آخر اس ورد میں کیا طاقت ہے
ان میں سے ایک جن جو پیچھے رہ گیا میں اس کے پیچھے بھاگا میں نے پوچھا :کیا بات ہے؟جن کہنے لگا کہ ایک بہت بڑے طاقتور عامل نے بادشاہ پر ایک سخت ترین جادو کیا تھا۔ اگر یہ جادو پورا ہوجاتا تو بادشاہ کی ہڈیوں کا سرمہ بن جاتا‘ گوشت پانی بن جاتا‘ بہت سخت جادو تھا‘ لیکن محسوس یہ ہوتا ہے بادشاہ کوئی کلام پڑھتا ہے اور کوئی ایسی چیز بادشاہ کے زیرمطالعہ ہے یا زیر ورد ہے جس سے اس پر اتنا بڑا جادو نہیں ہوسکا۔ مجھے تجسس ہوا کہ میں بادشاہ کی تحقیق کروں کہ بادشاہ کونسا ایسا ورد کرتا ہے۔ میں بادشاہ کی خواب گاہ میں گیا تو دیکھا بادشاہ سورہا تھا‘ رات کاوقت تھا۔ میں اس تجسس میں رہا آخر یہ کیاکرتا ہے؟ تہجدکے وقت بادشاہ اٹھا اس نے وضو کیا اور میں چونکہ کچھ عرصہ اس کے پاس رہا تو بعض اوقات وہ اٹھ کر غسل کرتا تھا اور کبھی وضو کرتا تھا ۔اس نے وضو کیا اور وضو کرنے کے بعد اس نے تہجد کے بارہ رکعات نفل نماز پڑھے اور نفل پڑھنے کے بعد وہ مراقبہ کرنے بیٹھا اور میں نے اس کے قریب جاکر محسوس کیا کہ وہ مراقبہ میں سُبُّوْحٌ قُدُّوْسٌ رَبَّنَا وَرَبُّ الْمَلَائِکَۃِ وَالرُّوْحِ اس کو بار بار دہرا رہا تھا مجھے حیرت ہوئی کہ آخر اس وظیفے کی تاثیر کیا ہوگی۔ وہ بار بار سُبُّوْحٌ قُدُّوْسٌ رَبَّنَا وَرَبُّ الْمَلَائِکَۃِ وَالرُّوْحِ دل ہی دل میں اس کو دہرا رہاتھا اور اس کا مراقبہ بہت دیر تک کیا۔ میں نے دیکھا کہ وہ جس جس طرح مراقبہ کررہا تھا اس کے اور آسمان کے درمیان ایک دودھیا رنگ کا سفید دھواں جو یقیناً نور تھا‘ اس کا تانتا بندھ گیا اور وہ جیسے جیسے مراقبہ کررہا تھا وہ دھواں بڑھتا جارہا تھا اور اس کے مراقبے میں اورزیادہ تیزی آتی گئی۔ مراقبے کے بعد بادشاہ اور اوراد میں اور ذکرو اذکار میں مشغول ہوگیا۔ مجھے تجسس ہوا کہ آخر اس ورد میں کیا طاقت ہے اور جو دھواں ہوا تھا اسی ورد کی برکت سے تھا۔
بادشاہ کے قتل نہ ہونے کا راز
میں وہاں سے اٹھا ہمارے جنات کے ایک بہت بڑے بزرگ تھے میں ان کے پاس گیا اور یہ سارا واقعہ بیان کیا تو وہ مسکرا دئیے اور کہنے لگے وہ کالا جادو تھا اور کالے جادو کے ذریعے بھیجی ہوئی جنات کی جماعت تھی اور جو کچھ تم نے دیکھا سوفیصد صحیح دیکھا… اور اس جنات کی جماعت نے بادشاہ کو قتل کرنا چاہا… لیکن وہ بادشاہ کے قتل سے عاجز آگئے اس کی وجہ یہی ورد تھا… فرمانے لگے کہ میں صدیوں سے اس ورد کا مراقبہ کررہا ہوں جو روزانہ یہ مراقبہ کرے گا چاہے تھوڑی دیر کرے یا زیادہ کرے جتنا گُڑ ڈالے گا اتنا میٹھا ہوگا۔ وہ اس مراقبے کے بے شمار حیرت انگیز کمالات پائے گا۔ پوری دنیا سے بے نیاز ہوکر آنکھیں بند کرکے دل ہی دل میں اس ورد کو اس انداز سے پڑھنا کہ زبان نہ پڑھے‘ دل پڑھے اور اگر زبان حرکت میں آئے تو اس کو تالو سے لگالیں یا دانتوں کے نیچے دے دیں۔
مراقبے کے حیرت انگیز کمالات
یہ ورد مستقل پڑھیں اور دل ہی دل میں اس کو دہرائے چند دنوں میں اس کے اندر نورانیت پیدا ہوگی روحانیت پیدا ہوگی اور اس کے اردگرد نور کا ایک ہالہ ہوگا نور کی ایک دیوار ہوگی اور نور کا ایک سمندر ہوگا۔ اور ایسا نور کا سمندر ہوگا کہ خود اس کو پتہ نہیں ہوگا اور ہر جادو ہر جناتی طاقت اس سے دور ہوگی۔ اس کی زندگی میں سرور ہوگا‘ سکون ہوگا‘ راحت ہوگی برکت ہوگی‘ عزت ہوگی عافیت ہوگی‘ اس کے ہرکام چشم زدن میں بن جائیں گے۔ اس کی ہر مشکل‘ پریشانی دور ہوجائیگی۔ اگر یہ مزید اس کی مشق کرے گا تو کچھ عرصے کے بعد اس کو کشف شروع ہوگا‘ ہر شخص کے دل کی دنیا پڑھ لے گا اور قبروںکی دنیا پڑھ لے گا۔ جانوروں کی بولیاں سمجھ لے گا‘ کائنات کے ذرے ذرے کو دیکھ لے گا۔ کائنات کے اوپر نیچے کیا ہے اس کی نظروں کے سامنے آجائیں گے۔ زمین کے اندر چھپے ہوئے خزانے اس پر ظاہر ہوجائیں گے۔ جانوروں کی بولیاں سمجھ لے گا پرندوں کی بولیاں سمجھ لے گا پتھر کیا ذکر کرتے ہیں اس کو سمجھ آجائے گی۔ مٹی کیا بولتی ہے اس کو سمجھ آجائے گی‘ مختلف چیزیں مختلف نظام کہاں کہاں ذکر کرتے ہیں ہر چیز اس کو سمجھ آجائے گی۔ اس کی دل کی دنیا آباد ہوگی اس کی روح کی دنیا آباد ہوگی۔ اس کے اندر کی دنیا آباد ہوگی… ہر وقت اس کا دل اس کی روح سوفیصد زندہ و تابندہ رہے گی۔ اور وہ کائنات کے راز اس کو ملیں گے جو اس نے کبھی سوچے نہیںہوں گے۔ وہ جن کہنے لگے کہ میں یہ راز بہت کم لوگوں کو آج تک بتاسکا ہوں لیکن تم میرے دوست کے بیٹے ہو اس لیے میں نے تمہیں بتایا۔
عامل جن یہ ساری باتیں مجھے کہہ رہا تھا اور میں حیرت سے اس کی باتیں سن رہا تھا اور میں سوچنے لگا کہ اللہ پاک کی کائنات کے راز کیسے انوکھے راز ہیں جو انسان کی سمجھ سے اور شعور سے بالا تر ہیں انسان اگر تھوڑی سی توجہ کرلے تو یہ راز اس پر ایسے کھلتے ہیں کہ عقل انسانی اور شعور انسانی میں یہ راز آہی نہیں سکتے۔
سمندر کے بے شمار خزانوں کی سیر
عامل جن کہنے لگا کہ پھر میں نے بھی یہ ورد یعنی اسی وظیفے کو مراقبے کی حالت میں کرنا شروع کردیا۔ کہنے لگے میں بہت توجہ سے چندماہ کرتا رہا چند ماہ کرتے کرتے مجھ پر سب سے پہلے کائنات کا جو راز کھلا وہ یہ کھلا کہ زمین کے نیچے کے خزانے میرے سامنے آگئے اور کائنات کی چابیاں مجھے نظر آنا شروع ہوگئیں۔ ایک دفعہ میں سمندر کے کنارے بیٹھا یہ پڑھ رہا تھا میرے سامنے سمندر ایسے ہوگیا جیسے شیشہ ہے۔ اور سمندر کی تہہ تک کی ہر مخلوق اور سمندر کی تہہ تک کی ہر کہانی میری آنکھوں کے سامنے سوفیصد شیشے کی طرح آگئی۔ پھر میرے جی میں آیا کہ میں سمندر میں اترجاؤں تو میں نے کہا ویسے تو میں سمندر میں اتر سکتا ہوں لیکن اگر کوئی انسان یہ وظیفہ پڑھے تو پھر کیا ہوگا…؟؟؟ میں نے انسان کی شکل اختیار کی اور یہی وظیفہ مستقل پڑھا کیونکہ میں نے کئی ماہ سے اس وظیفے کو گھنٹوںمراقبے کی حالت میں پڑھا تھا اس کی تاثیر لے چکا تھا۔ اس لیے میں سمندر میں گیا تو میرے نہ ہاتھ پاؤں نہ جسم بھیگا… سمندر کا پانی مجھے جگہ دیتا گیا اور میں سمندر کے بے شمار خزانوں کی سیر کرتا گیا۔
ہمیشہ دل زندہ رکھنے کا وظیفہ
پھر مجھے یاد آیا کہ ایک بہت بڑے انسان عامل بزرگ ہیں جو کہ ایک مسجد میں گوشہ نشین ہیں بہت لمبی عمر ہے کیوں نا ان کے سامنے جاکر اس راز کو بیان کروں یقیناً ان کا بھی تجربہ ضرور ہوگا…!!!
میں ان کے سامنے ایک دفعہ گیا دوپہر کا قیلولہ فرما رہے تھے‘ میں قریب بیٹھا۔ جب قیلولہ فرما لیا تو میں نےانسانی شکل اختیار کی ان کو سلام کیا اپنا تعارف کروایا کہ میں ایک جن ہوں اور آپ کی زیارت کرنے آیا ہوں۔ پھر ان کے سامنے یہ سارا واقعہ بیان کیا سُبُّوْحٌ قُدُّوْسٌ رَبَّنَا وَرَبُّ الْمَلَائِکَۃِ وَالرُّوْحِ کا اپنا تجربہ بیان کیا۔ اس بزرگ کا تجربہ بیان کیا جن کو میں ملنے گیا۔ پھر بادشاہ کا میں نے تجربہ بیان کیا۔ کالے جادو کا حملہ اور پھر اس ورد کی برکت سے بادشاہ کا بچنا یہ سب بیان کیا اور میں نے یہاں تک بیان کیا کہ بادشاہ کو خبر ہی نہیں تھی کہ اس پر کتنا طاقتور حملہ ہوا لیکن اس مراقبے کے ورد نے بادشاہ کی کیسی حفاظت کی تو وہ انسان جو مسجد میں گوشہ نشین بزرگ تھے فرمانے لگے میرے اس کے بارے میں کئی خود تجربات ہیں۔ فرمانے لگے کہ ایک تجربہ تو یہ ہے کہ اس کے پڑھنے سے دل کبھی مردہ نہیں ہوتا اور انسان گناہوں سے ایسے بچتا ہے کہ کوئی طاقت اسے بچاتی ہے۔
ولایت کا اعلیٰ تاج چاہنے والے پڑھیں
پھر خود ہی فرمانے لگے کہ جیسے کالے جادو کا دھواں اور کالے جادو کی طاقتور ترین قوت سے بادشاہ کو بچایا اور اس طرح بچایا کہ خبر بھی نہ ہوئی اسی طرح کالی دنیا اور کالے کرتوت اور کالے اعمال اور کالی گندگی سے وہ طاقت انسان کو ایسے ہی بچائے گی اور انسان کو پتہ بھی نہ چلے گا اور انسان گناہوں کی زندگی سے سوفیصد بچ جائے گا۔ وہ مسجد میں گوشہ نشین بزرگ فرمانے لگے کہ میں نے اپنی زندگی میں بہت تجربے کیے جو ولایت کا اعلیٰ تاج پہننا چاہتا ہے وہ اس مراقبے کو بہت زیادہ کرے جو بزرگی کو حاصل کرنا چاہتا ہے وہ اس مراقبے پر محنت کرے جو حیرت انگیز طور پر تجربات چاہتا ہے وہ اس مراقبے پر اور زیادہ توجہ کرے۔
مراقبے سے بہترین صحت حاصل کریں
وہ بزرگ فرمانے لگے ایسے ایسے لوگ میرے پاس آئے جن سے گناہ نہیں چھوٹتے تھے‘ بدکاری نہیں چھوٹتی تھی اور وہ خود عاجز آچکے تھے میں نے انہیں یہی مراقبہ بتایا اور ہمت سے کرنے کو کہا انہوں نے وہ مراقبہ ہمت سے کیا اور جب ہمت سے کیا تو ان کو حیرت انگیز طور پر گناہوں سے نجات ملی اور بزرگی مل گئی۔ فرمانے لگے کہ میرے قریب میں ایک صاحب رہتے ہیں اب تو ان کو بہت زیادہ کشف ہوتا ہے ایک وقت یہ تھا کہ وہ ہروقت گناہوں اور ذلت اور ظلمت میں ڈوبے رہتے تھے اور اتنا گناہوں میں ڈوبے رہتے تھے کہ کوئی وقت ایسا نہیں تھا کہ جب وہ شراب کے نشے میں نہ ہوں لیکن اب عالم یہ ہے کہ وہ ہروقت نیکی تعلق مع اللہ‘ عبادت‘ تسبیح ذکر اور اعمال میں لگے رہتے ہیں۔ آنکھیں بند کرتے ہی کائنات کے رازو نیاز راز و رموز اور کائنات کی چیزیں ان کے سامنے کھل جاتی ہے‘ ان کا جسم ہر وقت روئی کی طرح نرم رہتا ہے۔ ان کی صحت بہترین ہے‘ پھر آگے خود ہی فرمانے لگے جس کو کوئی بھی جسمانی روگ یا تکلیف ہو اور وہ چاہتا ہے کہ میراجسمانی مسئلہ حل ہوجائے وہ اس مراقبے کو اس ورد کے ساتھ پڑھتے ہوئے کرے لیکن پڑھے دل سے۔ کوشش کرے خوشبو لگا کر بیٹھے جگہ اور وقت مقرر کرلے تو بہتر نا بھی ہو تو اس مراقبے کو توجہ اور دھیان سے کرے۔
غیبی شفاء‘ غیبی صحت‘ غیبی تندرستی
فرمانے لگے کہ یہ مراقبہ ایسا مراقبہ ہے کہ اس کے اندر روح کی بالیدگی ہوتی ہے‘ اس کے اندر صحت ہوتی ہے‘ اس کے اندر تندرستی ہے‘ لاعلاج بیماریوں کا علاج ہے‘ صحت مندی کا راز ہے جس نے بھی کیا اس نے صحت پائی جس نے بھی کیا اس نے شفاء پائی جس نے بھی کیا اس نے راحت پائی‘ ایسے ایسے لاعلاج مریض جن کو ڈاکٹروں نے معالجین نے لاعلاج کردیا تھا اور وہ گھر میں پڑے سسک رہے تھے جب انہوں نے یہ مراقبہ شروع کیا انہیں غیبی شفاء ملی‘ غیبی صحت ملی‘ غیبی تندرستی اور شفاء ایسی ملی کہ ان کو دیکھنے والے خود حیرت انگیز طور پر حیران ہوگئے۔
جس سے چاہتا حدیث پوچھ لیتا
مسجد میں گوشۂ نشین بزرگ مزید بولے اور فرمانے لگے کہ ایک انوکھا راز اس ورد کا اور بتاؤں آپ اس کو کچھ عرصہ مراقبے کی حالت میںکرتے رہیں‘ جب اس کی تاثیر پیدا ہوگی کسی بھی قبر پر جاکر تھوڑی دیر مراقبہ کریں گے تو صاحب قبرسے ہر قسم کی گفتگو کرسکتے ہیں جو اس سے پوچھنا چاہیں پوچھ سکتے ہیں۔ فرمانے لگے کہ ایک عالم تھے وہ مجھ سے کہنے لگے کہ مجھے کوئی ایسا ورد بتائیں کہ میں حدیث پڑھاتا ہوں اور میں چاہتا ہوں کہ یہ میں خود ایسے بندے سے حدیث سیکھوں جس نے حدیث کا بہت بڑا علم اپنے پاس رکھا ہو اور وہ فوت ہوگیا ہو۔میں نے ان سے کہا کہ یہی وظیفہ مراقبے کی حالت میں کریں۔ اس نے مراقبے کی حالت میں یہی ورد یہی وظیفہ کیا اور کرتا رہا… کرتا رہا… اب وہ جس محدث سے چاہتا ہے حدیث پوچھ لیتا ہے۔
تیربہدف وظیفہ
پچھلے دنوں ایک شخص میرے پاس آئے۔ کہنے لگے میرے والد بہت بڑے کاریگر تھے باریک چیزوں کے مکینک تھے۔ میں غفلت سے رہا میں ان سے وہ فن حاصل نہ کرسکا تو میں چاہتا ہوں کہ میں ان سے وہ فن حاصل کروں۔ میں نے ان سے کہا کہ یہی مراقبہ کرو اور بہت عرصہ کرتے رہو۔ پھر ان کی قبر پر جاکر کرو گے جو چیز پوچھنا چاہو گے وہ تمہیں سارا بتادیں گے۔اس نے مراقبہ کیا ‘محنت کی‘ قبر پر گیا تو کچھ حاصل نہ ہوا۔ پھرمیرے پاس آیا میںنے کہا یہ کبھی خطا نہیں جاتا‘ تمہارے کسی کرنے میں کمی ہے اس کو توجہ سے کرو۔ وہ پھر توجہ سے کرنے گیا ‘اس نے پھر کیا پھر اس کو حاصل نہ ہوا پھر میرے پاس آیا میں نے اسے تاکید کی تیرے کسی کرنے میں کمی ہے۔ آخر تیسری چوتھی دفعہ اس نے محنت کی۔ کرتے کرتے اب اسے وہ فن حاصل ہوگیا ہے اور وہ جب بھی جاتا ہے والد سے ہر چیز پوچھتا ہے اور جو چیز اسے بتاتا ہے وہ صحیح ہوتی ہے اور وہ فن ایسا حاصل ہوا ہے کہ اب وہ بہت بڑا کاریگر بن گیا ہے اور کاریگری اب اس کے سامنے ایسے ہے کہ باکمال ۔ یعنی جو فن اس کے والد نے 80،90 سال کی عمر تک پایا تھا وہ 35،36سال کی عمر میں اس نے حاصل کرلیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس نے اس مراقبے پر محنت کی اور اس مراقبے پر جان ماری۔ بہت عرصہ اس مراقبے پر محنت کرتا رہا کرتا رہا پھر جب جاکر اس نے قبر پر یہ مراقبہ کیا تو قبر والوں کے حالات سارے اس پر کھل گئے۔
کائنات کے عجیب و غریب راز و تذکرے
عامل جن کی باتیں میں سن رہا تھا اور عامل جن مجھے یہ ساری معلومات دے رہا تھا اور میں حیرت سے اس کا چہرہ تک رہا تھا اور مجھے احساس ہوا کہ کائنات کے وہ راز جو ہم تک نہیں پہنچے چونکہ جنات پوری دنیا کی سیر کرتے رہتے ہیں پھر وہ جنات بھی ہوتے ہیں جن کی عمریں بہت زیادہ ہوتی ہیں۔ ویسے تو سب جنات کی عمریں زیادہ ہوتی ہیں لیکن بعض ایسے ہیں جن کی بہت ہی زیادہ لمبی ہوتی ہیں جیسے انسانوں میں کسی کی عمر چھوٹی ہوتی ہے کسی کی بڑی ہوتی ہے کوئی تھوڑی زیادہ عمر والا اسی طرح جنات بھی کوئی تھوڑی عمر والا اور کوئی زیادہ عمر والا ہوتا ہے لیکن ان کے پاس معلومات بہت ہی حیرت انگیز ہیں‘میں تو ان سےبہت ہی عجیب و غریب معلومات حاصل کرچکا ہوں۔ بعض تو ایسے راز ہیں اگر میں بتادوں تو لوگ یقین نہ کریں ایسی ایسی انوکھی چیزیں ہیں ان کے پاس جو کائنات کے راز ہیں کائنات کے طلسمات ہیں اور ایسے غیبی علوم ہیں جن کے نام آج تک نہ سنے ہیں نہ ان کے تذکرے آج تک کسی نے پائے ہیں لیکن یہ سب غیبی علوم ان کے پاس ہیں۔(جاری ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں