غذاؤں کے مثبت اور منفی اثرات
قدرتی غذائی انسانی زندگی کا بنیادی جزو ہے کیونکہ صحت و تندرستی برقرار رکھنے میں یہ نمایاں اور اہم تصور کی جاتی ہے۔ اس سے ملنے والے قوت اور شفاء بخش غذائی اجزاء جسمانی توانائی بحال کرنے میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انواع و اقسام کی کثیر تعداد میں غذائی اشیاء پیدا کیں جن کے گوناگوں خواص اور صحت پرور اثرات سے کوئی بھی انکار نہیں کرسکتا۔ خوراک سے انسانی جسم کی بناوٹ ممکن ہوتی ہے جس طرح انسان کے جسم پر آب و ہوا کے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اسی طرح غذا بھی اپنے مثبت اور منفی اثرات چھوڑتی ہے۔ اگر دیکھا جائے تو یہ بات واضح ہوجائے گی کہ انسان بنیادی طور پر سبزی خور ہے اور یہی فطری غذا ہے جو جسمانی مشینری درست حالت میں رکھتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اگر انسان سبزیوں اور پھلوں کی خصوصیات سے آگاہ ہو جائے تو وہ بہت جلد ڈاکٹروں اور ادویات سے چھٹکارا پانے میں کامیاب ہو جائے گا۔
دماغی کمزوری کے شکار افراد کیلئے خوشگوار انکشاف
سبز پتوں والی سبزیوں کا استعمال جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ ذہنی اور فکری صلاحیتیں اجاگر کرنے کا بھی سبب بنتا ہے۔ عموماً دیکھا گیا ہے کہ بڑھاپے کی دہلیز پار کرتے ہی یادداشت کی کمزوری آن گھیرتی ہے اور انسان بہت سی ایسی باتیں بھول جاتا ہے جنہیں یاد رکھنا ضروری ہوتا ہے۔ مثلاً کونسی دوا کس وقت کھانی ہے، اخبار یا عینک کہاں رکھی ہے، بٹوہ یا پیسے کہاں ہیں وغیرہ۔ ایسے ہی افراد کیلئے ایک خوشگوار انکشاف یہ ہے کہ بڑھاپے میں سبزیوں اور پھلوں کا زیادہ استعمال حافظے کی کمزوری کے خاتمے میں مفید کردار ادا کرتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پھلوں کی نسبت سبز پتوں والی سبزیاں زیادہ کارآمد اور مؤثر ثابت ہوتی ہیں۔ شکاگو میڈیکل سنٹر کے تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ اگر آپ ایک دن کم از کم تین مرتبہ ان سبزیوں کا استعمال کریں تو آپ کی ذہنی و فکری صلاحیت میں اضافہ یقینی ہوتا ہے۔ اس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ گوشت خوروں کی نسبت سبزیاں استعمال کرنیوالے افراد میں یادداشت یا حافظے کی کمزوری کی شکایت کم ہوتی ہیں۔
کچھ والدین بچوں کو سبزیوں سے دور رکھتے ہیں؟
ماہرین طب کے مطابق بڑھاپے میں ہرے پتوں والی سبزیوں کا استعمال ذہنی و فکری صلاحیتوں میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ قوت و توانائی فراہم کرنے میں بھی نمایاں کردار ادا کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ لوگ جو 60سال کے بعد بھی ان سبزیوں کا باقاعدہ استعمال کرتے ہیں ان کی یادداشت بدستور قائم و دائم رہتی ہے اور وہ جوانی کی طرح اپنی فکری صلاحیتوں سے استفادہ کرسکتے ہیں۔ لہٰذا اپنی روزمرہ خوراک میں ان سبزیوں کے استعمال کو یقینی بنائیں تاکہ الزائمر کے برے اثرات سے محفوظ رہ سکیں۔
اکثر والدین کا خیال ہے بچوں کی پرورش کے لئے انڈے، مکھن، گوشت ہی بہترین غذائیں ہیں لہٰذا بچوں کو پھلوں اور سبزیوں سے دور ہی رکھا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بچے جب بڑے ہوتے ہیں تو وہ گوشت ایسی غذائوں کو ترجیح دیتے ہیں، ایسے والدین کو ذہن میں بٹھا لینا چاہیے کہ بچوں کو جو عادات آپ آج ڈالیں گے ان کے بڑھاپے میں اس کا نتیجہ ظاہر ہوگا، لہٰذا بچوں کو قدرتی غذائوں سے دور نہ رکھا کریں۔ انہیں سبزیاں اور موسمی پھل کھانے دیا کریں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں