کسی نے سچ کہا ہے پہلے تولو پھر بولو‘ اللہ تعالیٰ کے راز اللہ ہی جانتا ہے۔مجھے اپنی جاننے والی نے ایک واقعہ بیان کیا جو سن کر میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے میرے دل پر اتنا اثر ہوا سوچنے لگی کاش ہر ایک دوسرے کا دل دکھانے سے پہلے یہ سوچے کہ انسان کا دل دکھانا کعبہ کی بے حرمتی سے بڑھا ہوا ہے۔
لیکن معاشرے کا اصول ہے کہ ہم کسی کے اندر کوئی عیب دیکھتے ہیں تو بجائے اپنے گریبان میں جھانکنے کے اس کے عیبوں کو لوگوں کے سامنے لاتے ہیں یہ ذرا بھر احساس نہیں ہوتا کہ اگر ہم اس کشتی کے مسافر ہوتے تو کیا بیتتی؟؟؟
واقعہ کچھ اس طرح ہے کہ دو عورتیں آپس میں بہنیں تھیں بڑے پیار محبت سے رہتی تھیں جب ان کے والدین نے ان کی شادی کروائی وہ اپنے گھروں کو چلی گئیں۔
اللہ تعالیٰ نے ان دونوں کو اولاد کی نعمت سے نوازا آخر وہ وقت آیا کہ ان کی اولاد بڑی ہوئی تو ایک بہن نے دوسری بہن سے اس کی بیٹی کا رشتہ مانگا تو بہن نے محبت کی بنا پر بلاتوقف اس کی بات کو قبول کرلیا جس کے نتیجے میں ان کی اولاد کی منگنی ہوئی چونکہ جس لڑکی منگنی ہوئی کی۔ وہ عینک لگاتی تھی کچھ عرصے بعد ان دونوں بہنوں کے درمیان کچھ اختلاف ہوگیا۔ بات یہاں تک پہنچی کہ جس کا بیٹا تھا اس نے اپنی بہن کو کہا کہ میں اپنے بیٹے کی شادی تمہاری بیٹی سے نہیں کروا سکتی اپنے صحیح سالم بیٹے کی شادی ایک اندھی لڑکی سے کیسے کروا سکتی ہوں۔ کہنے والی نے یہ نہیں سوچا کہ ایک ماں کے دل پر کیا گزر رہی ہوگی جب اولاد کے عیوب ماں کے سامنے تراشے جائیں اور عیب نکالنے والی بھی وہ عورت جس کے ساتھ بچپن کے دن گزارے۔ ایک ماں کی کوکھ سے جنم لیا ایک ہی گھر میں پلیں۔
بس خدا کا کرنا انسان بیچارہ نہیں جانتا اس کی تقدیر میں کیا ہے؟ وہ عورت اپنی بہن کو درد بھرے الفاظ کہہ کر گھر واپس لوٹی تو اس کو خیال آیا کہ نیچے لوہے کے پائپ رکھے ہوئے ہیں وہ چھت پر منتقل کروں اس نے اپنے سب سے چھوٹے بیٹے کو کہا کہ تم میرے ساتھ کام کرو جب اس نے اپنے بیٹے سے پائپ لینا شروع کیے تو اچانک سے ایک پائپ اس کے ہاتھ سے چھوٹ کر لڑکے کی آنکھ میں جالگا جس کی وجہ سے اس کی آنکھ پپوٹے سمیت نکل کر زمین پرآگری۔ آپ خود اندازہ کرو اس کی ماں کے دل پر کیا قیامت آئی ہوگی اس کا دل کیسے دکھ کی وجہ سے چھلنی ہوا ہوگا۔ اولاد تو اولاد لیکن چھوٹی اولاد سے تو سب سے زیادہ محبت ہوتی ہے۔ اس قیامت صغریٰ کی وجہ صرف اس کے وہ الفاظ تھے کہ میں اپنے صحیح سالم بیٹے کی شادی ایک اندھی لڑکی سے کیسے کروا سکتی ہوں۔ کسی نے کہا ہے کہ تیر کے زخم بھر جاتے ہیں لیکن زبان کے زخم نہیں بھرتے۔ اسی لیے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”جو شخص مجھے زبان کی حفاظت کی ضمانت دے میں اس کو جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔“ ایک صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم روزانہ اپنی زبان کو پکڑ کر کہتے تھے اے زبان! اگر تو ٹھیک ہوگئی تو سارے کام ٹھیک ہوجائیں گے اور اگر تو خراب نکلی تو سارے کام خراب۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہم سب کو زبان کی حفاظت کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 318
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں