بوسٹن(امریکا)ہارورڈ سکول آف پبلک ہیلتھ میں ایک تحقیق ہوئی جس سے نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ بیوی کی محبت شوہر کی صحت پر مثبت اثر ڈالتی ہے۔ ازدواجی رشتہ مستحکم ہو اور باہمی تعلقات خوشگوار ہوں تو شوہر کو اچھی صحت قائم رکھنے میں مدد ملتی ہے۔یہ تحقیق ایک خاتون سائنسدان نے کی ہے جس کے دوران انہوں نے چالیس سے پچھتر سال کی عمر کے چار ہزار مردوں کے کوائف کا آٹھ سال تک مشاہدہ کیا۔ انہوں نے شوہر کی صحت کے سلسلے میں سب سے زیادہ اہمیت اس کی غذا کو دی۔ ان کا خیال ہے کہ مرد عموماً اپنی غذا کی طرف سے بے پرواہی برتتے ہیں، لیکن شادی کے بعد بیوی زیادہ تر یہ
ذمے داری اپنے سرلے لیتی ہے کو شوہر کو صحت بخش غذا فراہم کرے اور اس سلسلے میں وقت کی پابندی کو بھی ملحوظ رکھے۔ ظاہر ہے کہ اس بات کا شوہر کی صحت پر اچھا اثر پڑتا ہے۔البتہ اگر آگے چل کر میاں بیوی میں علیحدگی ہو جائے تو یا بیوی کا شوہر سے پہلے انتقال ہو جائے تو مرد کی زندگی میں پھر بے ترتیبی آجاتی ہے اور ناقص غذا کا استعمال بڑھ جاتا ہے جو خرابی صحت کا باعث ہوتا ہے۔ ہاں اگر مرد دوسری شادی کرلے اور خوش قسمتی سے اسے پھر چاہنے والی بیوی مل جائے حالات پھر سدھرنے لگتے ہیں۔ رپورٹ میں ایک ایسے پہلو کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے، جو منفی بھی ہے اور مثبت بھی۔ تحقیق کار خاتون کا خیال ہے کہ بیوی زیادہ چاہنے والی مل جائے اور گھر کا ماحول بہت خوشگوار ہوتو اکثر مرد ورزش سے جی چرانے لگتے ہیں۔ یعنی ورزش‘ گھر جانے اور واکنگ یا دوسری ورزشوں کے لیے گھر سے باہر جانے کی بجائے ان کی ترجیح یہ ہوتی ہے کہ گھریلو میں زیادہ وقت گزاریں بیوی کی چاہت اور خوش گوار گھر ماحول پر بھلا کسے اعتراض ہوسکتا ہے لیکن ورزش سے جی چرانے کاصحت پر منفی اثر ہوسکتا ہے۔ اس سے قبل جو تحقیق ہوئی ہے اس سے بھی یہ بات سامنے آئی تھی کہ شادی شدہ لوگوں میں کنوارے یا تنہا مردوں (جن کی بیوی مرچکی ہو یا علیحدہ ہوگئی ہو) کی نسبت زیادہ دن زندہ رہنے کا رحجان پایا جاتا ہے۔ اس کی وجہ بھی یہ بتائی گئی تھی کہ خوشگوار ازدواجی زندگی گزارنے والے مردوں کو غذا بہتر اور صحت بخش ہوتی ہے اور ان میں تمباکونوشی یا شراب نوشی کا رحجان نسبتاً کم پایا جاتا ہے۔
جس ماہر نے یہ تحقیق کی ہے اس کا کہنا ہے کہ خوش گوار ازدواجی ماحول میں رہنے والے مرد کی عمر اگر نسبتاً زیادہ ہو یا اس کی صحت بہتر ہوتو اسے صرف اچھی غذا کا کمال ہی نہیں سمجھا چاہے کچھ اور عوامل بھی ہیں جو اپنی اپنی جگہ اہم ہیں۔ مثلاً گھر کا سکون و آرام، طرز زندگی میں باقاعدگی اور ایک ایسی بیوی جس سے دل کی بات کہی جاسکے۔ جس پر اعتماد کیا جاسکتے اور جس کے خلوص کی مٹھاس زندگی کے کاموں میں شامل رہے ان تمام عوامل کو بھی پیش نظر رکھنا چاہیے اور ان کے مجموعی اثر کی اہمیت کو تسلیم کرنا چاہیے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں