والدین نے دور کے رشتہ داروں میں ایک لڑکی دیکھ کر میری شادی اس سے کردی‘ شادی کے بعد بھی مجھے عقل نہ آئی اور میں نے بیوی کو جوتی کی نوک پر رکھا‘ میری وہیں گھٹیا عادات تھیں‘ ساری ساری رات گھر نہ آتا‘ بیوی سے کبھی سیدھے منہ بات نہ کرتا‘ مگر وہ میری خوب خدمت کرتی‘ میرے جتن اٹھاتی‘ طعنے برداشت کرتی مگر میں نے کبھی اس کو محبت بھری کیا غصیلی آنکھ سے بھی نہ دیکھا۔ وہ بیچاری راتوں کو اٹھ اٹھ کر میرے لیے دعائیں مانگتی‘ اکثر رات کو دو یا تین بجے آتا تو اسے اکثر مصلے پر بیٹھا دیکھتا اور ہنستا اور اس کا مذاق اڑاتا۔ مگر مجھے کیا معلوم تھا کہ میری زندگی میں اب اہم موڑ آنے والا ہے اور وہ موڑ آگیا۔ایک دن ایک کسٹمر آیا اس کے ہاتھ میں عبقری رسالہ تھا‘ بڑے بھائی کو اس نےہدیہ کیا‘ وہ رسالہ اب دکان پر پڑا رہتا‘ بھائی اسے وقتاً فوقتاً پڑھتا اور اس کے گن گانا شروع ہوگیا‘ اب ہر ماہ نیا رسالہ آتا۔ کچھ عرصہ بعد اس نے اپنے موبائل پر درس لگانا شروع کردیا‘ رسالہ تومیں نہ پڑھتا مگر درس کی آواز میرے کانوں میں آنا شروع ہوگئی۔ بس چند دن مجبوری میں درس سنا اور میرے دل سے زنگ اترنا شروع ہوگیا۔ پہلے مجبوری میں سنتا تھا اب خود دل چاہتا کہ اسے سنوں اور بھائی سے کہتا کہ یار وہ تقریر لگا جو تو سنتا ہے‘ وہ بخوشی لگاتا‘ رسالہ پڑھنا شروع کیا۔ بس پھر زندگی میں پہلی مرتبہ دل کانپ اٹھا‘ روح تڑپ اٹھی‘ اس دن رویا۔ بھائی نے حالت دیکھی تو اسی جمعرات مجھے اپنے ساتھ درس پر لے گیا‘ تسبیح خانہ میں آیا‘ شیخ الوظائف کا درس سنا‘ درس کے بعد ذکر اور دعا میں مجھے نہیں معلوم دعا میں کیا مانگا‘ بس سسکتا رہا‘ سارے گناہ آنکھوں کے سامنے تھے۔ اسی رات درس کے بعد بھائی کی گاڑی میں گھر آیا‘ بیوی نے میری حالت دیکھی تو پریشان ہوگئی‘ جلدی سے مجھے پکڑا میرے منہ سے صرف یہ لفظ نکلا ’’تیری دعائیں قبول ہوگئیں‘‘ اور رونا شروع ہوگیا‘ اس بیوی کے کندھے پر سر رکھ کر خوب رویا اور اس نے بھی مجھے رونے دیا۔زندگی میں پہلی مرتبہ معلوم ہوا کہ پرسکون نیند کیا ہوتی ہے‘ صبح اٹھا نمازفجر پڑھنے مسجد گیا‘ کچھ معلوم نہیں کیا پڑھنا ہے‘نماز کے بعد قاری صاحب سے بات کی‘ وہ بہت خوش ہوئے اور صبح و شام مجھے سپارہ پڑھاتے‘ نماز سکھاتے۔ اب الحمدللہ! پنج وقتہ نمازی ہوں‘ کاروبار میں ترقی ملی‘ تمام غلط راہیں چھوڑ چکا ہوں‘ نمازمغرب پڑھ کر سیدھا گھر جاتا ہوں‘ اللہ تعالیٰ نے دو بیٹوں سے نوازا ہے۔درس میں بیوی‘ بچوں کے ساتھ ہر حال میںپہنچتا ہوں‘ عبقری رسالہ باقاعدگی سے گھر میں پڑھا جاتا ہے‘ میں اور میری اہلیہ اب حضرت شیخ الوظائف سے بیعت ہیں‘ دو مرتبہ کلینک میں ملاقات بھی ہوچکی ہے۔ اللہ نےعزت‘ دولت ‘ شہرت سے نوازا ہے۔ غلاظت بھری زندگی کے بارے میں سوچتا ہوںتو جھرجھری سی آجاتی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں