یہ تکلیف بڑوں اور بچوں سب کو لاحق ہوتی رہتی ہے بازاری کھانا زیادہ چٹ پٹی اشیاءوغیرہ کے استعمال سے پیٹ میں درد ہوتا ہے۔ اس کے علاج کیلئے چند ٹوٹکے قارئین کی نذر!
دارچینی کا سفوف
یہ سفوف بہت مفید ہوتا ہے(چائے کا) آدھا چمچہ دار چینی کا سفوف ایک گلاس بغیر بالائی کے دودھ پانی میں ملا کر پینے سے آرام ہوتا ہے‘ درد دور ہونے تک یہ عمل جاری رکھنا چاہیے۔سونف: تازہ (سبزرنگ کے) سونف ایک چائے کے چمچہ منہ میں ڈال کر چائے اور اس کا رس نگلنے سے بھی درد میں کمی آجاتی ہے پیٹ میں موجود گیس خارج ہوتی ہے۔ اس مقصد کیلئے اس کے ساتھ تھوڑا سا کالانمک ملا لینے سے بہت جلد آرام ہوتا ہے۔ اجوائن: یہ بھی اکثر گھروں میں ہوتی ہے۔ آدھا چائے کا چمچہ اجوائن چبا کر کھانے اور اوپر سے پانی پینے سے گیس کی تکلیف اور درد دور ہوتا ہے۔ اجوائن بھوک بڑھاتی ہے بلکہ کھانسی کا بھی ایک مفید علاج ہوتی ہے۔
یوکلپٹس آئل
یہ سفیدے کے درخت کا تیل ہے۔ اس کے پتوں میں خوشگوار مہک ہوتی ہے۔ یہ تیل کھانسی کے شربتوں اور دیگر دوائوں کے علاوہ غرغرے اور مالش کی دوائوں میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ گلے کی تکلیف کیلئے تیار ہونے والی گولیوں میں شامل کیا جاتا ہے۔ سینے کی جھکڑن‘ کھانسی وغیرہ کیلئے اس تیل کی سینے‘ پیٹھ اور گلے پر مالش سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔ ناک کی سوجن دور ہوجاتی ہے اور سانس لینے میں آسانی ہوتی ہے اس کے قطرے گرم پانی میں ڈال کر بھاپ میں سانس لینے سے بھی بہت آرام ہوتا ہے۔ (اقتباس: عبقری فائل 1)
سر میں درد ہو تو پیشانی اور کنپٹیوں پر ایک دو قطروں کی مالش کرنی چاہیے۔ رومال پر ایک دو قطرے ڈال کر سونگھتے رہنا بھی ایک موثر تدبیر ہے۔ یہ سانس کی نالیوں کو کھول کر بلغم کے اخراج میں مدد دیتا ہے۔ سادہ چینی ایک چمچہ میں ایک دو بوندیں ملا کر کھانا بھی مفید ہے۔
نااہل کو اہل بنانے کا عقدہ (عزیزالرحمان عزیز‘ پشاور)
کچھ عرصہ بعد فیلقوس نے جو کچھ طوطوں کو پڑھایا‘ سکھایا ان کو ازبر ہوگیا اور سارے طوطے بڑے پیار سے بڑی اچھی لے میں کہتے ”ہم شکاری کی پھرکی پر کبھی نہیں بیٹھیں گے‘ اگر کہیں غلطی سے بیٹھ بھی گئے تو پُھر سے اڑجائیں گے۔“
ایک زمانہ تھا کہ میں ایک دکان کے ساتھ چھابڑی لگایا کرتا تھا اور اسی سلسلے میں ہر ماہ کے آخری دنوں میں لاہور خریداری کیلئے جایا کرتا تھا۔ اس بار جس دن میں لاہور پہنچا تو جمعة المبارک کا دن تھا۔ میں مارکیٹ میں پھررہا تھا اور مختلف دکانوں سے چیزیں خرید رہا تھا کہ جمعہ کی اذان شروع ہوگئی میں نے سب کچھ چھوڑا اور بازار ہی(شاہ عالمی) میں ایک چھوٹی سی مسجد تھی جہاں میں نے باوضو ہوکر نماز پڑھی جب نماز کیلئے جماعت کھڑی ہوئی تو اقامت کے بعد امام صاحب کی تکبیر اولیٰ کی آواز آئی اور جب امام صاحب نے ایاک نعبدوایاک نستعین کہا تو پتہ نہیں کیوں مجھے یہ خیال آیا کہ کروڑوں کی تعداد میں مسلمان ساری دنیا میں یہی آیت تلاوت کررہے ہونگے اور مسلسل ہر نماز میں کررہے ہیں مگر (نعوذباللہ) یہ سب لوگ جھوٹ کہہ رہے ہیں اور مسلسل جھوٹ کہے جارہے ہیں اور بے تحاشا روتا اور پھوٹ پھوٹ کر روتا رہا‘ ہچکی بندھ گئی۔
نماز کے بعد ساتھ والے نے پوچھا کہ خیرباشد کیا تکلیف ہے‘ میں نے نفی میں سرہلایا اور اسی طرح ہر کوئی ہمدردی جتانے لگا مگر میں خاموش رہا۔
صرف ناں ناں کیلئے سرہلاتا رہا اور مجھے بار بار خیال آتا رہا کہ ہم صریحاً جھوٹ کہہ رہے ہیں کہ ہم (تجھ سے مانگتے ہیں) ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں ہم منافقت کررہے ہیں ہم تو بالکل فیلقوس فلسفی (جو کہ یونانی تھا) کے طوطے ہوگئے ہیں جوکہ انتہائی ہمدرد قسم کا شریف آدمی تھی۔ ایک دفعہ جنگل سے گزر رہا تھا کہ اس نے دیکھا کہ شکاری نے بے شمار طوطے پکڑے ہوئے ہیں اور پنجرے میں بند کررہا ہے اس نیک دل فلسفی نے کہا اے اللہ کے بندو یہ ظلم نہ کرو‘ آزاد پرندوں کو مت قید کرو‘ ان کو آزاد کردو تمہارا یہ عمل خدا کو پسند آجائیگا۔ (چھوڑنے کا) مگر اس شکاری نے اس نیک دل انسان کی بات سنی ان سنی کردی اور کہا کہ حضرت ہمارا پیٹ کا مسئلہ ہے میں ان کو بیچ کر گھر کا چولہا جلاتا ہوں اگرطوطے پکڑنے کاکام نہ کروں تو کھائوں گا کہاں سے۔ نیک دل فلسفی نے کہا یہ مجھے سارے کے سارے بیچ دیں جس کیلئے شکاری تیار ہوگیا۔ قیمت چکا کر فیلقوس طوطوں کو اپنے گھر لے گیا اور ان کو پڑھانا شروع کردیا کچھ عرصہ بعد فیلقوس نے جو کچھ طوطوں کو پڑھایا‘ سکھایا ان کو ازبر ہوگیا اور سارے طوطے بڑے پیار سے بڑی اچھی لے میں کہتے ”ہم شکاری کی پھرکی پر کبھی نہیں بیٹھیں گے‘ اگر کہیں غلطی سے بیٹھ بھی گئے تو پُھر سے اڑجائیں گے۔“
تو فلسفی بڑا خوش ہوا کہ اب ان کوکوئی شکاری نہیں پکڑ سکے گا کیونکہ یہ اب پھرکی پر بیٹھے ہی نہ ہونگے تو گرفتاری کیسی۔
مگر افسوس کہ ہم بالکل واقعی فیلقوس کے طوطے ہیں ہم تو کہتے ہیں کہ ایاک نعبدو ایاک نستعین مگر اس پر طوطوں کی طرح عمل نہیں کرسکتے۔ اتفاقاً نیک دل فلسفی کا گزر پھر جنگل کی طرف سے ہوا تو کیا دیکھتا ہے کہ شکاری اپنے شکار کو پنجروں میں بند کررہا ہے اور ان طوطوں میں ایک دو طوطے جو کہ شکاری کی پھرکی سے چمٹے ہوئے ہیں مگر زبان سے تو کہہ رہے ہیں لیکن عمل نہیں کررہے اور اسی طرح پھرکی کو پکڑا ہوا ہے اور چھوڑنے کا خیال نہیں آیا یا آتا بھی ہو تو ڈر کی وجہ سے کہ کہیں نیچے نہ گرجائیں حالانکہ وہ تو اڑسکتے ہیں مگر جرات نہیں ہے۔اللہ مہربان ہمیں عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین۔
شکاری طوطے ایسے پکڑتے ہیں کہ جسے ترازو کی ڈنڈی کے درمیان ایک سوراخ ہوتا ہے بالکل اسی طرح شکاری کی پھرکی بھی ویسی ہی ہوتی ہے جب طوطا پھرکی پر بیٹھتا ہے تو اپنے ہی وزن سے وہ بالکل نیچے کی طرف لٹک جاتا ہے اور اپنے پنجوں سے بڑی مضبوطی سے پھرکی والی ڈنڈی کو پکڑ لیتا ہے۔ اپنی کم عقلی کی وجہ سے سلاخوں کے پیچھے چلاجاتا ہے۔
Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 329
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں