آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی رضی اللہ عنہ کو فرمایا اپنے مال کی زکوٰة ادا کیا کرو‘ زکوٰة تجھے پاک کردے گی اور تیرے رشتہ داروں سے تیری صلہ رحمی قائم کرے گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا زکوٰة اسلام کا پل ہے۔مطلب یہ ہے کہ زکوٰة دوزخ کے اوپر پل بنے گی۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے مسلمانو! زکوٰة نکال کر اپنے مالوں کو ضائع ہونے سے محفوظ رکھو جو شخص مال کی زکوٰة ادا نہیں کرتا اس کا ایمان مقبول نہیں۔
ایک دیہاتی شخص حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یارسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم آپ مجھے کوئی ایسا عمل بتائیں جب میں اس پر عمل کروں تو جنت میں داخل ہوجاوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم اللہ کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرو‘ فرض نماز قائم کرو‘ فرض زکوٰة ادا کرو‘ رمضان کے روزے رکھو‘۔ تو اس شخص نے کہا مجھے اس ذات کی قسم! جس کے قبضہ میں میری جان ہے میں اس پر کوئی اضافہ نہیں کروں گا (یعنی ان کو اپنے اوپر لازم کروں گا خود سے کوئی چیز اپنے اوپر فرض نہیں کروں گا) جب وہ واپس جانے لگا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص کو یہ بات پسند آئے کہ وہ جنت والوں میں سے ایک شخص کو دیکھے تو وہ اس آدمی کو دیکھ لے۔
ایک شخص بنی تمیم قبیلہ کا جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں بہت مالدار ہوں اور اہل وعیال دار ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے ارشاد فرمائیں میں کیا کروں؟ اور کیسے خرچ کروں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اپنے مال سے زکوٰة نکالا کرو کیونکہ یہ صفائی ہے تجھے پاک کردے گی اور اپنے رشتہ داروں کے ساتھ (اپنا) میل ملاپ رکھو اور مسکین (محتاج) اور ہمسایہ اور سائل (مانگنے والے) کا حق پہچانو۔
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہارے اسلام کی تکمیل یہ ہے کہ تم اپنے اموال کی زکوٰة (بھی) نکالو۔
ایک شخص قبیلہ قضاعہ کا جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا ”میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور آپ اللہ کے رسول ہیں اور میں پانچوں نمازیں ادا کرتا ہوں‘ رمضان کے روزے رکھتا ہوں اور اس کی تراویح ادا کرتا ہوں اور زکوٰة ادا کرتا ہوں تو جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اس حالت میں فوت ہوا وہ صدیقین اور شہداءمیں سے (لکھ دیا جائے)گا۔
حضرت ابوکبشہ انماری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا تین چیزیں ایسی ہیں جن پر میں قسم کھاتا ہوں اور ایک بات بیان کرتا ہوں تم اس کو خوب یاد رکھنا (1) صدقہ کرنے سے کسی مسلمان کا مال کم نہیں ہوتا (بلکہ اللہ تعالیٰ اس میں برکت ڈال دیتے ہیں) (2) اور جس بندہ پرکسی قسم کا ظلم کیا گیا ہو اور اس نے اس پر صبر کیا ہو تو اللہ تعالیٰ اس کی شان وشوکت میں اضافہ کرتے ہیں (دنیا میں یا آخرت میں‘ یا دونوں جگہ میں) (3) اور جو شخص دست سوال دراز کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر فقر وفاقہ کا دروازہ کھول دیتے ہیں۔
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ اے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ جب تم ایسے گروہ کو دیکھو جو کہ جماعت کے ساتھ نماز نہیں پڑھتے اور اپنے مال کی زکوٰة نہیں دیتے تو سمجھ لو کہ اللہ تعالیٰ ان پر آٹھ بلائیں نازل فرمائے گا کہ وہ بلائیں کسی مخلوق پر نہ آئی ہوں گی۔ (1) ان کے رزق سے برکت اٹھ جائیگی۔ (2) خشک سالی کی وجہ سے بے موت مریں گے۔ (3) فتنہ اور فساد اور فحش اور بدکاری کی ان میں کثرت ہوگی۔ ان کی اولاد اور ان کے گھر والوں پر اللہ تعالیٰ مرض کو مسلط کردیگا۔ (5) آپس میں ایک دوسرے پر ظلم کریں گے (6) ظالم اور جابر بادشاہ کو اللہ تعالیٰ ان پر مسلط کردیگا۔ (7) خدا کے ہاں کوئی عمل نیک ان کا مقبول نہ ہوگا۔ (8) ان کی دعا کبھی مقبول نہ ہوگی۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس آدمی کو اللہ نے دولت عطا فرمائی اس نے اس کی زکوٰة ادا نہ کی تو وہ دولت قیامت کے دن اس آدمی کے سامنے ایسے زہریلے ناگ کی شکل میں آئیگی جس کے انتہائی زہریلے پن سے اس کے بال جھڑ جائیں گے‘ پھر وہ سانپ (اس زکوٰة ادا نہ کرنے والے) کے گلے کا طوق بنا دیا جائے گا پھر یہ سانپ اس کی باچھیں پکڑے گا (اور کاٹے گا) اور کہے گا میں تیری دولت ہوں میں تیرا خزانہ ہوں اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کی یہ آیت تلاوت فرمائی نہ گماں کریں وہ لوگ جو بخل کرتے ہیں اس مال و دولت میں جو اللہ نے اپنے فضل و کرم سے ان کو دیا ہے اور اس کی زکوٰة نہیں نکالتے کہ وہ مال ودولت ان کے حق میں بہتر ہے بلکہ انجام کے لحاظ سے وہ ان کیلئے بدتر اور شر ہے۔ قیامت کے دن ان کے گلوں میں طوق بنا کر ڈالا جائیگا ۔ وہ دولت جس میں انہوں نے بخل کیا (اور جس کی زکوٰہ ادا نہیں کی) (صحیح بخاری)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں