آج کل ہر دوسرا آدمی ذہنی دباؤ کا شکار نظر آتا ہے۔ آئیے! علاج سے پہلے ہم اس کے اسباب پر غور کریں۔
ذہنی دباؤ اور بے اطمینانی کی سب سے بڑی وجہ تو یہ ہے کہ ہم قناعت پسند نہیں رہے۔ اعتدال ہمارے زندگیوں سے نکل چکا ہے اور بہت زیادہ کمانے کی ہوس نے ہمیں اخلاقی اقدار سے بھی دور کردیا ہے۔
دوسری وجہ کم افرادی قوت سے زیادہ کام لینے کا رجحان ہے ایک طرف بیروزگار ڈیپریشن کا شکار نظر آتے ہیں تو دوسری طرف ایمانداری سے کام کرنے والے افراد پر زندگی تنگ کردی جاتی ہے۔ خواتین میں ذہنی دباؤ عموماً گھریلو حالات کی وجہ سے ہوتا ہے کیونکہ ہر دور میں خواتین کے جذبات کو سمجھنے کے بجائے ان سے ایک نچلے درجے کی مخلوق کا سا برتاؤ کیا جاتا رہا ہے۔ نتیجتاً خواتین اپنے ذہنی دباؤ کا اظہار لڑائی‘ جھگڑے کی صورت میں کرتی ہیں۔
افراط زر انسانوں میں بے حسی پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ ذہنی اور دلی انتشار کا شکار کرتا ہے پھر غلط کاموں سے کمایا ہوا مال و دولت انسان کو اندر سے بے چین رکھتا ہے۔ اسی لیے ایک حیرت انگیز بات جو دیکھنے میں آتی ہے کہ ڈیپریشن کا مرض بڑی تیزی سے صاحب حیثیت لوگوں میں پھیل رہا ہے۔ بے انتہا دولت اور شہرت کے باوجود یہ لوگ اندر سے مردہ ہوچکے ہیں۔ اس کے علاوہ بے اعتدال معمولات زندگی نے بھی ہمیں ذہنی دباؤ‘ بے سکونی اور بے خوابی سے نوازا ہے حالانکہ یہ بات بھی جاننا ضروری ہے کہ چونکہ ہرذی روح کو دکھ سکھ اور اچھے اور برے حالات سے گزرنا پڑتا ہے لہٰذا اسے ہر طرح کے حالات سے مقابلے کیلئے تیار رہنا چاہیے۔
ذہنی دباؤ کا علاج دراصل خود آپ کے اپنے ہاتھ میں ہے۔ آئیے! طریقہ علاج پر ایک نظرڈالیں۔ سب سے پہلی بات تو یہ کہ عورت معاشرے کا بڑا فعال اور اہم ستون ہے اس بات کو کھلے دل سے تسلیم کرلیں۔ دوسری تلخ بات یہ ہے کہ بے سکونی دراصل اسی اہم ستون کی کمزوریوں کی وجہ سے جنم لے رہی ہے چونکہ ایک عورت (اچھی ماں‘ بیوی) اپنے گھر اور گھروالوں کے معمولات پر گہری نظر رکھتی ہے لہٰذا سب سے پہلا قدم عورتوں کو اٹھانا ہوگا۔ پہلے اپنے اندر تبدیلی پیدا کریں۔ اپنے روزانہ کے معمولات کو صحیح ترتیب میں رکھیں۔ کوشش کریں کہ گھر کے کام اپنے ہاتھوں سے انجام دیں دو سے تین گھنٹے اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت پر لگائیں۔
یہ تھی پہلی سیڑھی دوسری سیڑھی یہ ہے کہ اپنے بچوں کو بری باتوں سے منع کریں۔ ہر بچے کو اس کے مزاج کے مطابق سمجھائیے۔ کبھی کسی کی برائی اس کے پیچھے نہ کریں ہمسایوں اور رشتے داروں سے نرم لہجے میں بات کریں۔ کسی پریشانی والی بات پر اپنا موڈ خراب مت کریں۔ آپ کے اندر تبدیلی آتے ہی کچھ چیزیں خودبخود ٹھیک ہوجائیں گی۔
مردوں کو ذہنی دباؤ عموماً گھریلو لڑائی جھگڑے اور دفتر کی پریشانیوں کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ اپنی پریشانیاں کسی کو سنا دینا بھی ایک علاج ہے۔ گھر میں والدین اور شریک حیات سے بڑھ کر کوئی راز دار نہیں ہوسکتا۔ زندگی کو ممکنہ حد تک سادہ رکھئے اپنا مقابلہ دوسروں سے نہ کریں۔ اپنی زندگی کے اچھے لمحات اور کامیابیوں کو ہمیشہ یاد رکھیں اور تلخیوںکو بھلانے کی کوشش کریں جو لوگ آپ کی زیرنگرانی کام کرتے ہیں ان سے ہمیشہ حسن سلوک کریں ان کے مسائل کو حل کریں وقتاً فوقتاً آپس میں گھل مل کر ایک دوسرے کو سننے کی کوشش کریں۔
اگر آپ غصے کے تیز ہیں تو غصے کی حالت میں ایک گلاس ٹھنڈا پانی پی کر آنکھیں بند کرکے چند منٹ لیٹ جائیے۔ اپنی عبادتوں میں مستقل مزاجی پیدا کریں اللہ سے رابطہ آپ کو بہت سی برائیوں سے بچالے گا۔ کھانا ہمیشہ وقت پر کھانے کی کوشش کریں۔ غذا سادہ اور توانائی سے بھرپور ہو۔ یعنی سبزی اور پھلوں کا استعمال زیادہ کریں۔ میٹھی اور چکنائی سے بھرپور چیزوں‘ باہر کے کھانوں اور بے وقت کھانے سے پرہیز کریں آدھ سے ایک گھنٹہ اپنی ورزش کیلئے نکالیں۔ تیز چہل قدمی‘ ہلکی پھلکی جسمانی ورزش آپ کو تروتازہ کردیگی۔
ایک بات کا خیال رکھئے کہ ورزش ہمیشہ کھانے سے پہلے کریں اور روزانہ مستقل مزاجی سے کریں۔ نیند ہمیشہ پوری کریں۔ بہت زیادہ چائے کافی نہ پئیں۔ تمباکو سگریٹ نوشی سے بالکل دور رہیں۔ خود سے کبھی کوئی دوا استعمال نہ کریں۔ اپنے مزاج کے مطابق کچھ ایسی سرگرمیاں ڈھونڈ نکالیں جن سے آپ ہلکا پھلکا محسوس کرتے ہوں مثلاً کتابیں پڑھنا‘ ڈائری لکھنا‘ دوسروں کی مدد کو ہمہ وقت تیار رہنا وغیرہ وغیرہ… ہر سال کچھ عرصے کیلئے چھٹی لے کر اپنے اہل خانہ کے ساتھ ضرور وقت گزاریں۔آپ کا ذہنی دباؤ کچھ حد تک آپ کو محنت کی طرف مائل کرتا ہے اگر یہ ضرورت سے زیادہ ہوجائے تو مندرجہ بالا باتوں پر ضرور عمل کریں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں