جب عبدالسلام جن پر سخت جادو ہوگیا
عبدالسلام جن سے میری پرانی شناسائی تھی اور ہے‘ میں نے عبدالسلام جن کو ہمیشہ نیک صالح پایا ہے اور عبدالسلام جن کو محبت کرنے والا ‘محبت بکھیرنے والا اور پیار کرنے والا‘ درگزر کرنے والا لیکن آج مجھے پریشانی اور حیرت ہورہی وہ یہ ہے کہ عبدالسلام جن کے اوپر سخت جادو ہوگیا ہے‘ کچھ احوال میں نےپچھلے صفحات کے بیتی دنیا کے عرض کیے جو کہ آپ کیلئے بڑے حیرت کا سبب ہوں گے ‘اب میں یہ چاہ رہا ہوں کہ عبدالسلام جن کے اوپر جو جادو ہو اور اثرات ہوئے اس کا اس کی زندگی پر کیا اثر ہوا؟ اور اس کی زندگی میں کیا پریشانیاں ‘ناکامیاں‘ مشکلات‘ مسائل اور الجھنیں آئیں بقول عبدالسلام کے سب سے پہلے اس کا اثر میرے گھر والوں کی صحت پر پڑا‘ میرے گھر کا ہرفرد بیمار ہے‘ تکالیف‘ دکھوں‘ پریشانیوں اور الجھنوں میں مبتلا ہے۔ سخت تکالیف ایسی کہ میں خود بہت پریشان ہوگیا ‘ علاج معالجہ بہت کیا‘ لیکن اس علاج معالجہ نے مجھے کوئی نفع نہ دیا اور اتنا علاج معالجہ کیا کہ اس میں مال بھی خرچ کیا ‘سرمایہ بھی خرچ کیا لیکن نفع نہ ہوا اور ہروقت ذہن پریشان رہتا تھا‘ طبیعت اداس رہتی تھی‘ ہروقت دل بجھا بجھا‘ اگلا نقصان یہ ہوا کہ گھر میں معاشی تنگدستی شروع ہوگئی ‘ایسے محسوس ہوتا تھا کہ برکت میرے گھر سے روٹھ گئی ہے اور سکون میرے گھر سے چلا گیا ہے اور راحت کی دنیا ‘خیر کی دنیا میری طبیعت سے بالکل ختم ہوگئی ہے۔
میں کچھ کرنا چاہتا بھی تھا تو کرنہیں سکتا تھا
میں کچھ کرنا چاہتا بھی تھا تو نہیں کرسکتا تھا‘میں کچھ سوچنا چاہتا بھی تھا تو نہیں سوچ سکتا تھا‘ ایسے ذہن مفلوج‘ دماغ بند‘ طبیعت اور ذہن کھچا ہوا‘ بات بات پر غصہ آنا چڑچڑاپن اور پھر بعد میں اس کا ذہن میں پچھتاوا ہونا‘ ایسا کیوں ہوا؟ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا ‘پہلے تو مجھے اس کا احساس نہ ہوا کہ میرے ساتھ کیا ہورہا ہے لیکن بعد میں مجھے اس کا احساس واضح ہونا شروع ہوگیا کہ کچھ ہوا ہے حتیٰ کہ ایک رات میں نے خواب میں اس وقت دیکھا جب میں اپنے ذکر تسبیحات اور معمولات کرکے سویا تو میں نے خواب میں ایک انوکھی دنیا دیکھی‘ میں نے دیکھا کہ میں ایک ویران جنگل ہے اس میں چلتا جارہا ہوں اور ویران جنگل میں چلتے چلتے میں نے محسوس کیا کہ ایک درخت ہے اور بہت بڑا اس کا تنا ہے‘میں اس کے تنے کے قریب گیا تو ایسے محسوس ہوا کہ اس میں ایک دروازہ ہے ‘اچانک وہ دروازہ کھل گیا اور میں اس دروازہ کے اندر چلا گیا ‘اس کے اندر جاتے ہی مجھے محسوس ہوا کہ اس کے نیچے طویل لیکن بالکل اندھیرا اور تاریخ سیڑھیاں جارہی ہیں میں آہستہ ا ٓہستہ ایک ایک سیڑھی کو ٹٹولتا ہوا اترتا جارہا ہوں‘ سیڑھیاں ختم نہیں ہورہیں‘ میں اترتا چلا جارہا ہوں‘ ایک جستجو ہے‘ ایک تلاش ہے ‘ اندرایک طلب ہے ‘جستجو‘ تلاش اور طلب کے ساتھ میں سیڑھیوں میں بڑھتا چلا جارہا ہوں‘ آگے جاکر مجھے محسوس ہوا کہ اچانک ایک جگہ ٹھنڈی ہوا کا جھونکا آیا‘ اس ٹھنڈی ہوا کا جھونکا کیا تھا مجھے اس کی خبر نہیں ہوئی مجھے احساس ہوا کہ میرا سفر ابھی ختم نہیں ہوا ‘میری سیڑھیاں طویل ہیں اور میں مسلسل سیڑھیاں اترتا چلاجارہا ہوں۔
اب یہ سفر ختم ہونے والا ہے
میں مسلسل سفر میں تھا‘ مجھے کوئی ٹھوکر نہیں لگ رہی تھی‘ ہر سیڑھی احتیاط سے اتر رہا تھا‘ بہت ہی دیر کے بعد آخرکار میں نے روشنی کا ہالا محسوس کیا جس نے احساس دیا کہ اب یہ سفر ختم ہونے والا ہے ۔میں کسی کھلے میدان یا جنگل میں پہنچنے والا ہوں‘ تھوڑی دیر میں محسوس کیے ہوا کہ کوئی دروازہ ختم ہوا تو یکایک دروازہ بند ہونے کی آواز آئی‘ پیچھے مڑ کر دیکھا تو نہ سیڑھیاں تھیں نہ دروازہ۔ میں ایک ویران جنگل میں موجود تھا‘ ویران جنگل میںمیری کوئی منزل نہیں تھی۔ میں خاموش چلتا جارہا تھا‘ ایک سمت میں محسوس کیا کہ آگ کا بہت بڑا آلاؤ ہے جو جل رہا‘ شعلے اتنےبلند ہیں کہ جیسے بادلوں کو چھورہے میری طلب اور جستجو اس کی طرف قدم اٹھتے اور بڑھتے چلے گئے‘ وہ شعلے مجھےبہت قریب محسوس ہورہے تھے لیکن بعد میں محسوس ہوا وہ قریب نہیں بہت دور تھے اور وہ دور تیزی سے بڑھتے چلے جارہے تھے اور آگ کی شدت بہت تیزی سے اور بلند ہورہی تھی‘ دراصل آگ بہت زیادہ تھی‘ دور سے مجھے تھوڑی نظر آئی ‘جتنا میں قریب سے قریب ہوتا جارہا تھا آگ کی شدت اور بڑھتی چلی جارہی تھی ‘میں جب قریب پہنچا تو مجھے آگ کے اندر ایک غار نظر آئی کیونکہ ہم جن ہیں ہمیں آگ تکلیف نہیں دیتی لیکن جب میں نے غور سے دیکھا تو وہ غار نہیں تھی ایک غار نما کمرہ تھا جس میں ایک کالا جن بیٹھا جس کے اردگرد مختلف خوفناک جانوروں کی کھوپڑیاں پڑی تھیں اور وہ ان پر بیٹھا عمل کررہا تھا۔
خبیث جانور کی کھوپڑی اور میرا نام
میں قریب جاکر بیٹھ گیا وہ اپنے عمل میں اتنا مصروف اور مشغول تھا کہ اسے میرےا ٓنے کی خبر تک نہ ہوئی‘ میں نے غور سے ان کھوپڑیوں کو دیکھنا شروع کردیا‘ ان کھوپڑیوں پر مختلف لوگوں‘ ان کے والد اور والدہ کے نام لکھے ہوئے تھے۔ اچانک ایک خبیث جانور کی کھوپڑی پر میرا ‘میری والدہ ا ور والد کا نام لکھا ہوا تھا‘ نیچے جوکچھ احوال میرےا وپر گزر رہے تھے یعنی بیماری‘ تکلیف‘مشکلات‘ پریشانی‘ ناکامی‘ ہر طرف سے دروازے بند‘ ہرطرف الجھنیں‘ دکھ‘ تکلیف یہ ساری چیزیں میرے اوپر گزر رہی تھیں‘ وہ ساری کی ساری چیزیں اس خبیث جانور کی کھوپڑی پر لکھی ہوئی تھیں مجھے بہت حیرت ہوئی کہ یہ سب کچھ کیا ہے اور میں بہت حیران ہوا کہ اتنی خطرناک صورتحال اور میرے اوپر اتنا خطرناک جادو کیا گیا ہے۔ مجھے پہلے بہت پریشانی ہوئی پھر خیال آیا کہ کیوں نہ اسی جادو کرنے والے سے ہی اپنا جادو واپس کراو دوں میں نے اسے اونچی آواز میں سلام کیا‘ اس نے میرے سلام کا سن کر آنکھیں کھولیں اور بہت ناگواری کا اظہار کیا اور سلام کا جواب نہ دیا۔ اس نے اپنی جادوئی زبان اور الفاظ میں جواب دیا جو کہ امن کا جواب‘ ایمان کا جواب اور اسلام کا جواب نہیں تھا۔
میں ستایا ہوا پریشان جن ہوں!
اس جواب کو دے کر بولا تم کون ہو؟ کیا کرنے آئے ہو؟ میں نے اسے سارا حال سنایا کہ اسی طرح میں ایک ستایا ہوا پریشان جن ہوں ۔میں بہت مشکلات اور الجھنوں میں تھا اور میں آج رات میں معمولات تسبیحات‘ ذکر اذکار کرکے سویا تھا تو خواب ہی میں میں آپ کے پاس آیا ہوں اور آپ سے درخواست کرنے آیا ہوں کہ کسی طرح آپ میری مشکل کشائی کریں اور میرے حالات پر نظرثانی اور شفقت فرمائیں اور میں آپ کا ممنون ہوں گا۔ آپ جو خدمت کہیں گے میں کروں گا‘ یہ سامنے فلاں کی کھوپڑی پڑی ہے‘ یہ میرا ہی نام ہے ‘میری والدہ اور والد کا نام ہے اور کیا ایسا ممکن نہیں کہ آپ اس جادو کو ختم کردیں۔ اس نے میری طرف غور سے دیکھا ‘اس کی آنکھوں میں شیطانیت تھی‘ آگ تھی ‘طوفان تھا‘ وہ ایسی نظروں سے دیکھ رہا تھا کہ شاید وہ مجھے جلا دے گا اور خود مجھے اپنے اندر جلن محسوس ہونا شروع ہوئی۔
میرا جادو‘ جادو نہ رہے گا
کہنے لگا :میرا جادو اس کھوپڑی پر ہے ‘اگر میں نے اس کھوپڑی پر سے تیرا نام مٹا دیا تو میرا جادو جادو نہ رہے گا اور میں پھر اپنا عمل واپس پلٹا دوں گا جبکہ میں یہ جادو اس لیے رکھنا چاہتا ہوں کہ جس شخص سے میں نے بہت زیادہ رقم اور مال لے کر جادو کیا ہے‘ اس سے میں نے وعدہ کیا ہے میں اضطراب کی حالت میں اس کی بات کاٹتے ہوئے پوچھا کہ وہ کون ہے؟ کہا: وہ جن تیرا اپنا ہے ‘میں تجھے نام نہیں بتا سکتا‘ وہ تجھے برباد اور تجھے ختم کرنا چاہتے‘ تیری زندگی کو اذیتوں‘ ذلتوں‘ مشکلات اور پریشانیوں میں ڈالنا چاہتا ہے اور تیری زندگی میں مشکلات اور مسائل چاہتا ہے کہ تیری زندگی ہمیشہ مشکلات اور مسائل میں بندھی رہے‘میں نے اس کی منت کی اور بار بار درخواست کی کہ کسی طرح ان کھوپڑیوں میں سے میرا نام مٹا دیا جائے لیکن ترس اور رحم پیدائش میں بھی اس کو نہیں ملا تھا‘ اس کی آنکھوں میں سفاکیت ‘شیطانیت اور آگ بڑھتی چلی گئی۔ اس کا لہجہ سخت ہوگیا اس نے مجھے سختی سے دھتکار دیا اور کہنے لگا میں ہرگز تیرا ساتھ نہیں دوں گا اور تیرے نام کو ہرگز ہرگز ختم نہیں کروں گا کیونکہ یہ میرا کاروبار ہے اور میں اپنے کاروبار کو ختم نہیں کرنا چاہتا ۔
اس کی آنکھوں کی آگ کم ہورہی ہے
میں مسلسل اس کی منت کررہا تھا‘ کوئی گھنٹوں گزر گئے‘ میں اس کی منتیں کرتا رہا‘ روتا رہا‘ آخر گھنٹوں کے بعد میں نے محسوس کیا کہ اس کا لہجہ نرم ہورہا ‘اس کی آنکھوں کی آگ کم ہورہی ہے۔ آخرکار وہ اپنا ماتھا پکڑ کر بیٹھ گیا ۔کہنے لگا :ہاں ایک راستہ ہے وہ یہ ہے جس شخص سے میں نے یہ پیسے لیے ہیں اور اتنی خطیر رقم لی ہے‘ اس کو وہ رقم میں واپس کردوں اور اتنی رقم تم مجھے دو اس کو واپس پلٹاؤں‘ میں اس بات پر راضی ہوگیا اور میں نے اس سے کہا کہ ٹھیک ہے‘ میں یہ سب کچھ کرنے کو تیار ہوں‘ نامعلوم اس کے دل میں میرے لیے کیا ترس پیدا ہوا کیا رحم آیا کہ اس نے فوراً کھوپڑی ہٹائی لیکن اٹھاتے ہی پھر رکھ دی کہ یہ کیسے یقین ہو کہ تم مجھے رقم دو گے۔ میں نے کہا :آپ جس کو بھی ضامن مقرر کریں ‘میں اس کی ضمانت لینے اور دینے کو تیار ہوں‘ میں آپ کا وعدہ پورا کروں گا بلکہ آپ کو اس سے بھی زیادہ رقم دوں گا۔
وہ کھوپڑی بندر کی شکل اختیار کرگیا
اس نے اسی وقت کھوپڑی اٹھائی اور کچھ پڑھنا شروع کیا ‘میں حیران ہوا وہ جتنا پڑھ رہا تھا اور اس کھوپڑی پر پھونک رہا تھا ۔اس کھوپڑی پر ایک وجود ظاہر ہورہا تھا‘ تھوڑی ہی دیر ہوئی وہ کھوپڑی ایک بڑے بندر کی شکل اختیار کرگئی اور اس کا سر بن گئی۔ اس کے بعد جتنا وہ پڑھ رہا تھا اور پھونک رہا تھا ‘اس بندر کے ہاتھ پاؤں بننا شروع ہوگئے اور اس نے تھوڑی دیر کے بعد اچھلنا کودنا شروع کردیا ۔اس کے منہ سے چیخیں نکل رہی تھیں اور شرارتوں کی کیفیات میں وہ بار بار میری طرف اچھل رہا تھا ور بڑھ رہا تھا اور مجھے نوچنے زخمی کرنے کیلئے ایسے محسوس ہوتا تھا کہ جیسے وہ کسی پنجرے میں ہے اور جادوئی پنجرے نے اسے قید کیا ہوا ہے ‘اب اس کی پڑھائی بڑھ رہی تھی تھوڑی ہی دیر میں اس کی اچھل کود آہستہ آہستہ ختم ہوئی اور وہ پھر وہ بیٹھ گیا ‘اس کالے جادوگر کی جو آگ کے آلاؤ میں بیٹھا‘ لوگوں پر جادو کررہا تھا اور وہ خود ایک جن تھا ‘اس کی پڑھائی اور بڑھتی گئی ۔بندر ایک دم زمین پر گرگیا اب اس کی آنکھیں صرف حرکت کررہی تھیں جو اس بات کی دلیل تھی‘ اس میں زندگی ہے اور سانس کی رمک ہے‘ اس کی پڑھائی بڑھتی چلی گئی تھوڑی دیر ہوئی کہ وہ بندر مرگیا اس بندر کے مرتے ہی مجھے محسوس ہوا کہ عبدالسلام جن نے ٹھنڈی سانس بڑھتے ہوئے اور اپنے دونوِں ہاتھوں کو اپنی ٹانگوں پر رکھتے ہوئے کہا کہ بس مجھے محسوس ہوا میں ایک دم کوئی سخت ترین زنجیروں میں جھکڑا ہوا تھا نکل آیا۔
لو تمہارا جادو ختم کردیا!
اس کی پڑھائی جاری رہی‘ تھوڑی ہی دیر میں بندر کا جسم سکڑنا شروع ہوا اورگلنا شروع ہوا اورسخت عفونت اور بدبو شروع ہوئی اور حتیٰ کہ آخر کار وہی کھوپڑی باقی رہ گئی جس کھوپڑی پر نام لکھے ہوئے تھے اب مجھے پتہ چلا وہ کھوپڑی بہت بڑے بندر کی تھی جس کو جادو کے ذریعے یہ سب کچھ کیا تھا لیکن جو اب کی بار کھوپڑی میں نے دیکھی تو اس پر کچھ لکھا ہوا نہیں تھا۔ میرا نام اور میری والدہ ا ور والد کے نام سب مٹے ہوئے تھے‘ اس کالے جادوگر نے وہ کھوپڑی اٹھا کر میرے سامنے رکھ دی۔ کہنے لگے: لو تمہارا جادو میں نے ختم کردیا‘ میں حیرت زدہ اس کھوپڑی کو دیکھ رہا تھا‘ خوف کے مارے اس کھوپڑی کو ہاتھ نہیں لگا رہاتھا۔ میں نے اس سے سوال کیا‘ یہ سب جادو میرے اوپر ہوا تو کیسے ہوا؟ اس جادوگر نے ٹیک لگائی میری طرف دیکھا اور ایک بہت لمبی سانس لی اور بولا‘ اور ہاں اب اس کی آنکھوں میں نہ وہ شیطانیت تھی‘ نہ وہ آگ‘ نہ اس کے لہجے میں وہ سختی ہرگز نہیں تھی۔
دراصل میں نے کالی دیوی کا جادو سیکھا ہوا ہے
وہ بولا: دراصل میں نے کالی دیوی کا جادو سیکھا ہوا ہے اور مجھے صدیاں ہوئیں سیکھتے ہوئے اور اب صدیوں سے میں یہ جادو کررہا ہوں‘ میں بہت مالدار ہوں‘ میں منہ مانگے پیسے مانگتا ہوں‘ مجھ تک رسائی صرف جنات کی ہے اور جنات ہی آکر مجھ سے جادو کرواتے ہیں اور وہ جنات جادو کرواتے ہیں جن کے اندر حسد‘ جلن‘ کینہ‘ بغض‘ عناد اور انتقام اور وہی جنات میرا سب کچھ ہوتے ہیں۔ وہ جنات بعض اوقات انسانوں کے کام بھی مجھ سے کرواتے ہیں‘ کچھ عامل ایسے ہوتےہیں جن کے تابع جنات ہوتےہیں‘ وہ اپنے جنات کو مجھ تک پہنچاتے ہیں کیونکہ وہ خود نہیں آپاتے کیونکہ اندر آنےکیلئے آگ کے اس سمندر کو پار کرنا ضروری ہے جو کہ انسان کر نہیں سکتا تومیں انسانوں کے کام بھی کرتا ہوں‘ ابھی پچھلے دنوں میں نے ایک ہی گھر کے سترہ افراد باپ‘ دادا‘ پوتےپوتیاں‘ نواسے نواسیاں سب کو ایک خطرناک بیماری میں مبتلا کیا۔ ان میں پانچ ابھی مرگئے ہیں ‘مزید ابھی عمل میں چل رہے ہیں اور وہ بھی ختم ہوجائیں گے اور برباد ہوجائیں گے۔ میرا کام صرف اور صرف سفلی عمل کے ذریعے جادو کرنا ہے‘ میں صرف سفلی عمل کا ہی جادو کرتا ہوں اورمیں سفلی عمل کے ذریعے ہی لوگوں کو برباد کرتا ہوں(باقی صفحہ نمبر52 پر )
(بقیہ: جنات کا پیدائشی دوست)
اور لوگوں کا نقصان کرتا ہوں ۔یہ میرا پیشہ ہے‘ میرا کاروبار ہے‘ نہ مجھے کوئی افسوس ہے‘ نہ شرمندگی‘ نہ کوئی ندامت۔ میں آئندہ بھی ایسا کرتا رہوں لیکن مجھے حیرت کی بات ہے کہ تم مجھ تک پہنچے کیسے اور تمہیں یہ خواب کیسے آیا پھر خود ہی کہنے لگا: ہاں اس بات کا تو مجھے احساس ہے کہ درود پاک‘ نوافل‘ ذکر‘ تسبیحات‘ اعمال یہ واحد ایسی چیزیں ہیں جو جنات کو ایک بہت بڑی ترقی اور کامیابی پر لاکھڑا کرتی ہے اور بہت مشکلات اور مسائل اور پریشانیوں سے چھٹکارا دیتی ہے۔ بس مجھے اب پتہ چلا کہ آپ اس عمل کے ذریعے ہی مجھ تک پہنچے ہیں ورنہ عام شخص انسان تو ویسے بھی نہیں پہنچ سکتا‘ عام جن بھی مجھ تک رسائی حاصل نہیں کرسکتا اور میرا عمل پھر صدیوں نسلوں تک چلتا ہے اور نسلیں ویران‘ برباد‘ پریشان اور حتیٰ کہ ان کے نشان تک مٹ جاتے ہیں تمہیںتسبیحات‘ ذکر‘ قرآن‘ نماز‘ تلاوت‘ صدقہ‘ خیرات اور نیکی بچاگئی ہے۔ بس میرا تجربہ ہے وہ کالاجن ٹھنڈا سانس لیتے ہوئے کہنےلگا : جس نے بھی نیکی کی راہ اختیار کی وہ کبھی بھی زیادہ عرصہ کسی تکلیف‘ مصیبت میں مبتلا نہیں ہوا پہلے تو ہوتا نہیں اگر ہو بھی جائے تو بہت جلد اس مصیبت اور تکلیف سے چھٹکارا حاصل کرلیتا ہے۔ میں عبدالسلام جن کو حیرت سے دیکھ رہا تھا کہ اس کی مصیبت کیسے آئی کیسے کٹی واقعی اعمال نبوی ﷺ سے مسائل حل ہوتے ہیں۔(جاری ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں