤں سے بے نیاز ہوجاتا ہے۔ یہ بچے کی پرورش کیلئے کافی ہے۔ بچوں کو دست آنے کی شکایت ہو تو کیلے کا استعمال مفید ہے کیونکہ پیچش اور دستوں کے مریضوں کو کیلے کے استعمال سے فائدہ ہوتا ہے۔ بطور دوا کیلے کے پھل‘ جڑ‘ پتے وغیرہ استعمال کیے جاتے ہیں۔ کیلا دل کو فرحت دیتا ہے۔ خشک کھانسی اور گلے کی خشونت کو دور کرتاہے۔ مسلسل کھانے سے بدن کو موٹا کرتا ہے۔ اندرونی بیرونی کسی بھی مقام سے خون آنے کو روکتا ہے۔ کثرت حیض کو روکنے کیلئے اس کے رس کا پلانا فوری علاج ہے۔ کیلے کے پتوں کی راکھ حیض کو بند کرنے میں نافع ہے۔ کیلا بلڈپریشر کے مریضوں کیلئے بھی بے حد مفید ہے کیونکہ اس میں نمک نہیں ہوتا اور پوٹاشیم نمایاں مقدار میں پایا جاتا ہے کیلا خون کی کمی کو دورکرتا ہے۔ جلے ہوئے کے مقام پر اس کا لیپ لگانا‘ جلن‘سوزش اور درد کو دور کرتا ہے۔ قوت باہ کو قوی کرتا ہے۔ اس لیے مردانہ کمزوری میں کیلا کھانے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ لیکوریا کے علاج کیلئے کچا کیلا اور کچی گولر مع چھلکا ہم وزن لے کر سفوف بنالیں۔ اس سفوف کو ایک تولہ صبح و شام استعمال کرنے سے سیلان الرحم کو فائدہ ہوتا ہے صرف کچے کیلے کی پھلی کھانا بھی مفید ہے۔
کھانڈ‘ گائے کا گھی اورکیلا تینوں باہم حل کرلیں اس میں دارچینی ڈیڑھ تولہ‘ لودھ ایک تولہ‘ ڈھاک کے پھول‘ بڑی الائچی ہر ایک چھ ماشہ‘ آٹھ تولہ مازو پھل باریک پیس کر شامل کریں۔ اسے دو تولہ صبح وشام کھانے سے مرض سیلان الرحم کو بہت فائدہ پہنچتا ہے۔
کیلے کو نہار منہ استعمال نہیں کرنا چاہیے‘ اس سے نظام ہضم میں گڑبڑ ہونے کا امکان ہے بلکہ ہمیشہ کھانا کھانے کے بعد استعمال کرنا چاہیے۔ اگر کیلے کھانے کے بعد دودھ بھی پی لیا جائے تو جسمانی نشوونما میں بہت مدد ملتی ہے۔ کہتے ہیں کہ جہاں کیلے کا درخت ہو وہاں سانپ نہیں آتا۔ شوگر کے مریض اپنےمعالج کے مشورہ کے مطابق استعمال کریں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں