محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!ایک اللہ والے کی کتاب پڑھ رہا تھا جس میں انہوں نے لکھا کہ میں مدرسہ میں پڑھاتا تھا ایک دن میرے پاس ایک ہندو(جو کہ مسلمان ہوچکا تھا) آیا جسے میں جانتا تھا وہ آکر کہنے لگا حضرت شہر کے مجسٹریٹ کے پاس میرا کیس لگا ہے آپ میری سفارش کردیجئے۔مجھے اس کے آنے پرمعلوم ہوا کہ وہ اب مسلمان ہوچکا ہے۔
پہلے تو یہ بتا مسلمان کیسے ہوا؟
میں نے کہا پہلے تو بتا کہ تو مسلمان کیسے ہوا؟ اب اس نے سورئہ الم نشرح کی کہانی سنائی کہ میرے خاندان کا شہر کے معززین میں شمار ہوتا تھا۔ میرے والد کا کپڑے کا کاروبار تھا میں نے اعلیٰ تعلیم حاصل کی تعلیم سے فارغ ہوکر میں والد کی دوکان پر بیٹھنے لگا پھر ایک آریہ سماج خاندان میں میرا رشتہ طے ہوگیا اور میری شادی ہوگئی۔ شادی کے کچھ عرصہ کے بعد میں بیمار ہوگیا۔ ٹی بی کی بیماری لاحق ہوگئی بہت علاج کروایا لیکن کوئی فرق نہ پڑا۔ میری بیوی کا بھائی شہر کا مشہورڈاکٹر تھا وہ گھر میں آتا میرا علاج کرتا دوائی وغیرہ دے کر چلا جاتا لیکن مرض بڑھتا گیا۔ پھر ایک دن ڈاکٹر بھائی بھی جواب دے گیا کہ اب مرض لاعلاج ہوگیا ہے اب تو پرہیز وغیرہ چھوڑ دے جو تیرا دل چاہے کھالے اس کی بات سن کر میں رونے لگا آنکھوں میں آنسو آگئے۔
میں تیرا علاج کروں گی؟ مگرایک شرط پر
میری بیوی میرے پاس آئی اور کہنے لگی کیا ہوا؟ کیوں روتے ہو؟ میں نے کہا ڈاکٹر بھائی یہ کہہ کر گیا ہے۔ بیوی نے کہا اگر میں علاج کروں اور تو تندرست ہو جائے تو میری بات مانے گا۔ میں نے کہا کیوں نہیں تیری بات نہیں مانوں گا تو اور کس کی مانوں گا میں نےوعدہ کرلیا۔ اب بیوی نے علاج شروع کردیا وہ روز میرے پاس آتی چار پائی پر بیٹھ جاتی اور کچھ پڑھ کر میرے چہرے پر جسم پر پھونک دیتی۔ میں سمجھتا رہا کہ وید(ہندو ں کی کتاب) میں سے کچھ پڑھ کر آتی ہے اور میرے اوپر پھونک دیتی ہے۔ میں جو چار پائی سے اٹھ نہیں سکتا تھا ایک ہفتہ کے بعد چارپائی سے اٹھ کر چلنے پھرنے لگا۔ دوسرے ہفتے میں میں بالکل ٹھیک ہوگیا۔ تیسرے ہفتہ میںوالد کی دوکان پر جانے لگ گیا۔ پھر ایک دن میری بیوی نے کہا کہ اب تو ٹھیک ہوگیا ہے وہ وعدہ یاد ہے۔ اب وہ وعدہ پورا کروقت آگیا ہے۔ وہ اندر گئی اور قرآن پاک لیکر آگئی۔ اب اس نے اپنی کہانی سنائی کہ میں کیسے مسلمان ہوئی۔ اس کی بیوی نے کہا کہ میں جب چھوٹی تھی بچپن تھا ہمارے محلے میں ایک چھوٹی سی مسجد تھی امام صاحب کی بیوی کے پاس محلہ کی بچیاںبچے پڑھنے کیلئے جاتے تھے میں بھی ان کے ساتھ چلی جاتی وہ بچوں کو قاعدہ وغیرہ پڑھاتی میں بھی پڑھتی رہتی۔ آہستہ آہستہ میں نے تمام قاعدے پڑھ لیے پھر میں نے قرآن پڑھنا شروع کردیا جب میں تمام قرآن پڑھ لیا تو استانی جی نے کہا کہ کچھ سمجھ آئی میں نے کہا کہ کوئی سمجھ نہیں آئی کیونکہ جب تک ترجمہ نہ پڑھا جائے سمجھ نہیں آتی۔
ڈولی میں بیٹھ جاؤ ںتو قرآن چھپا کر پکڑا دینا
استانی جی نے کہا اب ترجمہ کے ساتھ پڑھو۔ اب میں نے ترجمہ ساتھ پڑھنا شروع کیا جب سارا قرآن باترجمہ پڑھ لیا تو استانی نے کہا اب سمجھ آئی؟ میں نے کہا اب ساری سمجھ آگئی ہے بس مجھے کلمہ پڑھائو۔ استادنی نے کہا دیکھو گھروالوں سے اپنے مسلمان ہونے کا ذکر نہ کرنا۔ تمہارا خاندان آریہ سماج خاندان ہے ہم لوگوں کو تنگ کرے گا ہم مشکل میں پھنس جائیں گے۔ میں گاہے بگاہے استانی جی کے ہاں چلی جاتی قرآن پڑھتی نماز نفل پڑھ کر آجاتی۔ ساتھ ساتھ وید کی تعلیم حاصل کی۔ جب تم سے میری شادی طے ہوگئی تو میری استانی نے میری والدہ سے کہا کہ میں اس بچی کو تحفہ کے طور پر کپڑے کا سوٹ دینا چاہتی ہوں میری والدہ نے کہا ہاں ہاں کیوں نہیں دے دینا۔ میں نے موقع غنیمت جان کر اپنی استانی سے کہا جب میں ڈولی میں بیٹھ جائوں تو کپڑے کے سوٹ میں قرآن مجید لپیٹ کر مجھے دےدینا۔ استانی جی نے ایسا ہی کیا میں نے سوٹ لیا اور بغل میں چھپا کر لے آئی۔ اس میں ایک ایسی سورئہ ہے جو بیماروں کو شفا دیتی ہے۔ میں جو روز پڑھ کر پھونک مارتی تھی وہ یہی سورئہ الم نشرح ہے۔ میں قرآن کا معجزہ دیکھ کر حیران رہ گیا اور کلمہ پڑھ لیا۔ اب میں نے بیوی سے کہا کہ ابھی ہم مسلمان ہونے کا اعلان نہیں کرتے کیونکہ والد نے ہمیں گھر سے(باقی صفحہ نمبر57 پر )
(بقیہ:سورۂ الم نشرح کے کمالات و معجزات)
نکال دینا ہے کچھ وقت انتظار کرتے ہیں۔ اب میں نے مالی معاملات جائیداد کے معاملات میں جو میرا حصہ بنتا تھا اپنے نام کروالیا تو ہم نے مسلمان ہونے کا اعلان کردیا۔ گھر میں‘ محلے میں ایک کہرام مچ گیا‘ محلے والوں نے علاقہ کے جج کے پاس کیس دائر کردیا کہ مجھے جائیداد میں حصہ نہیں لینے دیں گے۔ اس شخص کا کیس مضبوط تھا تو میں نے سفارش کردی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں