دو لوگوں نے زمین خریدی اور اپنی جگہوں پر کافی بڑے ہال بنالیے۔ ایک نے اپنے بنائے ہوئے ہال میں کچھ دوستوں کو ساتھ ملایا اور پرائیویٹ گپ شپ کارنر بنایا جہاں لوگ اپنے فارغ وقت میں آتے اور مل بیٹھ کے گپ شپ کرتے۔ لوگوں کی دلچسپی کو بڑھانے کے لیے اس ہال میں مختلف قسم کے میوزک ویڈیوز، تصاویر اچھی بری پینٹنگز بھی آویزاں کیں جن میں کچھ فحش اور کچھ نیم فحش بھی شامل تھیں۔ لوگ آکے دیکھتے اور ان پر پھر لطیفے کہتے، آوازیں کستے اور قہقہے لگاتے۔ دن گزرتے گئے اور اس ہال میں عریانی، فحش گوئی اور موسیقی پڑھتی چلی گئی اور ساتھ ہی لطف اندوز ہونے والوں کی تعداد بھی۔ ہال کا مالک اور انتظامیہ لوگوں کا بڑھتا ہوا ہجوم دیکھ کے پھولے نہ سماتے۔ دوسری جانب دوسرے شخص نے اس ہال میں کچھ مخصوص بھروسے مند لوگوں کو ساتھ ملایا اور اپنے بنائے ہوئے ہال میں دین کی تعلیم دینے لگا قرآن کی تلاوت احادیث مبارکہ اور اقوالِ اولیاء کی روشنی میں زندگی گزارنے اور نسلوں کو سنوارنے کے سنہری اصول بنانے لگا حالانکہ خود اس قابل تو نہ تھا لیکن کتابوں سے احادیث مبارکہ سے اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زندگی سے اولیاء اللہ کے واقعات اور مشاہدات تلاش کرتا اور لوگوں کو بتاتا۔ کسی نے پوچھا تو کہنے لگا اپنے لیے اور اپنی نسلوں کے لیے صدقہ جاریہ چھوڑنا چاہتا ہوں شاید کوئی ایک بات ہی کسی کے دل پر لگ جائے اور اس کی دنیا و آخرت سنور جائے اور میں بھی قیامت کے دن شرمندہ ہونے بے سچ جائوں۔ میں نہیں چاہتا کوئی ایسی چیز چھوڑ کر جائوں جو میری طرف اللہ کریم کے غصے اور ناراضگی کو دعوت دے اور میری قبر میں ہر لمحہ عذاب بڑھتا چلا جائے۔
جب سے یہ بات میرے علم میں آئی میں سوچنے لگا موت تو دونوں کو آئی ہوگی کیونکہ ایک دن سب کو مرنا ہے لیکن دونوں کی قبر اندر سے کیسی ہوگی ایک جس نے صدقہ جاریہ چھوڑا، لوگوں میں دین کی تعلیم بانٹی خود نہ تعلیم دے سکا تو اہل لوگوں کو انتظام کیا اور لوگوں کی دنیا و آخرت سنوارنے کا ذریعہ بن گیا چاہے کسی کی اصلاح کرنے میں کامیاب ہوا یا نہ ہوا لیکن اپنے حصے کی کوشش تو کرگیا اور دوسری طرف اس شخص نے فحاشی عریانی پھیلائی اور لوگوں کا تقویٰ اور ایمان کمزور کرنے کا ذریعہ بن گیا چاہے کسی ایک کے بھی ایمان میں فرق نہ آیا لیکن اس نے اپنے حصے کی کوشش تو کردی۔ حدیث پاک کا مفہوم ہے اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔ قیامت کے دن فیصلہ تو ہماری سوچوں اور جذبوں کی بقدر ہوگا۔ ذرا سوچیے! سوشل میڈیا فیس بک، ٹویٹر اور یوٹیوب وغیرہ بھی تو لمبے چوڑے ہال ہی ہیں اور ہم میں سے اکثر و بیشتر احباب نےاپنے پیج اور گروپس بنائے ہوئے ہیں جہاں ہم ہمیشہ کی بھلائیاں سمیٹ رہے ہیں یا ہمیشہ کی تلخیاں اور بربادیاں موت کی کوئی خبر نہیں کونسا سا سانس آخری ہو‘ اللہ کا واسطہ آج اپنا احتساب کر لو اس سے پہلے کے وقت ہی نہ رہے اور نعمتیں دینے والے کریم کو حساب دینے کا وقت آجائے اپنے پیج اور گروپس کو ایسا نہ بنائیں کہ حساب دینا مشکل ہو جائے کیونکہ ایک بات تو طے ہے کہ حساب تو دینا پڑے گا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں