وہ سگریٹ پی رہا تھا اس نے سگریٹ پھینکی اپنے منہ کو کلی کرکے اچھی طرح صاف اور کچھ پڑھ کر میری گردن پر ہاتھ پھیرتا رہا اور دم کروانے کے بعد میں گھر جاکر سو گیا اور جب میں صبح سو کر اٹھا تو میرا درد ہمیشہ کے لیے ختم ہوگیا تھا
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! آپ سے بہت پرانی نیازمندی ہے۔ میرے مضامین وقتاً فوقتاً آپ کے رسالے ’’عبقری‘‘ میں چھپتے رہتے ہیں آپ کا رسالہ پاکستان اور پاکستان سے باہر بہت مقبول ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کو دن دوگنی رات چوگنی ترقی دے (آمین)
بیماریاں خواہ ذہنی ہوں یا جسمانی ان کا انسان سے بڑا پرانا ساتھ ہے۔ کتابوں میں ذکر آتا ہے کہ ’’قابیل‘‘ کو پاگل پن کے دورے پڑتے تھے اور ان ہی دوروں کے باعث اس نے اپنے براد رِ حقیقی کا قتل کردیا تھا۔ سورئہ شعراء میں حضرت ابراہیمؑ کی دعا کا بھی ذکر آتا ہے کہ ’’جب میں بیمار پڑتا ہوں تو وہ مجھے شفاء دیتا ہے‘‘ سورئہ انبیاء میں دعائے ایوب کا ذکر آتا ہے کہ ’’جب اس نے دعا کی کہ مجھے بیماری کی وجہ سے تکلیف ہورہی ہے اور تو سب سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے‘‘۔ کلام پاک میں حضرت عیسیٰؑ کے بارے میں باوضاحت ذکر ہے کہ وہ کوڑھیوں کو صرف مسیحائی سے تندرست اور نابینا کو بینا کردیتے تھے‘‘ لیکن آج کا معالج انحصار کرتا ہے لیبارٹری رپورٹس پر ، ایکسرے پر، الٹراسائونڈ پر جبکہ مسیحائی اپنی جگہ پر لیکن نگاہِ مرد مومن اپنی جگہ پر۔ کلام الٰہی سے دم کرانا شاید میری ناقص فہم کے مطابق کوئی غیر شرعی بات نہیں ہے۔ فرمودات نبویﷺ سے معلوم ہوتا ے کہ سورئہ یٰسین عالم نزع، مریضوں کے لیے اور مرحومین کے لیے پڑھنی چاہیے۔ معوذتین نظربد کے لیے اور آیت الکرسی حفظِ جان و مال کے لیے پڑھنی چاہیے۔ میں یہاں کچھ ایسے مشاہدات درج کروں گا۔ جنہوں نے عقل و فہم کو دنگ کردیا۔
روتا بچہ چپ ہوگیا
ملازمت کے دوران میرا تبادلہ ملتان ہوگیا۔ میں لاہور سے واپسی پر صبح شالیمار،ایکسپریس سے جاتا جو تقریباً چھ گھنٹوں میں پہنچا دیتی۔ حسب معمول ایک صبح رمضان المبارک کے مہینے میں ملتان کے لیے روانہ ہوا۔ میری سیٹ کے سامنے دو بڑی سیٹوں پر ایک فیملی بیٹھی ہوئی تھی ٹرین جیسے ہی روانہ ہوئی اس فیملی کے ایک چھوٹے بچے نے جو اپنی ماں کی گود میں تھا۔ رونا شروع کردیا ماں نے بچے کو پانی اور دودھ پلانے کی کوشش کی شاید یہ پی کر چپ ہو جائے جب وہ چپ نہ ہوا تو اسے گود میں لے کر ٹہلنا شروع کردیا۔ ہر وہ جتن کیا جس سے بچہ چپ ہو جائے لیکن بچہ چپ نہ ہواجب وہ عورت رونے کے قریب ہوگئی تو اس نے اوپر نگاہ ڈالی تو دیکھا کہ ایک بزرگ ہاتھ میں تسبیح لیے ہوئے ذکر واذکار میں مصروف تھے۔ اس نے بڑے التجانہ انداز میں بزرگ سے کہا کہ خدا کے لیے اس پر دم کیجئے۔ اس پر ان بزرگ نے کہا کہ بابا جی کا خیال بڑی جلدی آگیا۔ یہ کہتے ہوئے بچے پر دم کردیا۔ ان کے دم کرتے ہی بچہ ایک دم خاموش ہوگیا۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ اس کے گلے میں ڈانٹ لگا دی ہو اور ملتان تک خاموشی سے سوتا چلا گیا میں اس مرد مومن کو کبھی نہیں بھلا سکتا۔
ناف کی تکلیف منٹوں میں غائب
بچپن میں میری ناف اتر جایا کرتی تھی اور بڑی تکلیف ہوتی تھی بڑے علاج کرائے لیکن آرام نہیں آیا۔ ایک روز میں نے اس تکلیف کا ذکر اپنے ایک پڑوسی سے کیا۔ انہوں نے مختلف زاویوں سے پیٹ کا معائنہ کیا اور تسلی کرنے کے بعد کہ واقعی ناف اتری ہوئی ہے مجھے ایک پہلوان کے پاس لے گیا جس کی ریت، سیمنٹ، بجری وغیرہ کی دکان تھی اس نے بھی تسلی کرنے کے بعد یہ کہا کہ یہ ناف اترنے کا درد ہے۔ اس نے کچھ پڑھا اور انگلی میری ناف کی جگہ پر رکھی اور میری ناف ٹھیک ہوگئی خدا کا شکر ہے کہ آج تک ناف نہیں اتری اور نہ ہی کوئی تکلیف ہوئی۔
غیر ملکی کے دم سے گھٹنوں کی تکلیف ختم
جب میں حج پر گیا تو بالکل ٹھیک تھا کسی قسم کی کوئی تکلیف نہ تھی جب میں مدینہ شریف پہنچا تو میرے گھٹنوں میں شدید قسم کی تکلیف ہونی شروع ہوگئی۔ تکلیف اس قسم کی تھی کہ میں لمحہ بھر بھی سکون سے نہیں رہتا تھا۔ عبادت میں بھی دل نہیں لگتا تھا۔ ایک روز مسجد نبویﷺ میں عصر کی نماز کے بعد ذکر و اذکار میں مصروف تھا جب مغرب کی اذان شروع ہوئی تو میرے نزدیک ایک غیر ملکی تلاوت کلام پاک میں مصروف تھا۔ اذان کی آوازن سن کر انہوں نے تلاوت بند کردی اور ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا شروع کردی میں نے بھی دعا مانگنی شروع کردی جیسے ہی اس نے دعا ختم کی میں نے عربی اور انگلش میں اس کو بتایا کہ میرے گھٹنوں میں شدید درد ہورہا ہے اور اشارہ سے بھی سمجھایا اس نے بغیر کوئی بات کیے میرے گھنٹوں پر دم کیا۔ اس کے دم کرتے ہی میرے گھنٹوں کا درد ختم ہوگیا اور میں پرسکون ہوگیا اور آج تک کبھی ایسا درد نہیں ہوا۔
درزی کے دم سے گردن کے درد سے نجات مل گئی
ملازمت کے دوران جب میری تعیناتی ایبٹ آباد میں ہوئی جب موسم سرما شروع ہوا تو میری گردن میں شدید تکلیف شروع ہوگیا کافی ڈاکٹروں کو دکھایا لیکن آرام نہیں آیا۔ میں اپنی گردن کے گرد ہر وقت مفلر لیے رکھتا تھا تاکہ ہوا نہ لگے۔ ملٹری ہسپتال سے کئی روز فزیوتھراپی بھی کروائی لیکن کوئی فرق نہ پڑا۔ ایک روز میں ایک درزی کے پاس گیا جو زنانہ و مردانہ کپڑے سلائی کرتا تھا۔ جس کے پاس میرا اکثر جانا ہوتا تھا اس نے مجھ سے پوچھا کہ آپ ہمیشہ اپنی گردن کو کیوں لپیٹے رکھتے ہیں؟ میں نے اسے بتایا کہ کئی مہینوں سے میری گردن میں درد ہے کافی علاج کروائے لیکن آرام نہیں آیا اس نے کہا کہ میں آپ کو دم کرتا ہوں انشاء اللہ میرے دم سے آرام آجائے گا۔ اگر میرے دم سے آرام نہ آیا تو میں آپ کو اپنے پیر صاحب کے پاس بھیجوں گا۔ میں نے کہا کہ بھائی آپ ہی دم کردیں۔ وہ سگریٹ پی رہا تھا اس نے سگریٹ پھینکی اپنے منہ کو کلی کرکے اچھی طرح صاف اور کچھ پڑھ کر میری گردن پر ہاتھ پھیرتا رہا اور دم کروانے کے بعد میں گھر جاکر سو گیا اور جب میں صبح سو کر اٹھا تو میرا درد ہمیشہ کے لیے ختم ہوگیا تھا۔
تین پھونکیں اورامراض قلب واقعی ختم
آج سے تقریباً 30 سال قبل مجھے ہائی بلڈپریشر کی شکایت ہونا شروع ہوگئی بہت علاج کرائے لیکن تکلیف میں کوئی افاقہ نہیں ہوا کئی ٹیسٹ اور الٹراسائونڈ کرائے ان کی رپورٹیں بھی ٹھیک نہیں تھیں۔ ڈاکٹروں نے فوری طور پر انجیوگرافی کا مشورہ دیا اس کے پیسے جمع کرادیئے اور تاریخ مقرر ہوگئی۔ اتفاق سے میں نے اپنے ایک دوست سے اس کا ذکر کیا وہ مجھے سنت نگر میں ایک بزرگ کے پاس لے گئے انہوں نےکہا کہ آپ تین دن مجھ سے دم کروالیں انشاء اللہ انجیوگرافی کی ضرورت پیش نہیں(باقی صفحہ نمبر 57 پر)
(بقیہ:ایک پھونک سے شفاء پانے کے انوکھے واقعات)
آئے گی۔ میں ان سے دم کروایا اور جب میں انجیوگرافی کرانے گیا تو ڈاکٹر حیران رہ گیا کہ میری خراب رپوٹوں کے باجوہ میری انجیوگرافی ٹھیک ہوئی اور یہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ اس کے بعد آج تک مجھے کسی قسم کی کوئی تکلیف نہ ہوئی۔ اس واقعہ کا دل خراش پہلو یہ ہے کہ جو صاحب مجھے ان صاحب کے پاس لے کر گئے تھے وہ دم نہ کراسکے اور ایک روز اچانک دل کا دورہ پڑنے کے باعث انتقال کرگے حالانکہ جو بیماریاں مجھ کو تھیں وہی ان کو تھیں۔ماموں بھانجے کے کنویں کی مٹی سے کن پیڑے ختم:بچپن میں میرے کن پیڑے نکل آتے تھے۔ دونوں کانوں کے قریب جگہ سوج جاتی تھی اور بڑی سخت تکلیف ہوتی تھی۔ بڑے ڈاکٹروں کو دکھایا لیکن آرام نہیں آیا۔ کسی نے بتایا کہ سیّد میٹھا بازار میں ایک ماموں بھانجے کا کنواں ہے اس کی مٹی لگائو ٹھیک ہو جائوں گے وہ جگہ ہمارے گھر کے نزدیک تھی وہاں ایک کنواں تھا جو بند ہوچکا تھا اس کے نزدیک ایک ہودی تھی جس میں پانی بھرا ہوا تھا اور اس کے نیچے مٹی تھی میں نے مٹی اچھی طرح نکالی اورمٹی کے پیالے میں بھرلی۔ گھر آکر لگائی۔ دو روز مٹی لگائی اللہ کے فضل سے میری تکلیف دور ہوگئی۔
دودھ کی ملائی آنکھوں پر لگائی آنکھیں ٹھیک ہوں گئیں:بچپن میں میری آنکھیں دکھنے آتی تھیں۔ آنکھیں سرخ ہو جاتی تھی کافی دوائیاں استعمال کیں لیکن آرام نہیں آیا۔ کسی نے یہ ٹوٹکہ بتایا کہ رات کو سوتے وقت کڑاہی کی دودھ کی ملائی آنکھوں پر رکھ کر پٹی باندھ لیں یہ عمل د وتین دن کیا اور اللہ کے فضل سے آنکھیں ٹھیک ہوں گئیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں