Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

بچوں کاصفحہ

ماہنامہ عبقری - اگست 2010ء

قرآن کے بدلے بادشاہ کاتخت (آفرین شاہد‘ ڈیرہ غازیخان) گجرات کا ایک بادشاہ تھا جس کا نام محمود تھا۔ ایک دفعہ رمضان میں کئی علماءبیٹھے تھے ایک عالم نے کہا کہ قیامت کے دن سب لوگ پریشان ہونگے لیکن جو قرآن کا حافظ ہوگا اس کے والدین پریشانی سے بچ جائیں گے۔ بادشاہ نے ٹھنڈی سانس بھری اور کہا افسوس ہے کہ ہمارے بیٹوں میں کوئی بھی حافظ نہیں ورنہ ہم بھی قیامت کے دن پریشانی سے بچ جاتے۔ اس مجلس میں محمود بادشاہ کا بیٹا خلیل بھی تھا۔ اس کے دل پر اپنے والد کی بات کا بڑا اثر ہوا۔ خلیل کی عمر بھی زیادہ تھی۔ بہت بڑے کاروبار کی نگرانی بھی اس کے ذمہ تھی لیکن اس نے دن رات محنت کی‘ فارغ وقت میں پڑھتا رہتا تھا۔ راتوں کو جاگ جاگ کر آنکھیں سرخ ہوگئیں لیکن اس نے اس سرخی کی کوئی پرواہ نہ کی۔چنانچہ اس نے ایک سال اور چند ماہ میں پورا قرآن حفظ کرلیا اور پھر رمضان میں والد کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا کہ اس سال تراویح میں قرآن میں سناوں گا۔ بادشاہ کو بڑا تعجب ہوا کہ تم کب سے حافظ ہوگئے؟خلیل خان نے کہا جب آپ نے علماءکے سامنے کہا تھا اگر ہمارا بیٹا بھی حافظ ہوتا تو ہم بھی قیامت کی پریشانی سے بچ جاتے بس اسی دن میں نے ارادہ کرلیا تھا کہ میں حافظ بن کر رہوں گا میں نے دن رات محنت کی چنانچہ اللہ پاک نے مجھے حافظ بنادیا۔ آپ کو خوشخبری ہو کہ آپ بھی ایک حافظ کے باپ ہیں۔محمود خان نے بیٹے کو مصلٰے پر کھڑا کیا۔ خلیل خان کو قرآن اتنا پختہ یاد تھا کہ ہر روز تراویح میں پورا قرآن سنا دیتا۔ بادشاہ بہت خوش ہوا اس نے کہا بیٹے میں تمہارا شکریہ کیسے ادا کروں اور تمہیں کیا انعام دوں؟پھر اس نے بیٹے کا ہاتھ پکڑا اور اسے تخت پر بٹھا کر بادشاہ بنادیا اور خود نیچے جاکر بیٹھ گیا۔ اللہ دیکھ رہا ہے! مہرین کے ابو نے اسے بتایا تھا کہ اللہ تعالیٰ ہر جگہ موجود ہے۔ ہمارا کوئی بھی کام اور کوئی بھی بات اس سے چھپی ہوئی نہیں ہے۔ اسے ہر چیز کا علم ہے۔ مہرین جسے پیار سے سب گڑیا کہتے ہیں بولی ”ابوجی! یہ تو بتائیے کہ جو باتیں ہم زبان سے نہیں بولتے اور جو ہمارے دلوں میں چھپی ہوتی ہیں کیا وہ بھی اسے معلوم ہیں؟“ ”“ ابو نے کہا ”بے شک‘ بے شک اللہ تعالیٰ کو ہر بات کاعلم ہے‘ چاہے وہ بات وہ چیز دوسرے کے سامنے ظاہر ہو یا ہر ایک سے چھپی ہوئی ہو۔ اللہ تعالیٰ سے کچھ نہیں چھپ سکتا۔ اس نے ہی ہم سب کو پیدا کیا ہے اور دنیا کا سارا نظام اس ہی کی مرضی سے چل رہا ہے وہ ہر چیز سے واقف ہے۔ یہ باتیں سن کر مہرین نے پکا عہد کرلیا کہ اب وہ کوئی بھی کام‘ کوئی بھی بات اللہ تعالیٰ کی مرضی کے خلاف نہیں کرے گی کیونکہ اللہ تعالیٰ تو ہر وقت ہر جگہ موجود ہے۔ اب دیکھئے ناں ننھے دوستو‘ یہ زندگی ہمیں اللہ تعالیٰ نے تحفے میں دی ہے۔اللہ نے یہ دنیا ہمارے لئے بنائی ہے اور اس میں ہماری ضرورت کی ہر چیز رکھی ہے۔ اب ساری قوتیں‘ کھانا پینا‘ ہر چیز اللہ کی دی ہوئی اور کام کریں تو اللہ کی مرضی کے خلاف تو دوستو‘ اس سے زیادہ گندی اور احسان فراموشی والی بات بھلا کیا ہوگی؟ اگلے دن سکول میں مہرین اپنی دوست نمرہ کے ساتھ کھیل رہی تھی کہ اچانک ان دونوں کی نظر ایک خوبصورت پینسل پر پڑی۔ نمرہ نے کہا ”چلو یہ پینسل ہم رکھ لیتے ہیں۔ مہرین نے جواب دیا ”جی نہیں‘ یہ کسی کی امانت ہے اور امانت میں خیانت کرنا گناہ ہے“ نمرہ نے کہا ”اوہو مہرین اس وقت ہمیں یہاں کوئی نہیں دیکھ رہا ہے کسی کو کیا پتہ چلے گا کہ پینسل ہم نے اٹھائی ہے۔“ مہرین نے فوراً کہا اللہ تو ہر جگہ موجود ہے وہ ہمیں ہر وقت دیکھتا ہے۔ اسے ہمارے سب کام‘ ہماری سب باتوں کا پتہ ہے۔ یہ بات بھلا اسے کیسے پتہ نہ چلے گی۔ یہ سن کر نمرہ کی سٹی گم ہوگئی اس نے فوراً اللہ تعالیٰ سے معافی مانگی۔ ارے بھئی کام اچھا ہو یا برا کوئی دیکھتا ہو یا نہ دیکھے اللہ تو ہر چیز دیکھ رہا ہے۔ پھر دونوں سہیلیوں نے پینسل اپنی پرنسپل کے کمرے میں جمع کروائی اور ایک کاغذ پر نوٹ لکھ کر نوٹس بورڈ پر لگادیا کہ جس کی پینسل ہے نشانی بتا کر لے جائے۔ بہت جلد ہی یہ خبر سارے سکول میں پھیل گئی کچھ ہی دیر بعد جماعت سوم کی ماریہ نے آکر بتایا کہ یہ خوبصورت پینسل اس کی ہے جو اس کی سالگرہ کے روز اس کے دادا ابو نے اسے تحفے میں دی تھی۔ ماریہ نے نمرہ اور مہرین کا بہت بہت شکریہ ادا کیا اور انہیں ایک ایک ٹافی بھی کھانے کو دی۔پھر وہ تینوں پکی سہیلیاں بن گئیں۔ اس طرح نمرہ اور مہرین کو ایک اچھا کام کرنے کے انعام میں ایک اچھی سہیلی مل گئی اور ہم تو کہتے ہیں کہ سچے دوست سے بڑا کوئی تحفہ نہیں۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 659 reviews.