اب بیٹی کی زبان سے جو ماں کے لیے الفاظ نکلے وہ قابل غور ہیں۔ امی! یہ کونسا وقت تھا آپ کےشرائط کرنے کا‘ آپ کی شرائط نے میری زندگی برباد کرکے رکھ دی ہے۔ میں آپ کو ساری زندگی معاف نہیں کروں گی۔
6 ماہ تک نیند نہ آئی
کسی علاقے کا ایک مشہور ڈاکو تھا جب وہ بڑھاپے کو پہنچا تو مسجد کے سامنے بیٹھا ہوتا تھا‘ کسی نے اس سے پوچھا کہ آپ نے اتنی وارداتیں کیں‘ ان میں سے کوئی ایسی واردات ہے جو آپ کو عجیب لگی ہو؟ کہا ہاں ہے وہ اس طرح کہ ایک دفعہ بنیوں کی بارات آرہی تھی اس کو ہم نے روکا۔ مردوں کو الگ کیا اور عورتوں کو الگ کیا‘ مردوں سے پیسے‘ گھڑیاں وغیرہ لے لیے اور عورتوں کو کہا کہ تم اپنے سارے زیورات خود اتار کے ہمیں دے دو۔ کافی عورتوں نے حکم کے مطابق زیورات دے دئیے۔ ایک جوان عورت جس نے ایک چھوٹا سا بچہ بھی اٹھا رکھا تھا‘ وہ مجھے کہنے لگی چاچا میرے ساتھ جلدی نہ کرنا میں اتار کے دے رہی ہوں۔ اس کے کانوں میں زیورات پھنس گئے تھے اتر نہیں رہے تھے تو بار بار مجھے ہاتھ جوڑ کر کہہ رہی تھی کہ چاچا! میرے ساتھ زبردستی نہ کرنا‘ میں ابھی اتار کے دے دیتی ہوں لیکن اس عورت نے اتارنے میں دیر کی۔ میں نے اس کے بچے کو چھین کر ایک طرف پھینک دیا اس کو دونوں ہاتھوں سے پکڑ کر اٹھا کر زمین پر دے مارا اور چاقو سے اس کے دونوں کانوں کو کاٹ کر جیب میں ڈال لیا۔ بس وہ چیختی رہی‘ روتی رہی نہ مجھے رحم آیا‘ نہ کسی اور نے اس کو چھڑایا۔ اس کے بعد مجھے تقریباً چھ مہینے نہ رات کو نہ دن کو نیند آئی جب بھی آنکھ لگتی تو وہ عورت مجھے ہاتھ جوڑ کر کہتی تھی کہ چاچا! او چاچا! میرے ساتھ جلدی نہ کرنا۔ بس اس کی منت اور منظر دیکھتا تھا تو میرے رونگٹے کھڑے ہوجاتے اور ساری رات نیند نہ آتی۔اللہ تعالیٰ ہمیں ایسے ظالموں سے بچائے۔لوگ بتاتے ہیں کہ وہ ڈاکو بوڑھا ہوگیا ہر کام سے ناکارہ ہوگیا تو مسجد کے دروازے پر بیٹھا رہتا تھا لیکن اس کو دو رکعت نمازپڑھنے کی توفیق ہی نہیں مل رہی تھی۔
ماں کی ضد نےبارات واپس بھجوا دی
ہمارے قریب ایک ماں نے اپنے بیٹے کی شادی کا رشتہ دوسرے گاؤں میں اپنی رشتہ دار عورت کی بیٹی سے کروایا‘ رشتے طے ہونے کے بعد جب بارات مقررہ تاریخ پر نکاح کے لیے گئی تو دلہن کی ماں نے یہ بات کہہ کر انکار کردیا کہ تم بھی اپنی بیٹی میرے بیٹے کو دوگے ورنہ میں اپنی بیٹی نہیں دوں گی۔ دولہا کی ماں پہلے پریشان ہوئی بعد میں دلیری کے ساتھ دلہن کی ماں کو بولی کہ اگر یہ شرط کرنی تھی تو پہلے کرتے اس وقت کیوں؟ اگر آپ سوچتی ہیں کہ بارات بغیر دلہن کے جائے گی اور میں ان کو رسوا کروں گی تو میںیہ رسوائی قبول کرتی ہوں اور یوں بارات واپس چلی گئی۔
اب بیٹی کی زبان سے جو ماں کے لیے الفاظ نکلے وہ قابل غور ہیں۔ امی! یہ کونسا وقت تھا آپ کےشرائط کرنے کا‘ آپ کی شرائط نے میری زندگی برباد کرکے رکھ دی ہے۔ میں آپ کو ساری زندگی معاف نہیں کروں گی۔
سنا ہے کہ اب تک وہ لڑکی بیچاری بغیر شادی کے اپنے گھر میں ہی بیٹھی ہوئی ہے۔ یہ تھی ایک ضدی ماں جس نے اپنی بیٹی کی زندگی برباد کردی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں