ہجویری محل میںشجر کاری کرنے والوں کیلئے ان کا یہ عمل بہت بڑا صدقہ جاریہ ہے جیسا کہ سورۃ بنی اسرائیل کی آیتِ مبارکہ نمبر ۴۴ میں ہے:- (ترجمہ)’’ساتوں آسمان‘ زمین اور جو کچھ اِن میں ہے سب اُسی کی تسبیح بیان کرتے ہیں اور کوئی چیز اَیسی نہیں جو اُسے پاکیزگی اور تعریف کے ساتھ یاد نہ کرتی ہو مگر بات یہ ہے کہ تم اُن کی تسبیح نہیں سمجھ سکتے بے شک وہ حلم والا اور بخشنے والا ہے‘‘۔ (بنی اسرائیل:۴۴)۔درختوں‘ پتوں اور شاخوں کی برکت سے اہل قبور کے عذاب میں بھی تخفیف ہوتی ہے۔حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے‘ فرماتے ہیں:’’نبی کریم ﷺ مدینہ منورہ یا مکہ مکرمہ کے کسی باغ میں سے گزرے تو آپﷺ نے دو اِنسانوں کی آواز سُنی جنہیں اُن کی قبروں میں عذاب ہورہا تھا اُس وقت آپﷺ نے فرمایا: اِن دونوں قبروں میں عذاب ہورہاہے اورکسی بڑے گناہ میں نہیں پھر فرمایا: البتہ بڑا گناہ ہے۔ اِن میں سے ایک تو اپنے پیشاب کی اِحتیاط نہیں کرتاتھا اوردوسرا چغل خوری کرتا تھا۔ پھر آپ ﷺ نے کھجور کے درخت کی ایک شاخ منگوائی اور اُس کے دو ٹکڑے کئے اور اُنہیں دونوں قبروں میں سے ہر ایک قبر پر ایک ایک ٹکڑا کرکے رکھ دیا۔ آپ ﷺ سے عرض کیا گیا‘یارسول اللہؐ ﷺ آپ ﷺ نے ایسا کیوں کیا ہے؟ تو آپ ﷺنے فرمایا: اِس اُمید پر کہ جب تک یہ خشک نہ ہوں گی اِن کے عذاب میں تخفیف کی جائے گی‘‘
قارئین!اپنے اور اپنی نسلوں کے لیے صدقہ جاریہ کے طوراس موسم بہار میں ہجویری محل میںشجرکاری کا موقع ہرگز نہ گنوائیں‘ درخت لگانے کے خواہشمند صرف اس نمبر پر میسج یا واٹس ایپ کریں 0343-8710009
درخت اور پودے پتے ٹہنیاں اور شاخیں ہماری طرح سانس لیتے ہیں تمام جاندار ایک دوسرے سے تعامل کرتے ہیں اور جاندار پودوں پر اِنحصار کرتے ہیں۔ تمام جاندار اپنی خوراک کے لئے بالواسطہ یا بلا واسطہ سبز پودوں پر اِنحصار کرتے ہیں۔
حضرت سیّدنا آدمؑ کا جنت میں درخت اور درخت کے پتوں سے خصوصی واسطہ رہا ہے۔ جنت میں آپ نے ممنوعہ درخت کا پھل کھایا تو ربِّ ذوالجلال نے آپ اور حضرت امّاں حواؑ کو جنتی لباس سے محروم کر دیا چنانچہ اس کے بعد آپ اور حضرت اماں حواؑ نے اپنے جسموں کو جنت کے درخت کے پتوں سے ڈھانپا۔ جنت کے درخت اتنے وسیع اور بڑے ہیں کہ اگر جنتی ان کے سایہ میں ہزار سال تک چلتے رہیں تو ختم نہ ہوں۔
ضرور پڑھیں: فوج نکالنے پر عراق کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا، جن کی ماضی مثال نہیں ملتی: ٹرمپ
حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے‘ فرماتے ہیں‘ رسول اللہ ؐ نے فرمایا: ’’جنت میں کوئی درخت اَیسا نہیں جس کے پتوں پر لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ نہ لکھا ہو‘‘۔
قرآنِ مجید میں درختوں کے سجدہ کرنے کا ذکر بھی آتا ہے سورۃ الحج میں اِرشادِ ربانی ہے:-
’’کیا آپ نے نہ دیکھا کہ اللہ کے لئے سجدہ کرتے ہیں سورج چاند تارے‘ پہاڑ‘ درخت اور چوپائے اور بہت آدمی ہر مخلوق اپنے اپنے اَنداز میں اللہ کے سامنے سجدہ کرتے ہیں‘‘۔ (الحج:۸۱)
درختوں سے دیگر مخلوقات کو بڑے فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ خصوصاً درختوں پر بیٹھنے والے جانوروں اور پرندوں کو‘ وہ اپنے گھر اور گھونسلے بناتے ہیں۔شہد کی مکھی کیلئے حکم فرمایا گیا: ’’اور آپ ؐ کے پروردگار نے شہد کی مکھی کو الہام فرمایا کہ پہاڑوں میں گھر بنا اور درختوں میں اور چھتوں میں‘‘۔ (النحل:۸۶)
ضرور پڑھیں: سعودی عرب میں یتیم بچوں کے لیے رضاعی خاندان سکیم
درخت مختلف قسم کی خصوصیات رکھتے ہیں: جیسا کہ زیتون کے درخت کو شجرہ مبارکہ فرمایا گیا۔اور کھجور کے درخت کا نفع زیادہ، سایہ دائمی، اِس کا پھل عمدہ اور ہمیشہ رہتا ہے۔کیونکہ جس وقت اِس کا پھَل ظاہرہوتا ہے اُس وقت سے لے کر خشک ہونے تک اُسے کھایا جاتا ہے اوراِس کی لکڑی ، پتوں اور شاخوں سے کا فی نفع لیا جاتا ہے ۔ ستون ، چھڑیاں ، رسیاں ، برتن وغیرہ بنائے جاتے ہیں ۔یہ درخت اُونٹوں کے لئے چارہ بھی ہیں اور اُن کی خوبصورتی اور ترو تازگی سب منافع ہیں ۔جیسے مومن کثرت اِطاعت اور مکارم اَخلاق کے باعث خیر ہی خیر ہے۔ وہ نماز ، روزے ، قرأتِ قرآنِ مجید ، اورادو وظائف، صدقات اور تمام افعالِ خیر ہمیشہ کرتا ہے۔ اِن میں مومن ہمیشہ مصروف رہتے ہیں ۔ جیسے کھجور کے پتے دائمی ہیں ۔
بعض علماء نے کہا ہے ، یہ درخت حضرت سیدنا آدمؑ کے جسم شریف سے بچی ہوئی مٹی سے پیدا ہوا ہے اور یہ لوگوں کی پھوپھی کی مانند ہے ۔بعض علماء نے اِس درخت کی مسلمان سے مشابہت کی وجہ یہ بیان کی ہے کہ جب اِس کا سر کاٹ دیا جائے تو یہ مرجاتاہے‘ جبکہ دوسرے درختوں کا یہ حال نہیں وہ نیچے سے پھوٹ پڑتے ہیں۔
درخت لگانا رحمت الٰہی ہے۔درخت لگانے سے معیشت مضبوط ہوتی ہے ، زر مبادلہ حاصل ہوتا ہے ، روز گار مہیا ہوتا ہے نظام زندگی میں اِنقلابی تبدیلیاں آتی ہیں۔ معاشرہ اَن گنت فوائد حاصل کرتا ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ہمیں اپنی نعمتوں کی قدر کرنے کی توفیق دے ۔ آمین!
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں