ایسی مائیں جو کام کرنے کے باوجود نہیں تھکتیں
بزرگوں نے ٹھیک ہی کہا ہے کہ ’’سخت محنت سے کسی کو تکلیف نہیں پہنچتی‘‘۔ ہمیں اکثر انسانی جسم کی سخت جانی پر تعجب ہوتا ہے کہ بیماری، تھکن، سردی اور گرمی کے اثرات کو کس آسانی سے دور کردیتا ہے۔ ایسی بہت سی مائیں ہماری سوسائٹی میں موجود ہیں جو کثیرالاولاد کے باوجود بغیر کسی ملازم کے پورا گھرانہ تن تنہا چلاتی ہیں اور نہ ایسی خواتین کی کمی ہے جو گھر یا دفتر کا پورے دن کام کرنے کے باوجود شام کو اتنا وقت نکال لیتی ہیں کہ شہری تحریکات میں حصہ لے سکیں،درس سن سکیں، کپڑے سی سکیں اوربچوں کو تعلیم دے سکیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ان کی قوتیں کبھی ختم نہ ہونے والے چشموں سے ابلتی ہیں۔اس کے برعکس ایسی بہنیں بھی ہیں جو ہمیشہ تھکی تھکی رہتی ہیں۔ وہ چند گھنٹے بعد کام سے تھک کر چور ہو جاتی ہیں، جلدی سو جاتی ہیں اور صبح کو اٹھتی ہیں تو تھکی ہوئی معلوم ہوتی ہیں۔ ان کو ہر وقت دردِ سر، تھکن اور بھوک نہ لگنے ہی کا رونا رہتا ہے۔ پہلے زمانے میں یہ باتیں ہوتیں تو ان کی سستی اور کاہلی پر محمول کی جاتیں اور کہا جاتا کہ ذرا محنت کریں تو یہ کاہلی اورنااہلی سب دور ہو جائیں گی اور واقعی بہت سی بہنوں کو طعن تشنیع کرکے زیادہ محنت کرنے پر مجبور بھی کیا گیا ہے جس کا نتیجہ الٹا ہی نکلا۔وہ انتہا سے زیادہ محنت کرنے لگیں اور آخر کار اعصابی کمزوری کی وجہ سے بیمار پڑگئیں اور پھر وہی چکر چل گیا۔ آج دماغی کشمکش اور تھکن کے درمیانی تعلق کو ایک نئی روشنی میں دیکھا جانے لگا ہے۔
تھکن کیلئے گولیاں انجکشن نہیں اصل سبب جانیے!
طب جدید اس کے لیے نئی گولیاں اور انجکشن ایجاد نہیں کررہی ہے بلکہ اس تھکن کا اصل سبب جاننے کی کوشش کررہی ہے۔ ان خواتین کی مسلسل تھکن جسمانی مرض کی وجہ سے نہیں ہے ان کی اس کیفیت کا سبب ان کے اندر ہی ملے گا۔
گھر کی عورت کی تھکن کا پہلا سبب اس کا وہ رویہ ہے جو وہ کام سے متعلق رکھتی ہے۔ برسوں تک سکول میں تعلیم پانے کے بعد جب لڑکی باہر آتی ہے تو سمجھتی ہے کہ گھر چلانا کچھ زیادہ مشکل کام نہیں ہے۔ ملازمتوں میں دلچسپی ہوتی ہے پیسے ملتے ہیں اور بعض اوقات شان بھی ہوتی ہے۔ بھلا گندے برتنوں، بغیر تہہ ہوئے بستروں، خاک آلود فرنیچر اور بے ہنگم ملازمتوں میں کیا جاذبیت ہوسکتی ہے۔
صبح سے شام سنگین مصروفیت
عورت کے دماغ میں ذہنی کشمکش پیدا کرنے والی اور چیزیں بھی ہوتی ہیں۔ ان میں ایک ’’جذبہ کمال‘‘ ہے۔ یہ جذبہ‘ جوان ہو یا بوڑھی، گھر میں رہنے والی یا دفتر میں کام کرنے والی، غرض یہ کہ ہر عورت میں یکساں پایا جاتا ہے۔ ایسی عورت ہمیشہ فکر مند رہتی ہے۔ وہ چاہتی ہے کہ وہ جو کچھ کرے، ہمیشہ صاف شفاف اور عمدہ ہو۔ بستر جلد تہہ ہو جائیں، برتن دھل جائیں، بچے پوری طرح کھیل نہ چکیں کہ کھلونے رکھ دیئے جائیں، کھانا وقت پر کھایا جائے، غذا متوازن ہو، کپڑے استری شدہ اور بہت اچھی حالت میں رہیں۔اس باقاعدگی میں کھیل کود کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں