مرنے کا خوف
مجھے موت سے بہت ڈر لگتا ہے کسی کے انتقال کی خبر سن لوں تو مجھ پر خوف سے کپکپی طاری ہوجاتی ہے۔ اگر کبھی کسی کے انتقال پر مجھے جنازے میں شرکت کرنا ہو تو میری طبیعت خراب ہوجاتی ہے۔ رات بھر مجھے کفن میں لپٹا ہوا مردہ نظر آتا رہتا ہے۔ کئی کئی دن تک میرے ذہن میں اس شخص کا خیال رہتا ہے۔ مجھے یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے میں بھی دنیا سے جانے والی ہوں اس تصور سے دل بے چین ہوجاتا ہے مجھے اپنے بچوں اور شوہر کا خیال آتا ہے۔ شوہر تو خیر دوسری شادی کرکے مگن ہوجائیں گے مگر میرے معصوم بچے کس کے سہارے زندہ رہیں گے یہ سوچ سوچ کر میرا ذہن مائوف ہوجاتا ہے۔ مجھے کوئی ایسی دعا بتائیں کہ میرا یہ خوف دور ہوجائے۔ (ساجدہ ریاض‘ راولپنڈی)
مشورہ: موت برحق اور اٹل حقیقت ہے اور جو چیز اٹل حقیقت ہے اس سے کیا ڈرنا اور کیسا خوف؟ جو دنیا میں آیا ہے وہ یہاں سے جائے گا بھی اس کیلئے خوف زدہ ہونے کی بجائے انسان کو چاہیے کہ اپنے اعمال درست کرے تاکہ مالک حقیقی کے سامنے جب حاضر ہو تو شرمساری کا طوق اس کے گلے میں لٹک نہ رہا ہو۔ نافرمان اور گنہگاروں کی قطار میں نہ کھڑا ہو۔آپ بطور روحانی علاج رات کو خالی کمرے میں جہاں روشنی کم ہو بیٹھ کر گیارہ گیارہ بار سورہ فلق اور سورہ ناس پڑھ کر اپنے اوپر دم کرلیا کریں اور ہر نماز کے بعد بار آیت الکرسی پڑھ کر دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ اس سورہ کی برکت سے دین اور دنیا دونوں جگہ رحم فرمائے۔
قید تنہائی
میرے شوہر کئی سال سے سخت بیمار ہیں۔ ان کو شوگر اور بلڈپریشر کا عارضہ ہے۔ بہت علاج کرائے مگر افاقہ نہیں ہوا۔ اس کے علاوہ اب وہ ملازمت کرسکتے اور نہ ہی کوئی اور کام۔ میرے دو بیٹے ہیں اور دونوں ہی اپنی اپنی دنیا میں مگن ہیں۔ ہم بوڑھے والدین کا کوئی پرسان حال نہیں۔ ایک ہی شہر میں رہتے ہوئے بھی بیٹے بہو کئی کئی مہینے تک ہم سے ملنے نہیں آتے اور جب آتے ہیں تو آتے ہی مصروفیت اور پریشانیوں کی کہانی سنانے بیٹھ جاتے ہیں۔ ان کی پریشانی سن کر میں بہت پریشان ہوجاتی ہوں جبکہ شوہر کا کہنا ہے کہ یہ لوگ آکر اس قسم کی باتیں اس لیے کرتے ہیں کہ ہم ان سے کسی قسم کا کوئی مطالبہ نہ کریں۔ نہ ہی یہ شکوہ کریں کہ تم لوگوں نے ہمیں کسمپرسی کی حالت میں کیوں چھوڑ رکھا ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ میرے بیٹے اپنے بیوی بچوں کے ساتھ ہمارے گھر میں آکر رہنے لگیں یا پھر ہمیں اپنے ساتھ رکھ لیں۔ اس بڑھاپے میں تنہائی کا عذاب سہا نہیں جاتا۔ اس کیلئے کوئی وظیفہ بتادیجئے کہ ہماری مشکل آسان ہو۔ (زبیدہ رفیق‘ کراچی)
جواب: موجودہ دور کا یہ المیہ صرف آپ ہی کے ساتھ نہیں۔ آپ جیسے بے شمار والدین ہیں جو اس قسم کے حالات سے دوچار ہیں اس میں تربیت اور گھریلو ماحول دونوں ہی اثرانداز ہوتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ ایک باپ آٹھ بیٹوں کو پال پوس کر بڑا کردیتا ہے لیکن یہی آٹھ بیٹے بڑھاپے میں باپ کا سہارا نہیں بن پاتے۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ ہم اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم تو دلاتے ہیں مگر انہیں انسانی اقدار اور حقوق العباد کے بارے میں کبھی کچھ نہیں بتاتے۔ آپ کے حالات پڑھ کر افسوس ہوا۔ آپ دو رکعت نماز حاجات اس طریقے سے پڑھیں کہ پہلی رکعت میں الحمدشریف کے بعد 25 بار آیة الکرسی پڑھیں پھر دوسری رکعت میں الحمدشریف کے بعد 25بار سورہ اخلاص پڑھیں۔ سلام کے بعد تیسرا کلمہ جتنی بار بھی پڑھ سکیں پڑھ کر دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ آپ کے بیٹوں کو آپ سے ملادے۔ یہ نماز آپ ہفتے میں ایک دوبار پڑھ لیں اتنا نہ پڑھ سکیں تو مہینے میں ہی ایک بار پڑھ لیں۔
مل جل کر رہنا سیکھا ہی نہیں
میرے پانچ بچے ہیں سب سے بڑا بیٹا پندرہ سال کا ہے اس کے بعد دو بیٹیاں ہیں یہ دونوں جڑواں تھیں ان کی عمریں گیارہ گیارہ سال ہیں ان کے بعد ایک بیٹا آٹھ سال کا اور دوسرا بیٹا پانچ سال کا ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ یہ پانچوں آپس میں ہر وقت لڑتے جھگڑتے رہتے ہیں۔ مل جل کر رہنا‘ ہنسنا بولنا تو انہوں نے سیکھا ہی نہیں۔ ان کی وجہ سے گھر میں ہر وقت اودھم مچا رہتا ہے۔ میں گھر کے کام کروں یا ان بچوں کی لڑائیاں نمٹائوں۔ میری سمجھ میں کچھ نہیں آتا۔ منع کرنے اور سمجھانے پر بھی جب یہ لوگ لڑائی جھگڑے سے باز نہیں آتے تو میں ان کی پٹائی شروع کردیتی ہوں۔ مار کھا کھا کر یہ اور ڈھیٹ ہوتے جارہے ہیں۔ میں مارتی ہوں تب بھی زبان درازی کم نہیں کرتے۔ مجھے غصے میں خود پر قابو نہیں رہتا۔ کوئی دعا بتائیں کہ میرے بچوں کی لڑائی جھگڑے کی عادت ختم ہو اور یہ آپس میں پیارو محبت سے رہنے لگیں۔
جواب: آپ صبح فجر کی نماز کے بعد سوبار یَاوَدُودُ پڑھ کر پانی پر دم کریں۔ اول و آخر گیارہ بار دورد ابراہیمی پڑھیں۔ اس پانی کو بچوں کو پلادیں۔ اگر پلانا ممکن نہ ہو تو پھر جس کولر یا مٹکے سے سب پانی پیتے ہیں اس پانی میں دم کیا ہوا پانی ملادیں یہ عمل مسلسل چالیس روز تک کریں۔ اس کے علاوہ رات کو جب بچے سو جائیں تو ایک بار سورہ کوثر پڑھ کران بچوں کے سر پر دم کردیں۔ اپنے غصے پر بھی قابو پانے کی کوشش کریں۔ بچے آپس میں تب ہی پیارو محبت سے رہیں گے جب وہ گھر کے ماحول میں محبت و انسیت پائیں گے۔ آپ عصر کی نماز کے بعد تین بار سورہ فاتحہ پڑھ کر اپنے اوپر دم کرلیا کریں۔
شادی کیلئے وظیفہ
ایک لڑکا میرے گھر کے سامنے رہتا ہے۔ میں اسے پسند کرتی ہوں۔ وہ مجھ سے چار سال سے شادی کا وعدہ کررہا ہے۔ تین سال قبل اس کی والدہ کا انتقال ہوگیا اور بہن نے اپنی پسند سے شادی کرلی۔ اس کے بعد اس کے والد نے بھی دوسری شادی کرلی۔ والد کی شادی کے دو سال بعد اس لڑکے نے اپنی سوتیلی ماں اور بہن کو میرے رشتے کیلئے میرے گھر بھیجا وہ لوگ بات پکی کرکے چلے گئے۔ عید کے بعد اس کی پھوپھیوں کو آکر منگنی کرنا تھی مگر عید کے چوتھے روز جبکہ میں گھر میں اکیلی تھی ہمارے گھر میں چوری ہوگئی۔ اس بات کو جواز بنا کر لڑکے اور اس کے گھر والوں نے طرح طرح کے الزام لگانے شروع کردئیے۔ اب لڑکا کہتا ہے کہ میں تم سے شادی نہیں کروں گا کیونکہ میرے گھر والے تمہیں پسند نہیں کرتے۔ میری خالہ نے کسی سے تعویذ لاکر بھی دئیے مگر اس کا بھی اثر نہیں ہوا۔ مجھے کوئی اچھا سا وظیفہ بتائیے کہ میری جلد اس سے شادی ہوجائے۔ (ک‘ راولپنڈی)
جواب: جولڑکا چار سال تک آپ کو شادی کے وعدے پر ٹرخاتا رہا ہے اور اب اس نے صاف جواب دے دیا کہ وہ آپ سے شادی نہیں کرسکتا تو آپ اس سے کسی اچھائی کی توقع نہ رکھیں۔ شادی کے معاملے میں وہ پہلے بھی سنجیدہ نہ تھا وہ تو آپ کی معصومیت اور سادگی سے فائدہ اٹھاتا رہا ہے اب آپ اس سے شادی کیلئے تعویذ کریں یا وظیفے پڑھیں ان کا اثر کتنا ہوگا کچھ کہہ نہیں سکتے۔ ویسے بہتر ہوگا کہ آپ اس چکر سے نکل آئیں۔ جہاں تک شادی کا تعلق ہے تو نماز عشاءکے بعد ایک سو ایک بار یَالَطِیفُ پڑھ لیا کریں اور یہ دعا کریں کہ آپ کی شادی کسی ایسے شخص سے ہوجائے جو آپ کے حق میں بہتر ہو اور آپ عزت و سکون کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔
نمودونمائش کا عذاب
پہلے ہمارے حالات بہت اچھے تھے والد صاحب سرکاری ملازم تھے۔ والدہ بھی سروس کرتی تھیں۔ ہم دو بہنیں ہیں ہم سے چھوٹا ایک بھائی ہے۔ بڑی بہن کی شادی ہوچکی ہے۔ گھر کی پہلی شادی تھی اس لیے والدین نے خوب دل کھول کر ارمان نکالے۔ جہیز میں بھی کسی چیز کی کمی نہیں ہونے دی۔ یہ سارے اخراجات کچھ تو پہلے کی پس انداز کی ہوئی رقم سے پورے ہوئے۔ باقی قرض سے کام چلایا۔ گھریلو طور پر جو قرضہ تھا وہ تو کسی نہ کسی طرح ادا کردیا گیا مگر بینک سے جو قرض لیا تھا اس کی ادائیگی مشکل تھی لہٰذا والد صاحب نے اس کا یہ حل نکالا کہ قبل ازوقت ریٹائرمنٹ لے لی‘ گریجویٹی اور پروویڈنٹ فنڈ سے جو رقم ملی وہ بینک کا قرض اتارنے میں ختم ہوگئی۔ اب صرف امی کے سکول کی تنخواہ سے مشکل سے گزربسر ہوتی ہے۔ شادی چونکہ دھوم دھام سے کی تھی اس لیے باجی کے سسرال والوں کی دعوتیں اور تحائف کا لین دین بھی جی کا جنجال بن گیا ہے۔ دعا کریں کہ والدصاحب کو کسی اچھی جگہ ملازمت مل جائے اور ہم پہلے کی طرح خوشحال زندگی گزارنے لگیں۔(علیشاہ‘ لاہور)
جواب: ظاہری نمودو نمائش اور سوچے سمجھے بغیر اخراجات کرنے والے اسی قسم کے مسائل میں گرفتار ہوتے ہیں۔ شادی کی تقریب ہو یا کسی اور مد میں رقوم درکار ہوں‘ اس کیلئے روپیہ پیسہ کا حصول تو مشکل نہیں ہوتا مگر اس قرض کی ادائیگی گلے کا طوق بن جاتی ہے۔ گھر کے مالی حالات کا علم تو یقینا آپ کی شادی شدہ بہن کو بھی ہوگا لہٰذا اسے چاہیے کہ میکے میں اپنی اور سسرال کے لوگوں کی آمدورفت ذرا کم ہی رکھے کہ اس طرح آپ لوگوں کو مہمان نوازی اور خاطر مدارت نہیں کرنا پڑے گی۔ بطور روحانی علاج آپ سب لوگ نماز کی پابندی کریں۔ والد صاحب ملازمت کیلئے روزانہ گیارہ سو بار یَاوَھَّابُ پڑھا کریں۔ اس طرح تقریباً 90 دن تک کریں۔ انشاءاللہ ایسے حالات پیدا ہوجائیں گے کہ جن کی مدد سے آپ لوگ معاشی بحران سے نکل سکیں۔
نافرمان بھائی
میرا بھائی سیکنڈ ایئر میں پڑھ رہا ہے۔ اسے تعلیم حاصل کرنے کا شوق ہے اور نہ دین سے محبت۔ بازاروں میں بلامقصد گھومنا اور دوستوں کے ساتھ وقت برباد کرنا اس کا بہترین مشغلہ ہے۔ والدین کا کہنا نہیں مانتا‘ نماز پابندی سے نہیں پڑھتا‘ ہم اسے سمجھا سمجھا کر تھک گئے ہیں۔ آپ کوئی ایسا وظیفہ بتادیں جس سے اس کے دل میں اسلام کی محبت پیدا ہو اور وہ شریف و فرمانبردار انسان بن جائے۔ (رحمانہ غنی‘ لاہور)
جواب: نوعمر بچوں پر بہت زیادہ سخت اور لعن طعن ٹھیک نہیں‘ آپ کا بھائی عمر کے جس دور سے گزر رہا ہے اس میں لاپرواہی‘ خود سری اور کسی حد تک ضد کا عنصر بھی پایا جاتا ہے۔ دو سال بعد وہ گریجویشن کرلے گا‘ تب تک اس کا الہڑپن اور بچگانہ حرکتیں یعنی دوستوں کے ساتھ بلامقصد گھومنا پھرنا خودبخود کم ہوتا جائے گا۔ کسی بھی کام کی تکرار سے اکثر منفی ردعمل بھی پیدا ہوجاتا ہے۔ آپ بھائی کیلئے والدہ سے کہیں کہ وہ نماز کے بعد دعا کیا کریں‘ اگر وہ تہجد کی نماز پڑھتی ہیں تو نماز کے بعد صرف ایک بار سورہ یٰسین پڑھ کر دعا کریں۔ انشاءاللہ ماں کی دعائوں سے آپ کا بھائی آپ لوگوں کی مرضی کے مطابق ہوجائے گا۔
خوبصورت چہرہ؟؟؟
میرا مسئلہ یہ ہے کہ میری ناک بہت موٹی اور بھدی ہے جس کی وجہ سے میرا چہرہ بدنما دکھائی دیتا ہے میں اتنا صاحب استطاعت نہیں ہوں کہ ناک کی پلاسٹک سرجری کروا سکوں لہٰذا آپ کوئی ایسا روحانی علاج بتائیں جس سے میری ناک خوبصورت ہوجائے۔ اس کے علاوہ میری خواہش ہے کہ میرا چہرہ بارونق ہوجائے۔ (عاصم علی‘ کراچی)
جواب: بدنما ناک کی خوبصورت اور پرکشش بنانے کیلئے وظیفے پڑھنے کی بجائے کیا یہ بہتر نہ ہوگا کہ آپ اپنی باطنی خوبیوں کو نکھار کر اپنی شخصیت پرکشش بنائیں۔ ایشیا کے مشہور فاتحہ تیمورلنگ کے بارے میں تو آپ نے سنا ہی ہوگا کہ وہ معمولی حیثیت اور پیر میں لنگ کے باوجود سکندراعظم جیسے فاتحین کے مرتبے تک جا پہنچا۔ اس کی جسمانی قوت اور شہزوری کا یہ عالم تھا کہ طویل سے طویل سفر اور مشکل سے مشکل معرکہ اسے نڈھال نہ کرسکتا تھا۔ وہ جہاں گیا‘ کامیابی و کامرانی اس کا مقدر بنی۔ وجہ صرف یہی تھی کہ اس نے اپنے جسمانی نقص کو اپنی ذات پر حاوی نہیں ہونے دیا۔ آپ کیلئے بھی ہمارا یہی مشورہ ہے کہ ناک اور چہرے کی خوبصورتی پر توجہ دینے کی بجائے اپنی شخصیت کو باوقار اور پرکشش بنائیے تاکہ آپ کی ظاہری خامی باطنی خوبیوں پر حاوی نہ آسکے۔
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 309
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں