حال دل ۔ جو میں نے دیکھا ‘سنا اور سوچا۔ ایڈیٹر کے قلم سے ما ل تبدیل نہ کیا‘ لی رقم کھاگیا
پچھلے دنوں ایک فیملی میرے پاس اپنا ایک مسئلہ لے کر آئی‘ ان کامسئلہ تو کچھ اور تھا لیکن باتوں باتوں میں کہنے لگے کہ یہی سامنے مارکیٹ میں ہمیں ضرورت کے طور پر ایک دکاندار سے سامان خریدنا پڑا جب گھر آکر کھولا توجس چیز کے پیسے دئیے تھے وہ چیزنہیں تھی۔ دوسرے دن واپس اس دکاندارکے پاس گئے اس سے مال تبدیل کرانا چاہا لیکن اس نے مال تبدیل کرنے سے انکارکردیا۔ ہمارا اصرار تھا کہ مال تبدیل کردیں یا اُس کی جگہ کوئی اور دے دیں ہم آپ سے رقم واپس نہیں لیتے لیکن جس چیز کی رقم جتنی لی ہے وہی چیز ہمیں دیں۔ اُس نے ایسا کرنے سے انکار کردیا بلکہ وہ سامان لے کر رکھ لیا اور کہا: ’’جاؤ تم نے مجھ سے لیا ہی نہیں‘‘ توتکار اور جھگڑے سے بچنے کیلئے ہم وہ سامان چھوڑ کر آگئے۔ مہینوں پر مہینے گزر گئے‘ افسوس تو بہت رہا کہ لیکن اس لیے کہ جھگڑےکی کوئی صورت پیدا نہ ہواس کی دکان پر پھر واپس نہ گئے۔ ایک دن اچانک بازار کی طرف جانا ہوا اور اُسی دکان کی طرف نظر بےساختہ اُٹھ گئی تو دیکھا کہ اُس کا شٹر گرا ہوا تھا اور دکان کے شٹر کے باہر جلنے کے کچھ اس طرح کے نشانات تھے کہ جیسے دکان کو آگ لگ گئی ہے‘ قریب دکانداروں سے پوچھا تو پتہ چلا کہ اس دکان کو آگ لگ گئی ہے‘ راتوں رات سب کچھ جل گیا‘ مالک دکان جب آیا تو کچھ بھی نہ بچا۔ اب دکان بند ہے آئندہ کاروبار کیلئے سرمایہ بالکل نہیں اور موصوف بہت زیادہ بیمار ہیں۔ یہ بات سن کر بے ساختہ دل سے آواز نکلی کہ اے کاش! وہ اُس دن ایسا نہ کرتے نہ معلوم اور کتنے لوگوں کے ساتھ یہ واقعہ ہوا ہو اور کتنےلوگوں کے ساتھ یہ دھوکہ ہوا تھا جو ہمارے ساتھ ہوا۔
خود ایڈیٹر عبقری کے ساتھ بھی یہ واقعہ ہوا۔ لاہور میں بیڈ کیلئے ایک فوم لینا تھا‘ فوم کے پیسے دے کر آگئے‘ سواری پر جب فوم گھر وصول کیا تو فوم وہ نہیں تھا جس کی رقم ہم نےدی تھی‘ پھر واپس فوم گاڑی میں ڈالااور ان کے پاس لے گئے تو انہوں نے واپس یا تبدیل کرنے سے بالکل انکار کردیا۔ جب انہوں نے انکار کیا تو میں نے فوراً فوم وہیں چھوڑا اور واپس آگیا۔ مہنگا فوم تھا دکھ توہوا‘ لیکن دل سے بددعا نہ نکلی۔ آج اس بات کو آٹھ سال ہوگئے ہیں‘ ایک دفعہ ایک شخص آئے اور کہنے لگے کہ میں فلاں فوم کی دکان پر ملازم ہوں‘ جب انہوں نے نشانی بتائی تو وہ وہی دکان تھی۔ میں نے اُس دکاندار کی صورتحال پوچھی تو کہنے لگے کہ گزشتہ چندسالوں سے ان کے حالات بہت خراب ہیں‘قرضے پر قرضے اور زندگی بہت تنگ ہے بہت سےملازم فارغ کردئیے ہیں‘ بس ہم ایک دو ملازم ہیں‘ اُن کو بے شمار بیماریاں لگ گئی ہیں‘ گھر کےحالات تنگدستی‘ لڑائیاں جھگڑے اور پریشانیوں تک چلے گئے ہیں۔ یہ بات سن کر پھر میں نے اپنی بات بتائی کہ اسی طرح آج سے آٹھ سال قبل میرے ساتھ یہ واقعہ ہوا تھا تو وہ ٹھنڈی سانس بھر کر کہنےلگے ان کو یہ واقعہ بھول گیا ہوگا کیونکہ دوران ملازمت میں نےبے شمار لوگوں کے ساتھ اس طرح کےواقعات ہوتے دیکھے‘ کچھ نےجھگڑے کیے اور کچھ آخر مجبور ہوکر چھوڑ کر چلے گئے۔ لیکن قدرت کا انتقام اور انجام اپنی ایک ترتیب رکھتا ہے بالکل درست ہے کہ رزق حلال اور حلال رزق کی احتیاط اور کاروبار میں قدم قدم پھونک پھونک کر رکھنے سے ہی کاروبار باقی رہتا ہے‘ ورنہ جلد یا بدیر میں ساری عمر کا کمایا ہوا سرمایہ بالکل ختم ہوجاتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں