پیسے کی ضرورت و اہمیت سے بھلا کون انکار کرسکتا ہے؟ بظاہر پیسہ ہی وہ ذریعہ ہے جس سے ہم زندگی کی بنیادی ضرورتیں پوری کرسکتے ہیں‘ پیسہ ہی ہمیں روٹی کپڑا اور مکان فراہم کرسکتا ہے۔ مال و دولت کی محبت اور بعض معنوں میں ہوس جہاں خون کے رشتوں میں دراڑ ڈال دیتی ہے وہاں میاں بیوی کے تعلقات میں بھی کشیدگی دیکھی جاسکتی ہے۔ ایسے واقعات ہمارے معاشرے میں عام ہیں کہ مالی پریشانی یا تنگدستی کے سبب شوہر اور بیوی کے درمیان زبردست لڑائی جھگڑے شروع ہوگئے اور نوبت مار پیٹ تک جاپہنچی جس کا انجام علیحدگی پر ہی ہوتا ہے یا تو شوہر تنگ آکر طلاق دیتا ہے یا بیوی خلع کیلئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹادیتی ہے۔
میاں بیوی کا رشتہ پیارو محبت‘ دوستی‘ اعتماد اور ایک دوسرے کو سمجھنے کا نام ہے۔ یہ جتنا مضبوط دکھائی دیتا ہے درحقیقت اتنا ہی نازک اور کمزور بھی ہوتا ہے۔ مذہبی اعتبار سے اس رشتے کا آغاز نکاح کی چند آیات اور ایجاب و قبول سے ہوتا ہے اور اس کا اختتام محض تین لفظوں پر ہوجاتا ہے۔ ازدواجی رشتہ میاں بیوی کے لیے بہت پائیدار اور پرمسرت ہوسکتا ہے اگر دونوں میں ایک دوسرے کیلئے پیار‘ ایثار اور قربانی کے جذبات موجود ہوں کیونکہ جب رشتوں میں پیشہ اور امارت ہی بنیاد ہو تو پیسے کی کمی انہیں کسی بھی وقت ختم کرڈالتی ہے۔ پیسہ انسان کی ضرورت ہے لیکن سب کچھ نہیں ہے۔ اسے اپنی کمزوری نہ بننے دیں کہ زندگی میں اتار چڑھائو تو آتے ہی رہتے ہیں اور یہ بات ہمہ وقت ذہن میں رہے کہ دنیا میں شاید ہی کوئی ایسا شخص ہو جس نے دکھوں کا سامنا نہ کیا ہو۔ آج کل ہر شخص مہنگائی کا رونا رو رہا ہے جس سے شادی شدہ لوگ ظاہر ہے کہ زیادہ متاثر ہیں جن کیلئے ضروریات زندگی کا حصول اور بچوں کی پرورش اور تعلیم ایک مسئلہ بن چکی ہے فی زمانہ دکھاوا اور بناوٹ بھی زیادہ ہے جس کی وجہ سے مرد حضرات مزید برباد ہورہے ہیں اور حیرت نہ کریں بہت سارے مرد اب شادی کے نام سے بھی کترانے لگے ہیں۔ شوہر حضرات اپنی بیوی اوربچوں کی ضروریات پورا کرنے کی غرض سے بھرپور محنت کوشش اور جدوجہد کریں لیکن محض پیسے کے بل پر نہ تو کسی رشتے کی عمارت کھڑی کریں اور نہ اس بنیاد پر اسے گرادیں۔ دعا یہ کرتے رہنا چاہیے کہ اللہ پاک اتنا آسودہ حال کردے کہ کسی کے آگے ہاتھ پھیلانا نہ پڑے اور زندگی کے معاملات آسانی کے ساتھ چلتے رہیں۔
کامیاب رشتوں کیلئے ضروری ہے کہ ہم زندگی سے مصنوعی پن کو ختم کرکے حقائق پر غور کریں بناوٹ اور دکھاوے سے پرہیز کریں اور دوسروں کی دیکھا دیکھی کسی عمل کو کرنے سے گریز کرتے ہوئے قناعت پسندی کا وصف پیدا کریں۔ صبر اور شکر کو شعار بنانے والے کبھی ناخوش نہیں رہتے۔ خواتین کو چاہیے کہ وہ دستیاب وسائل کے تحت زندگی گزارنے کا گُر سیکھیں اور اپنے گھر کو بنانے اور سنوارنے پر پوری توجہ دیں۔ اپنے جیون ساتھی سے محض اس لیے اختلاف نہ کریں کہ وہ مالی اعتبار سے کمزور ہے یا آپ کی بے جا خواہشات کو پورا نہیں کرسکتا۔ اس کا ہر حال میں ساتھ دیں اور جس حد تک ممکن ہو مالی مشکلات میں اس کی مدد کریں اور اس کی ہمت اور حوصلہ بڑھائیں نہ کہ بے جا خواہشات اور فرمائشیں کرکے اس کی پریشانیوں میں اضافہ کیا جائے۔ میرا مشورہ یہ ہے کہ رہن سہن سے لے کر بات چیت تک میں سادگی اپنائیے کہ یہی خوش و خرم زندگی کا راز ہے۔
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 306
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں