شرطیہ آخری وقت
میں کلمہ نصیب ہو
یہ راز ضرور پڑھیں!
جو میں نے دیکھا سنا اور سمجھا
ولاحول ولا قوۃ الا باللہ انما سلطانہ علی الذین یتولون
آخری وقت کلمہ کیوں نصیب نہ ہوا؟
نظروں کی حفاظت پر آخری وقت میں کلمہ نصیب ہوتا ہے‘ بے شمار واقعات ہیں کہ کسی شخص کا آخری وقت میں کلمہ صرف اسی لیے چھنا کہ اس کی نظروں کی حفاظت میں کمی تھی‘ نظریں ایک ایسی چیز ہیں جس میں انسان کا اختیار بہت کم ہے اور اختیار میں لانے کے لیے بہت محنت ‘کوشش اور جان مارنی پڑتی ہے‘ پھر بھی انسان ہروقت خطرے میں رہتا ہے کہ میری نظریں کہیں بھٹک نہ جائیں اور بدک نہ جائیں۔ بڑے بڑے اولیاء ‘صلحاء ‘اللہ والے ہمیشہ نظروں کی حفاظت کی ساری عمر کوشش کرتے رہے اور محنت کرتے رہے لیکن پھر بھی ہرلمحہ ‘ہرلحظہ‘ ہر قدم ان کے اندر ندامت تھی کہ ہم نے نظروں کی جتنی حفاظت کرنا تھی اتنی نہ کرسکے۔
دعا کے حیرت انگیز کمال جو روح میں اترگئے
گزشتہ دنوں ایک کتاب کا مطالعہ کررہا تھا کہ یہ واقعہ میری نظر سے گزرا‘ پھر اس واقعہ کو میں نے ذہن نشین کرلیا‘ یہ دعا سلوک اور ہدایت کے طلب گاروں کو بتانا شروع کی‘ ایسے لوگ جن کے اندر سچا جذبہ‘ سچی تڑپ اور سچا سلوک تھا‘ ان کو یہ دعا بتائی جس جس نے یہ دعا پڑھی بہت حیرت انگیز کمالات اس کی روح میں اترتے چلے گئے۔ ایک صاحب کہنے لگے مجھے موبائل پر بدنظری کا بہت زیادہ شوق تھا میں نے کئی بار توبہ کی‘ موبائل کی بہت سی چیزیں ڈیلیٹ کیں‘ کئی موبائل کے دروازے ایسے ہیں جن کو تالے لگائے لیکن پھر میرا ہاتھ بھٹک جاتا تھا اور نظریں بھی بھٹک جاتی تھیں جب سے میں نے یہ د عا پڑھنا شروع کی اب تو کچھ ایسا نظام بنا ہے میں خود حیران ہوں کہ یہ کیا ہوگیا؟ جو میرے اختیار گمان اور احساس میں بھی نہیں تھا کہ ایسا بھی ہوسکتا ہے اور میں اپنے آپ کو متقی تو نہیں کہہ سکتا لیکن یہ ضرور کہہ سکتا ہوں کہ میں ان لوگوں کو میں شامل ہوگیا ہوں جن کےاندر تقویٰ کا مزاج اور اللہ سے محبت کا مزاج پیدا ہوگیا ہے۔
میں اپنی نظروں کی حفاظت کیسے کروں؟
ایک اور صاحب جن کا تعلق ایک ایسے دفتر سے تھا جہاں خواتین اور مرد دونوں کام کرتے تھے بتانے لگے: جب سےمیں تسبیح خانہ سےجڑا ہوں‘ تسبیح خانہ نے مجھےدنیا میں جینے کا احساس اورمرنے کے بعد کا احساس دیا ہے۔بس یہ احساس ایسا تھا جس نے میرےاندر ایک تڑپ پیدا کی کہ میں اپنی نظروں کی حفاظت کیسے کروں؟ بس یہ سوچتے سوچتے آخر آپ کے پاس آیا ‘آپ نے یہ دعا میں نے اس کو ہر نماز کےبعد تین مرتبہ پڑھنا شروع کیاا ور باقی سارا دن اٹھتے بیٹھتے بکثرت پڑھنا شروع کیا حتیٰ کہ بعض اوقات وضو بے وضو اس کو پڑھتا رہتا تھا ‘اس کا رزلٹ اور نتیجہ یہ ملا کہ اللہ نے اس وظیفہ کی برکت سے مجھے اتنی حیرت انگیز برکات دیں اب غیر محرم اور دیوار میرے لیے برابر ہے اور میں مستقل پورے یقین کے ساتھ یہ دعا پڑھ رہا ہوں‘ اللہ تعالیٰ نے مجھے نماز میں خشوع دیا ‘دعاؤں میں دھیان دیا‘ کبھی کبھار تہجد کی توفیق بھی مل جاتی ہےاور سچ کی توفیق بہت زیادہ مل رہی ہے حتیٰ کہ مجھے تھوڑی عبادت سے زیادہ لذت نصیب ہوتی ہے اور میرے دل میں ہروقت ایک کیفیت ہوتی ہے کہ کسی طرح کیوں نہ ایسا ہو کہ یہ دعا میں سب کوبتاؤں اور پھر میں مختلف لوگوں کو یہ د عا بتاتا ہوں۔ مجھے بہت فائدہ ہورہا ہے۔
ایک اور صاحب کہنے لگے کہ میں تھک گیا ہوں کہ کاش میں نیک بن جاؤں؟ مگر ماحول اور زمانہ نے فیصلہ کیا ہے کہ مجھے بدکار بنانا ہے اور میں بدکار نہیں بننا چاہتا‘ آخرکار مجھے آپ کے ذریعے سے یہ دعا ملی اور جب سے میں نے یہ دعا پڑھنا شروع کیا اللہ نے ایسا کوئی کرم اور فیض کردیا کہ میں بہت ہی زیادہ اب مطمئن ہوں اور اس دعا کی برکت سے مستفید ہورہا ہوں۔ وہ صاحب کہنے لگے میرا ہر عورت‘ مرد‘ بوڑھے‘ جوان سب سے یہ درخواست بھی ہے اور منت بھی ہے موجودہ دجالی فتنوں کے دور میں اگر اپنے اپ کو بچانا چاہتے ہیں تو چپکے سے اس دعا کو اپنی زندگی کا معمول اور ساتھی بنالیں۔
قارئین یہ دعا نہیں شیطان اور نفس کے خلاف دیوار ہے
قارئین! دعا نہیں کچھ دیوار ہے بلکہ ایسی مضبوط دیوار ہے کہ شیطان اور نفس اس دیوار کو توڑ نہیں سکتا‘ اک بہت بڑے اللہ کے ولی کا آزمودہ تجربہ ہے اور حقیقتاً جس کو بھی یہ دعا دی ہے اور اس نے پڑھی ہے اور کچھ عرصہ اس کو معمول بنایا ہے پھر خود اس کے دل سے میرے لیے دعائیں نکلنا شروع ہوگئیں ہیں۔ آئیں آپ کو وہ دعا اس روایت کےساتھ بتاتا ہوں۔ بغداد کے ایک مشہور بزرگ حضرت بشر حافی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک مرتبہ ایک تاجر سے پوچھاکہ تم روزانہ کتنے مٹھے سوت تیار کرلیتے ہو‘ انہوں نے کہا کہ
رات دن میں دو سو مٹھے بنالیتا ہوں‘ حضرت بشرحافی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: اچھا یوں بنالیا کرو‘ بیان کرتے ہیں کہ میں نے تخاطب سے فائدہ اٹھاتے ہوئے عرض کیا کہ میں غیر شادی شدہ جوان ہوں اور سوت کی کتائی کے وقت عورتیں میرے اردگرد بیٹھتی ہیں ایسی حالت میں کیا کروں؟ بشرحافی نے فرمایا کہ جب عورتیں آجائیں تو یہ دعا پڑھ لیا کر ولاحول ولا قوۃ الا باللہ انما سلطانہ علی الذین یتولون۔وہ جوان کہتا ہے جب سے میں نے یہ دعا پڑھنا شروع کردی‘ پھر تو اللہ نے وہ تقویٰ ‘ کمال‘ دل اور نظروں کی حفاظت دی ہےجو میں گمان ‘خیال اور بیان نہیں کرسکتا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں