ااس موسم میں بہت سے لوگ خرابی خون اور متعدد جلدی عوارض (بالخصوص بچے) مثلاً خسرہ‘ موتی جھرہ‘ لاکڑا کاکڑا‘ کالی کھانسی‘ چیچک‘ فلو وغیرہ کے عوارض سے دوچار ہوتے ہیں۔ اس قسم کے موسمی عوارض سے محفوظ رہنے کیلئے مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر کرنا بے حد سودمند ثابت ہوگا۔
اب مارچ شروع ہے اور سردی کا موسم قرب الاختتام ہے۔ اس کے ساتھ ہی بعض بیماریاں جو اس موسم سے مخصوص ہوا کرتی ہیں کم ہورہی ہیں۔ طبعی انجماد‘ جسم کا ٹھٹھراؤ ‘لمحات کی گوشہ گیری اور ہمہ وقت سرد ہواؤں کے تھپیڑوں سے محفوظ رہنے کا احساس دور ہوجاتا ہے۔ پودوں میں نئی کونپلیں پھوٹتی ہیں۔ شاخوںکی انگڑائیوں میں حسن و شباب کا ایک مسحور کن فطری بانکپن لہراتا ہوامحسوس ہوتا ہے۔ باغوں میں نئے نئے شگوفے پھوٹ کر چشم بینا کیلئے تسکین چشم و دل کی دعوت دیتے ہیں اور حسین گلستان کے ساتھ ساتھ آرزوؤں اور ولولوں کے خیابانوں میں بھی نگت و رنگ اور راحت ورافت کے پھول کھلنے لگتے ہیں۔
جس طرح سوکھی اور برہنہ شاخوں کو پتوں اور شگوفوں کی سبز خلعت پہنانے کے لیے موسم بہار کی ضرورت ناگزیر ہے اور چمن زاروں کی تزئین و آرائش کا حسن موسم بہار کے گنگناتے ہوئے لمحوں میں مضمر ہے‘ بالکل یہی کیفیت ہمارے اور آپ کے جسم کی ہے اور … اگر آپ اپنے جسم کی زیب و زینت اور صحت و سلامتی کے آرزو مند ہیں تو آمد بہار سے پہلے یعنی مارچ کے شروع ہوتے ہی اس طرف توجہ کریں۔ اس لیے ہمیں اپنی صحت کی حفاظت کیلئے کچھ تدبیریں کرنی ہوں گی تاکہ ہم آنے والے موسم سے وابستہ بیماریوں سے محفوظ رہ سکیں۔
صبح سیر کریں: روزانہ علی الصبح بستر سے نکل کر کچھ دور تک پیدل سیر کرنی چاہیے تاکہ پھیپھڑوں پر نہایت خوشگوار اثرات ڈالنے والی ہوا حاصل ہوسکے۔ صبح کی سیر سے انسانی خون میں شامل سرخ ذرات خون (ریڈبلڈ سیلز) توانائی حاصل کرکے خوب سرخ ہوجاتے ہیں۔ خون کی روانی بہتر ہوتی ہے قلب کا فعل درست ہوکر نہ صرف انسانی مسرت کا باعث بنتا ہے بلکہ صحت بھی اچھی رہتی ہے۔
سیر سے واپسی پر حسب ضرورت اور برداشت ورزش کریں۔ جسم پر سرسوںکے تیل کی مالش بھی مفید ہے۔ اس کے بعد تازہ پانی سے غسل کریں تاکہ میل کچیل اور چکنائی دور ہوکر جلد کے مسامات اپنا فعل انجام دینے کے قابل ہوسکیں۔
مارچ بہ نظر ظاہر ہی نہیں‘ معنوی لحاظ سے بھی صحت انسانی کے لیے ایک دلکش وراحت افروز مہینہ ہے۔ لیکن یاد رکھیے کہ ماہ سرما کے آخر یعنی جنوری اور فروری کے ظہور پذیر ہونے کے باعث اس ماہ کی خصوصیات اپنے دامن میں بعض ایسے مضمرات بھی رکھتی ہے کہ اگر ان کی طرف مناسب اور بروقت توجہ نہ کی جائے تو پھراس مہینے کی دلاویزیوں اور کیفیتوں میں تکلیفیں اور پریشانیاں بھی شامل ہوسکتی ہیں۔ کیونکہ موسم سرمامیں استعمال کردہ گرم تاثیر رکھنے والی غذاؤں کا ردعمل بہرحال جسم کے ایک ایک رگ و ریشے میں موجود ہوتا ہے اور اسے مناسب و متوازن تدابیر کے ساتھ ہی حداعتدال پر لاکر اپنے جسم کی قوت برداشت اور اعصاب و جلد نیز قوائے ہاضمہ کو موسم بہار کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جاتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں یوں سمجھئے کہ یہ مہینے اپنے دامن میں عجیب و غریب اور خاموش آتش فشانی مادے رکھتا ہے اس لیے اس مہینے کی سب سے بڑی ضرورت یہ ہے کہ ان مادوں کی سخت نگرانی کی جائے تاکہ آنے والے مہینے یعنی اپریل میں آپ کے جسم کو ناگوار اور پریشان کن نتائج کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
ان احتیاطوں اور حفاظتی تدابیر سے اغماض کا نتیجہ ہی ہے کہ اس موسم میں بہت سے لوگ خرابی خون اور متعدد جلدی عوارض (بالخصوص بچے) مثلاً خسرہ‘ موتی جھرہ‘ لاکڑا کاکڑا‘ کالی کھانسی‘ چیچک‘ فلو وغیرہ کے عوارض سے دوچار ہوتے ہیں۔ اس قسم کے موسمی عوارض سے محفوظ رہنے کیلئے مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر کرنا بے حد سودمند ثابت ہوگا۔
٭ زیادہ گرم تاثیر والے میوہ جات سے اجتناب کریں۔
٭ رات کو جلد سوئیں اور علی الصبح بیدار ہونے کی عادت ڈالیں۔٭ ہر قسم کی شیریں غذائیں مثلاً مٹھائی‘ بالخصوص چینی بہت کم استعمال کریں۔ کیونکہ یہ خون فساد وخرابی پیدا کرکے شوگر جیسے موذی مرض کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔٭ پیدل چلنے‘ صبح کی ہوا خوری اور مناسب ورزش کو اپنا معمول بنائیں۔
پیدل ہوا خوری کا سادہ طریقہ یہ ہے کہ علی الصبح سورج نکلنے سے ایک ڈیڑھ گھنٹہ پہلے نکل جایا کریں اور اس وقت لوٹا جائے جبکہ دھوپ زیادہ تیز نہیں ہوئی ہو حسب طاقت ایک شخص ایک میل سے پانچ چھ میل تک روزانہ پیدل ہوا خوری کرسکتا ہے۔ آپ دیکھیں گے کہ پیدل ہوا خوری سے آپ کی قوت برداشت بڑھ جائے گی اور پورے نظام جسمانی کو یکساں طور پر یہ فائدہ پہنچے گا کہ کسی مرض کے جراثیم آپ کے جسم کے اندر پہنچ بھی چکے ہوں گے یا جو موسمی رطوبات نظام جسمانی میں بیماریوںکو پالنے والی موجود ہوں گی ان کا اخراج حتمی طور پر عمل میں آجائے گا اگر زمین پتھریلی اور کنکریلی نہ ہو تو ننگے پاؤں پیدل ہوا خوری کرنے سے مطلوبہ نتائج برآمد ہوں گے۔ لیکن مشکل یہ ہے کہ شہروں میں اس طرح ہوا خوری ممکن نہیں ہے اگر قصبات و دیہات کی کچی اور گھاس والی پگ ڈنڈیوں اور راستوں پر چلنے کا موقع میسر آئے تو یہ سب سے زیادہ مناسب صورت ہے۔اس مہینے میں تغیر موسم کے سبب بخار بھی ہوجایا کرتا ہے جو عدم علاج کے باعث بگڑ کر اعضائے رئیسہ اور اعضائے غریبہ میں خلل وفتور کا باعث بنتا ہے اس کی یہ صورت ہے کہ آرد مغز کرنجوہ دن میں چار مرتبہ (شیرخوار بچوں سے لے کر عمر طبعی تک دو رتی سے دو ماشہ تک یعنی حسب العمر) چینی کے نیم گرم جوشاندے کے ساتھ دیں۔ اس موسم میں اکثر لوگوں کے چہرے پر دانے نکل آتے ہیں اگر کسی کے چاند چہرے پر گہن لگا ہوا ہو‘ چیچک کے داغ ہوں تو حسن یوسف کے نام پر عطاروں اور پنساریوں سے خشخاش سے کہیں باریک براق دانے ملیں گے ایک تولہ حاصل کرکے دو تولہ ترش دہی میں خوب رگڑیں حتیٰ کہ کریم یا مکھن کی مانند ملائم سی لئی بن جائے تب اسے محفوظ کرلیں‘ رات کو سوتے وقت کریم کی مانند چہرے پر ملیں‘ صبح حسب معمول منہ دھولیں۔ ہفتہ عشرہ میں جس کا جی چاہے طب اسلامی کے اس زندہ کرشمے سے خاطر خواہ استفادہ کرسکتا ہے۔ پانچ ہفتے کا کورس ہے۔ساتھ ساتھ مندرجہ ذیل عمل بھی جاری و ساری رکھیں تو سونے پر سہاگہ کی مثال کے مترادف ہوگا کیونکہ خون کی صفائی مقدم ہے اور ذیل کا عمل خون صاف کرنے میں مژدہ جانفزا کا درجہ رکھتا ہے۔
موسم بہار آنے کو ہے نیم کے درخت پر سفید براق پھول نمودار ہوں گے حاصل کریں۔ سایہ میں خشک کرکے انہیںپیس لیں اور رکھیں ایک سال کے بچے سے لے کر عمر طبعی تک کے حضرات مقدار خوراک نصف چاول سے بتدریج عمر کے لحاظ سے بڑھاتے ہوئے ماشہ تک لے جاسکتے ہیں۔ دن میں دو مرتبہ صبح وشام ہمراہ دودھ حسب موسم‘ حسب ہضم و عادت لے سکتے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں