ایک دوسرا واقعہ بھی قارئین عبقری کیلئے لکھ رہا ہوں۔ ہمارے محلے میں ایک گھر ہے جس میں بوڑھے ماں باپ اور ان کے پانچ بچے رہتے‘ دو بیٹیاں اور تین بیٹے‘ تمام بچوں کی شادیاں ہمارے سامنے ہوئیں‘ ایک بیٹا شادی کے بعد علیحدہ ہوگیا اور ایک اپنے والدین کے ساتھ رہنا شروع ہوگیا‘ شادی کے بعد گھر میں لڑائی جھگڑے شروع ہوگئے‘ پہلے ساس اور بہو کاجھگڑا ہوتا کچھ عرصہ کے بعد بیٹے اور ماں کے جھگڑے شروع ہوگئے‘ محلے کے بڑے بوڑھوں نےدو سے تین مرتبہ بیٹے کو سمجھایا کہ بیوی کے پیچھے لگ کر ماں کےساتھ نہ بولا کر‘ ان دونوں کے معاملات ان دونوں پر چھوڑ تم دونوں کے ساتھ برابری کا سلوک رکھا کرو‘ بیوی کی بات پر یقین کرکے ماں کے ساتھ بدتمیزی نہ کیا کر‘ اگر فرض کرو تمہاری ماں کسی معاملے میں غلط بھی ہے تو تم پھر بھی ان کی عزت‘ احترام اور ادب کرنا ہرگز نہ چھوڑو۔ یہ باتیں سن کر کچھ دنوں کیلئے بیٹا خاموش ہوجاتا مگر چند ہفتوں کے بعد اس گھر سے وہی
آوازیں‘ گالی گلوچ‘ مار کٹائی شروع ہوگئی۔ آہستہ آہستہ محلے داروں نے سمجھانا بھی چھوڑ دیا۔ ایک دن تو حد ہوگئی ‘ بیٹے اور ماں کی لڑائی ہوئی‘ باپ بھی اس دن گھر پر تھا‘ باپ بھی بیٹے پر برس پڑا‘ باپ کے ڈانٹنے پر بیٹا طیش میں آیا اور باپ کو گریبان سے پکڑ کر گلی میں کھینچ لایا اور زمین پر پٹخ دیا‘ باپ اٹھا اور قریب پڑے پتھر باپ کو مارنا شروع ہوگیا‘ باپ کا سر پھٹ گیا‘ محلے بھر نے یہ منظر دیکھا‘ چند جوان بھاگ کر آگے گئے اور اس کے بیٹے کو پکڑسائیڈ پر لے گئے۔
20 سال بعد وہی منظر پھر دیکھ لیا
بات آئی گئی ہوگئی‘ کچھ عرصہ کے بعد والدہ فوت ہوئی‘ پھر والد بھی چل بسا۔ لوگ بھول گئے۔ مگر وہ منظر ٹھیک 20 سال بعد سب نے پھر دیکھا۔ وہی بیٹا اب باپ کے روپ میں گلی میں گرا ہوا تھا اور بیٹا اس کے پیٹ میں ٹانگیں ماررہا تھا‘ باپ اٹھ کر بھاگا تو بیٹے نے گلی میں پڑے پتھر باپ کو مارے اور باپ کا سر پھٹ گیا۔ یہ منظر میرے بچپن اور جوانی کا ہے‘ جو مجھے پھر سے یاد آگیا۔ وہ خواتین و حضرات پہلے یہ منظر دیکھ چکے تھے سب کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔ وہ بدبخت بیٹا جو اب باپ کے روپ میں بیٹھا آہ وبکا کررہا تھا اور اس کا بیٹا دروازے کے پاس کھڑا ہوکر باپ کو گالیاں نکال رہا تھا۔ لوگوں نے زمین سے اس شخص کو اٹھایا اور ہسپتال لے گئے اور میں بھی دوسرے لوگوں کی طرح استغفار پڑھتا ہوا ظہر کی نماز پڑھنے مسجد کی طرف روانہ ہوگیا۔
دوسرا واقعہ: یہ واقعہ محلے بھر کی آنکھوں دیکھا ہے جس طرح باپ کو بیٹے نے پتھر مارے تھے‘ اسی طرح اس کی اولاد نے بھی مارے۔ (تفصیل لکھنی ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں