Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

نسبت پر انعام ایک واقعہ‘ ایک سبق-- درس سے اقتباس

ماہنامہ عبقری - اپریل 2012

میرے دوستو! بیت اللہ کے قریب بیت الخلاء نے اپنی حیثیت کو مٹایا۔ انہوں نے کہا ہم بیت الخلاء نہیں رہنا چاہتے تو کہا کہ پھر مٹنا پڑے گا‘ پھر جھکنا پڑے گا‘ پھر اپنی اس حیثیت کو جو چوہدری اور خان ہے اور ملک اور وڈیرہ ہے… اس چیز کو چھوڑنا پڑے گا… بیت الخلاء نے کہا میں نے چھوڑ دیا۔ وہ جگہیں جہاں گندگیاں ہوتی تھیں آج وہ جگہیںصاف ہیں اور ان پر سجدے ہورہے ہیں ۔    
میرے دوستو !اپنی نسبت بدلیں‘ اپنے من کی دنیا بدلیں! ورنہ ہماری نسبتیں کہیں بیت الخلائوں کے ساتھ نہ لگ جائیں… ہماری نسبت کہیں ایسی جگہ نہ لگ جائیں کہ قیامت کے دن اور مرتے وقت پچھتاوا اور افسوس ہوجائے… اپنی نسبتوں کو بدلیں……!!!
نسبت پر انعام‘ ایک واقعہ‘ ایک سبق:حضرت یوسف علیہ الصلوٰۃ والسلام جب مصر میں تھے تو قحط پڑگیا‘ بہت قحط پڑا۔ اﷲ جل شانہٗ نے ان کو مقام (بادشاہ بنا) دیا اور وہ غلہ تقسیم کرنے لگے۔ اپنی باری پر ہر شخص غلہ لے رہا تھا‘ ایک بندے نے ایک بار غلہ لے لیا‘ پھر کہنے لگا مجھے جانتے ہیں میں کون ہوں ؟فرمایا: نہیں۔ کہنے لگا: میں وہ بچہ ہوں جب عزیز مصر کی بیوی نے آپ پر الزام لگایا تھا میں ماں کی گود میں دودھ پیتا تھا۔ میں بولا تھا اور میں نے آپ کی صفائی دی تھی۔ یوسف علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا: اچھا اچھاٹھہرجا! اب جو انھوں نے غلہ دیا تو بھر بھر کے دیا۔فوراً اﷲ جل شانہٗ کی طرف سے وحی آئی اے یوسف! (علیہ الصلوٰۃ والسلام ) اس کے ساتھ یہ معاملہ کیوں؟عرض کیا:یااﷲ! اس نے میری صفائی دی تھی۔ زلیخا نے تو الزام لگا دیا لیکن اس نے کہا نہیں، نہیں یوسف (علیہ الصلوٰۃ والسلام ) پاکباز ہے۔اس کا کوئی قصور نہیں ہے‘ اﷲ کے نبی معصوم اور پاک ہوتے ہیں۔ زلیخا کا قصور ہے۔ یہ وہ بچہ ہے جس نے میری صفائی بیان کی تھی۔ یا اﷲ! اس نے میری صفائی دی تھی میری پاکی کو بیان کیا تھا۔
اﷲ جل شانہٗ نے فرمایا :’’اے یوسف (علیہ الصلوٰۃ ولسلام) اس نے ایک دفعہ تیری پاکیزگی کو بیان کیا اس کے ساتھ تو نے اتنی عنایات کیںاور جو روز بیٹھ کے میری عظمت کو بندوں کے سامنے بیان کرے اور میرے بچھڑے بندوں کو مجھ سے ملادے، میں قیامت کے دن اس کواتنا نوازوں گا کہ اس کی آنکھ دیکھ نہیں سکتی‘ اس کے کان سن نہیں سکتے‘ اس کی زبان بول نہیں سکتی‘ اس کا دل احساس گمان نہیں کر سکتا اگر اس دنیا میں اس کو بتادوں تو اس کا سینہ پھٹ جائے‘ وہ خوشی سے مرجائے گا۔ اﷲ جل شانہٗ کے ساتھ نسبتیں ہوجائیں‘ ایک بچے نے حضرت یوسف علیہ السلام کی صفائی بیان کی‘ ان کی برات‘ ان کی خلاصی‘ ان کی پاکیزگی بیان کی کہ یہ مجرم نہیں ہیں… یہ اﷲ کے دوست ہیں‘ اس کے ساتھ تو یہ عنایات اور اس کے ساتھ تو یہ شفقتیں اور محبتیں… اور جو اﷲ کے بندوں پر تھوڑی سی کوششیں کر کے ان کو اللہ جل شانہٗ کی محبت کے قریب کردے‘ آقا سرور کونین ﷺ کی غلامی کے قریب کردے‘ اس کے ساتھ قیامت کے دن اﷲ پاک کی کیا عنایات ہونگی؟ سوچیں تو سہی…!
فقیری نسبت کی لاج رکھیں:اﷲ والو! اپنی نسبتوں کو پرکھیں ہم کن نسبتوں کے ساتھ زندگی کے دن رات گزار رہے ہیں اور اگر ہم نے اپنی نسبتوں کو کہیں بنالیا ہے تو کیا ہم ان نسبتوں کی لاج رکھ رہے ہیں؟ ایک ہے نسبت تھی ہی نہیں‘ اب کہیں نسبت بنالی، کسی اﷲ والے کے ساتھ یا کسی اﷲ والے کے غلام کے ساتھ۔ کیا ان کی لاج رکھ رہے؟ حضرت قاری محمد طیب رحمۃ اﷲ علیہ صاحب بڑے اﷲ والے گزرے ہیں ایک بندہ ان سے بیعت ہوا۔ اس نے زیادہ آنا جانا نہیں رکھا‘ کوئی زیادہ تعلق بھی نہیں تھا۔ تقریباً 20سال کے بعد اس کی موت کا جب وقت ہوا اورنزع کی کیفیت ہوئی اور ایک دم آنکھیں کھولیں‘ کہنے لگا: ’’میرے حضرت تشریف لارہے ہیں اب وہ آگئے ہیں‘ اب میرے ساتھ بیٹھ گئے ہیں، اب مجھے کچھ پڑھا رہے ہیں اور جو پڑھارہے ہیں تم بھی سنو !’’ اشہد ان لاالہ الااللہ ......……یہ پڑھا اور فوت ہوگئے۔ خاتمہ ایمان پر ہوگیا۔ یہ نسبتیں بڑی کام آتی ہیں۔
نبی علیہ الصلوٰۃ السلام کے ساتھ نسبت مضبوط کریں:حضور سرور کونین ﷺ کے ساتھ اپنی نسبتوں کو مضبوط بناتے چلے جائیں اور سرور کونین ﷺکے غلاموں کے ساتھ اپنی نسبتیں مضبوط بناتے چلے جائیں۔ جیسے ایک بندہ کہنے لگا کہ ابھی سیاسی حکومتیں بدلیں تو نسبتیںبھی بدل گئیں‘ رشتے بدل گئے سب کچھ بدل گیا۔ میرے دوستو! ایک جز وقتی مفاد کے لئے زندگی کے مختصر لمحوں کے فائدے کے لئے اور وہ بھی معلوم نہیں کام آئیں یا نہ آئیں۔ یاد رکھنا! جو آخرت کی نسبت کو سامنے رکھ کر چلتے ہیں۔ اﷲ جل شانہٗ انہیں بہت نوازتے ہیں۔
کھجور کے تنے پر رسول ﷺ کی نسبت کے اثرات: سرور کونین ﷺ کے روضہ اطہر کے سامنے مواجہ شریف ہے۔ وہاں  ایک بندہ کھڑا زارو قطار رو رہا تھا۔ ایک شخص آیا اور سختی سے کہنے لگا : یہ کوئی رونے کی جگہ ہے‘ اس نے مجھ سے آکے کہاکہ ایک شخص ایسے کہہ رہا تھا کہ یہ کوئی رونے کی جگہ ہے۔ میں نے اس سے کہا: کہ تو نے اُس سے نہ کہا ارے! میرے آقا ﷺکے فراق میں تو وہ کھجور کا تنا بھی رویا تھا تو اپنے آپ کو کھجور کے تنے سے بھی کم تر لے گیا۔ سرور کونین ﷺ ایک کھجور کے تنے پر بیٹھ کر خطبہ دیا کرتے تھے۔ مجمع ہوتا تھا اسی وجہ سے اونچی جگہ بیٹھ کے آپ خطبہ مبارک دیا کرتے تھے۔ پھر ایک شخص نے آپﷺکے لئے ایک منبر بنادیا آپﷺ نے کھجور کے تنے کو ایک طرف رکھا۔اب جمعہ کا وقت ہے اور سسکیاں ہیں ‘اِدھر اُدھر دیکھا تو اس کھجور کے تنے سے سسکیاں نکل رہی تھیں، رونا اتنا تھا کہ ہچکی بندھ گئی۔ آخر کار سرور کونین ﷺ نے اسے سینے سے لگایا اور فرمایا کیا تو نہیں چاہتا کہ جنت کے درختوں میں سے ایک درخت بن جائے۔ (جاری ہے)

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 863 reviews.