داعی اسلام حضرت مولانا محمد کلیم صدیقی مدظلہ (پھلت):حضرت مولانا عالم اسلام کے عظیم داعی ہیں جن کے ہاتھ پر تقریباً 5 لاکھ سے زائد افراد اسلام قبول کرچکے ہیں۔ ان کی کتاب ’’نسیم ہدایت کے جھونکے‘‘ پڑھنے کے قابل ہے۔
کھیت کے کنارے پہنچ کر مجھے حیرت ہوئی کہ قدیم باغ کو کٹوا کر جب اس کھیت میں پہلی فصل راقم سطور نے بوائی تھی تو زمین چونکہ بہت زرخیز تھی بغیر کیمیاوی کھاد کے دوسری زمینوں سے تین گنا گنّا اس میں پیدا ہوا تھا‘ اب وہ کھیت بالکل بنجر ہوگیا تھا اور اس میں جھاڑ جھنکار کھڑے ہوئے تھے‘ بظاہر ایسا لگ رہا تھا کہ یہ کھیت اب کھیتی کے لائق نہیں اور اس میں کھیتی بہت مشکل ہے‘ اصل میں یہ ہمارا موروثی ایسا کھیت تھا کہ اس میں باپ دادوں اور ان کی اولاد کے بیسوں نام تھے اور کھیت بالکل چھوٹا تھا بعد وہ سرکاری کاغذات میں بنجر کردیا گیا تھا اور اس کو ایک ہریجن کو دے دیا گیا تھا جس شخص کو دیا گیا اس نے اس میں کھیتی کی‘ مگر اس کے مرنے کے بعد اس میں اس کے چار لڑکوں نے اس کی طرف توجہ نہیں کی‘ مجھے خیال ہوا کہ یہ زرخیز ترین کھیت چند سال کھیتی نہ کرنے پرایسا بنجر دکھائی دینے لگا کہ اس میں کھیتی مشکل دکھائی دینے لگی‘ جب کہ جمنا اور گنگا کے کنارے کتنے ٹیلوں اور ویرانوں پر پنجاب کے سرداروں نے محنت کرکے ان کو ہموار کرلیا اور کیسے لہلہاتے کھیتوں میں تبدیل کرلیا‘ یہ سوچ ہی رہا تھا کہ راقم سطور کو اس کائنات کے مالک کی لہلہاتی انسانیت کا خیال آیا کہ پیدا کرنے والے خدا نے اس کائنات کو اپنی معرفت کیلئے پیدا کیا ہے۔ انسانوں کے دلوں کو اپنی معرفت‘ محبت یعنی ایمان کا محور و مرکز بنایا ہے‘ انسان کسی ملک کا یا قوم کا ہو اس کے دل کی زمین کو اپنی ذات پر ایمان‘ اپنی محبت ومعرفت کے لیے ذرخیز بنایا ہے‘ اللہ تعالیٰ کے نبی ﷺ اور ان کے صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین جب تک اس زمین میں ایمان و یقین کے بیج بوتے رہے اور اس کھیتی کا حق ادا کرتے رہے تو نبی کریم ﷺ کے بعد پچاس سال میں ساٹھ فیصد دنیا پر اسلامی قانون کی حکمرانی ہوگئی اور جس دل میں ایمان کا بیج ڈالا گیا وہاں سے ایمان کا پودا لہلہاتا نظر آیا۔ سورۂ ابراہیم میں ہے: ’’ترجمہ: کیا تم نے نہیں دیکھا‘ اللہ نے کیسی مثال دی‘ ایک پاکیزہ کلمہ پاکیزہ درخت کی طرح ہے‘ جس کی جڑیں مضبوط ہیں اور شاخیں آسمان میں ہیں وہ اللہ کے حکم سےہر آن اپنا پھل دیتا ہے اللہ تعالیٰ لوگوں کیلئے مثال بیان کرتا ہے تاکہ وہ نصیحت حال کریں۔‘‘ (ابراہیم 24،25)
اور اس کے بعد زمین پر کھیتی کی ذمہ داری کے حق سے اس زمین کے کسان نبی ﷺ کے امتی جب غافل ہوئے اور ہر ایک نے یہ سوچنا شروع کیا کہ یہ تو سب کی میراث ہے دوسروں کی ذمہ داری بھی تو ہے تو دلوں کی یہ زمین ایسی ویران اوربنجر ہوگئی اور اس میں شرک و بت پرستی‘ مادیت‘ باطل نظریات و افکار اور مذہب کےجھاڑ جھنکار پیدا ہوگئے اور اس کھیتی کی ذمہ داری پر فائز نسلوں کو یہ خیال ہونے لگا کہ اب دلوں کی اس بنجر اور جنگل بنی زمین میں دعوت ایمان یعنی ایمان کی کھیتی کا کام کیسے ممکن ہے حالانکہ زمین پر طرح طرح کے جھاڑ جھنکار کا قبضہ ہونا اس بات کی علامت ہے کہ زمین حد درجہ زرخیز ہے‘ کسان آئے اور کھیتی کرے‘ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کے دل کی زمین کو اپنی معرفت کی کھیتی کیلئے حد درجہ ذرخیز بنایا اس کھیتی کی ذمہ دار ملت اسلامیہ کے افراد ہم اپنی ذمہ داری تو سمجھیں خصوصاً ہمارے ملک میں برادران وطن کا مذہب سے حد درجہ بڑھا ہوا تعلق اور اس کیلئے قربانی اور جوش اس بات کی علامت ہے کہ اس ملک کا ماحول اسلام و ایمان کیلئے حد درجہ سازگار بنے نہ جانے کیوں ہندوستان میں اپنے مذہب سے حد درجہ بڑھتا ہوا تعلق اور اس کیلئے قربانی کے جذبہ سے ہم پرامید ہونے کے بجائے مایوس ہوتے ہیں‘ ہمیشہ مذہب سے انسان کا تعلق اور اس کیلئے قربانی اپنے خدا کو راضی کرنے کیلئےہوتا ہے‘ یہ اس بات کی علامت ہے کہ خدا کو راضی کرنے کی طلب زیادہ ہے‘ ہمیں صرف رہنمائی کاکام کرنا ہے آپ کامطلوب ادھر ہے ادھر نہیں۔ کسی مجنونانہ طلب رکھنے والے کے مطلوب کی رہنمائی کتنی آسان ہے۔ کاش ہم سمجھ سکتے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں